بھارتی یوم جمہوریہ ، کشمیر یوں کیلئے یوم سیاہ

غاصب بھارت کے 71ویں نام نہاد یوم جمہوریہ پر دنیا بھر کے کشمیری سراپا احتجاج ہیں وہ اس روز کو یوم سیاہ کے طورپر منا کر بھارتی ظلم و ستم پر خاموش عالمی اداروں اور حقوق انسانی تنظیموں کے مردہ ضمیر کو جھنجوڑتے اور یہ سوال کرتے ہیں انہیں برہمن کے پنجہ استبداد سے کب نجات ملے گی ؟کب اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد ہو گا؟مظلوم کشمیری یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ کیا نئے سال2021ء میں کشمیر کا مسئلہ یو این او کے ایجنڈے پر ہو گا یا نہیں؟کیونکہ ہر گزرتے برس کی طرح 2020ء بھی کشمیریوں پر ظلم ڈھاتے گزر گیا اور حسب روایت عالمی برادری نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔ کشمیر ایشو پر عالمی اداروں کا کردار مایوس کن رہا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ کشمیریوں کو گھروں میں محصور ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ گزشتہ 73 برسوں میں مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی 17 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں لیکن عمل ندارد۔ایک سال سے مظلوم کشمیری محصور ہیں لیکن بھارت کے اس ظالمانہ اقدام پر کسی قسم کی کوئی اقتصادی یا معاشی پابندی نہیں لگی۔ کیا اقوامِ عالم کے نزدیک کشمیری انسان نہیں؟ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے نریندر مودی کو کشمیریوں کی نسل کشی کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ بھارتی ہٹ دھرمی ملاحظہ کیجئے کہ کشمیر کو ہتھیانے کا ایک سال مکمل ہونے پر مسلم دشمن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا جو نہ صرف کشمیریوں بلکہ مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف اور خوابِ غفلت میں ڈوبی مسلم امہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں لیگل فورم فار اپرسڈ وائسز آف کشمیر (ایل ایف او وی کی) کی تیار کردہ اس سالانہ رپورٹ میں یکم جنوری سے 30 دسمبر 2020 ء کے عرصہ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال بھارت نے کشمیر کے شہریوں پر، رہائش گاہوں اور انسانی حقوق کے محافظوں پر، صحافیوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے دفاتر پر دن دھاڑے چھاپے مارے اور حملے کیے۔ 657 کشمیریوں کے غیر قانونی قتل کے علاوہ 177 بھارتی قابض فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 232 حریت پسندوں کا قتلِ عام کیا گیا۔ بھارتی قابض افواج نے نام نہاد 312 کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز کی آڑ میں کشمیری نوجوانوں کا قتل عام جاری رکھا۔ مقابلوں کے دوران بھارتی قابض افواج نے کم از کم 657 مکانات تباہ کیے۔کرونا لاک ڈاؤن کے دوران ضلع بڈگام کے ایک پورے گاؤں کو تلاشی مہم کا جواز بنا کر تباہ و برباد کیا گیا۔بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی معمول کیمطابق خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم کے ارتکاب اور عالمی پالیسیوں کی خلاف ورزی کو جاری رکھا۔ بین الاقوامی میڈیا کیلئے کام کرنیوالے صحافیوں کو بھارتی حکام کی طرف سے دباؤ ، دھمکیاں اور ہراساں کیا گیا۔ متعدد صحافیوں پر مقدمہ درج کیا گیا جبکہ ایک صحافی ابھی بھی سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کے سبب سلاخوں کے پیچھے ہے۔ گورننگ اتھارٹیز نے میڈیا کی نئی پالیسی شروع کی جس میں اب اخبارات اور رسائل پر حکومت کا مکمل کنٹرول ہے۔ 2773 کشمیری کو حراست میں لیا گیا اور وہ اس وقت بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ اس سال انسانی حقوق پر بدترین حملہ ہوا جب بھارت نے اپنی ایجنسیوں کو کشمیر بھیج کر صحافیوں ، انسانی حقوق کارکنان اور سول سوسائٹی تنظیموں کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر چھاپے مروائے۔ نومبر کے آغاز میں بھارت کی انسداد دہشتگردی کی نام نہاد تنظیم این آئی اے نے خرم پرویز، پرویز بخاری و دیگر کی رہائش گاہوں انسانی حقوق کی تنظیموں کے دفاتر پر چھاپہ مارا۔ بھارتی مقبوضہ افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں جس بے رحمی اور بے دلی سے صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی تذلیل ہوئی اسکی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر مسلمان اکثریتی علاقوں میں ہندو پنڈتوں کی آبادکاری کرنا چاہتی ہے۔ غیر کشمیری سرمایہ کاروں کیلئے کشمیر میں 60ہزار کنال اراضی پہلے ہی فراہم کی جا چکی ہے اور مندروں کی تعمیر کیلئے کشمیریوں کی 1ہزار کنال زمین قبضے میں لی گئی ہے۔ جموں میں بھی مسلمانوں سے 4ہزار کنال سے زیادہ اراضی ہتھیائی جا چکی ہے۔ بھارتی اقدام کا مقصد مقبوضہ ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرکے بھارت سے ہندوئوں کو وہاں لاکر بسانا ہے تاکہ ریاست کا اسلامی تشخص ختم کیا جا سکے۔ ہندوتوا کے خواب کو عملی جامہ پہنانے اور کشمیریوں کو ہراساں کرنے کیلئے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ دہشت پھیلانے کیلئے بھارتی فوج کے کیے گئے اقدامات نے شیطان کو بھی شرما دیا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر چیخ رہی ہیں مگر پھر بھی دنیا خاموش ہے۔ بھارت اسرائیلی طرز کی جنگی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے اور پورے مقبوضہ کشمیر کو کھنڈر بنایا جا رہا ہے ۔