درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو
خداوند تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں پر جو فرائض عائد ہوتے ہیں ان میں سے کچھ اس ذات مطلق کے لئے ہیں اور کچھ اسکی مخلوق یعنی اس کے بندوں کے ہیں۔ جو حقوق قادر مطلق کے ہمیں ادا کرنے ہیں انہیں حقوق اللہ کہتے ہیں لیکن جو حقوق انسانوں سے متعلق ہیں انہیں حقوق العباد کہا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت واجب و لازم ہے لیکن دکھی انسانیت کی خدمت بے سہاروں کا سہارا بن جانا اور محتاجوں کا حاجت بننا ایک افضل عبادت ہے ۔ اپنی ذات کی فلاح و بہبود کے لئے تو ہر آدمی کام کرتا ہے لیکن عظیم ہوتے ہیں وہ انسان جو اپنی زندگی دوسروں کے لئے وقف کردیتے ہیں۔ ایسے ہی عظیم انسانوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ـــ"روپیہ کی تپش نہ ہوتے ہوئے ہر شخص دیانتدار ہے صحت سے محروم ہو تو ہر شخص عابد ہے "بااختیار نہ ہوتے ہوئے کوئی بھی ظالم نہیں لیکن ان لوگوں کی قبریں زیارت کے لائق ہیں جنہوں نے اپنے کردار پر سب کچھ قربان کردیا اور جن کے کردار پر روپیہ ، محنت اور حکومت اثر انداز نہ ہوسکے وہ واقعی ایک عظیم انسان ہوتا ہے ۔ اس قول کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے معاشرے میں ایک معالج کا کردار کسی بھی تعریف کا محتاج نہیں چونکہ ایک اچھا معالج وہ ہے جو مریض کی بیماری کی مکمل تشخص کے ساتھ ساتھ اس کے علاج کے لئے بہتر ادویات تجویز کرے اس ظلم رسیدہ معاشرے میں چند ایک ہی ایسے معالج ہیں بلکہ نایاب کہا جائے تو مناسب ہو گا جو بغیر لالچ کے مریض کا علاج کرتے ہیں۔ معالج کا کام خدمت کرنا ہے ۔ حدیث نبوی ﷺ ہے "سید القوم خادمیم"۔ جس سے یہ حقیقت واضع ہوتی ہے کہ خدمت انسان کو کتنے بلند مدارج پر پہنچاتی ہے۔ انسان کی برتری و بلندی کا معیار دولت یا قوت کو قرار نہیں دیا گیا ۔ اس نفسا نفسی کے دور میں معالج کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے وہ دکھی انسانیت کی خدمت کرتا ہے ۔ ملک و قوم کی خدمت میں سرشار معالج واقعی ایک عظیم معالج ہوتا ہے وہ اپنے اخلاق سے مریضوں کو تسلی دیتا، سمجھاتا اور ان کی خدمت کرتا ہے ۔ شاعر مشرق نے ایسے ہی خدمت سے سرشار انسان کیلئے کہا۔
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں
بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اسکا بندہ بنوں گا جس کو
خدا کے بندوں سے پیار ہوگا۔
ایک اعلیٰ کردار معالج انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنا لیتا ہے ۔ دوسروں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتا ہے ۔ دوسروں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتا ہے دوسروں کے دل سے نکلی ہوئی آہ دراصل انسان کے سینے کی آمد ہوتی ہے ان کا مقصد حیات صرف دکھی انسانیت کے دکھ دور کرنا ہوتا ہے یہ لوگ ملک و قوم کے لئے اپنی زندگی وقف کردیتے ہیں دراصل یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کے دلوں کو تسخیر کرکے حج اکبر کا درجہ بھی حاصل کرلیتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی خوشنودی بھی پالیتے ہیں ۔بقول خواجہ میر درد فرماتے ہیں ۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کرویباں
اس انسانیت سوز معاشرے میں ایک معالج کا انسانیت کے جذبے سے مزین ہونا باعث رحمت و نعمت سے کم نہیں جہاں ہر سُو دولت کمانے کے لئے ہر حرجہ استعمال کیا جارہا ہے ۔ غریبوں کا کوئی پرسان حال نہ ہو ایک معالج نے دن رات اپنی زندگی ہر قسم کے لوگوں کے لئے وقف کررکھی ہو ۔ اس کے دروازے کو رات دستک دیں یا دن میں وہ ہر حال میں انسانیت کی خدمت کے لئے دوڑتا آتا ہے ۔تاریخ اسلام کی ورق گردانی سے بھی ہمیں یہی پتہ چلتا ہے کہ اسلام کی برگزیدہ ہستیوں نے اپنی زندگی دکھی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کررکھی تھیں اور ہمارے پیارے نبی ﷺ اس کا بہترین نمونہ ہیں ۔ اچھے معالج کا دروازہ ہر وقت لوگوں کے لئے کھلا رہتا ہے وہ بلا امتیاز لوگوں کا علاج و معالجہ کرنا اپنا قومی و شریعی فریضہ سمجھتا ہے ۔ اپنا فرض وہ بخوبی سر انجام دیتا ہے وہ دکھی انسانیت کی خدمت کر کے تسکین قلب حاصل کرنا ہے اسلئے اچھے معالج کو ہمارے معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ چونکہ وہ انسانیت کے جذبے سے مکمل ہوتا ہے ۔ ایسے ہی عظیم لوگوں کے لئے حالی نے کہا قرب الہیٰ کا سب سے بڑا وسیلہ انسانی خدمت ہے اور سب سے افضل عبادت بھی یہی ہے ۔
وہی دوست ہے خالق دوسرے کا
خلوئق سے ہے جس کا رشتہ ولا کا
ابو بن ادھم کی مثال ہمارے سامنے ہے انہوں نے اپنا نصب العین انسانی خدمت کو قرار دیا ان کی ساری عمر دکھی انسانیت میں گزر گئی معالج کا کردار ہمارے معاشرے میں نمایاں ہے چونکہ یہ ایک ایسا پیشہ ہے جو صرف ایک تجربہ کا اور خدمت کے جذبے سے سرشار ہی لوگوں کی خدمت کرتا ہے اس لئے ایک ترقی یافتہ اور باشعور معاشرے کے لوگ ایک اچھے معالج کی محبت کو سرہاتے ہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی ایسے لوگوں کا مقام بلند ہے اور وہی لوگ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ عزیز ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بندوں سے پیار کرتے ہیں اور خدمت خلق کو اپناتے ہیں ۔ اگر انسان کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی درکار ہے تو اسے چاہیے کہ وہ انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنانے اور اپنی زندگی کو صرف اپنی ذات تک ہی محدود نہ ہو بلکہ دوسروں کے لئے وقف کریں دے۔ ایک اچھے معالج میں خدمت کی خوبی ہونا لازمی ہے ۔