یوم جمہوریہ پر بھارت کا نام نہاد سیکولر ازم بے نقاب
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یوم جمہوریہ پر اضافی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ۔ میرواعظ عمرفاروق نے احتجاج کی اپیل کر دی۔ سونہ واری میں سٹیڈیم سیل، سرینگر آنے جانے والے راستوں پر کڑی چیکنگ۔ ڈرون سے فضائی نگرانی کی جا رہی ہے۔ بھارت نے شہریت بل سے اپنے سیکولر کردار کو نقصان پہنچایا ہے۔ امریکی ٹھنک ٹینک۔
بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے۔ بڑے فخر سے دنیا کے سامنے خود کو سیکولر ملک گردانتا ہے۔ مگر حقیقت میں اس کا اصل چہرہ نہایت بھیانک غیر جمہوری اور مذہبی تعصب سے عبارت ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر اس نے 72 سال سے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کرکے مظلوم کشمیریوں کا حق خودارادیت دبایا ہوا ہے۔ کشمیر میں اسکے خوفناک فوجی مظالم پر دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے۔ وادی کشمیر میں 173 روز سے 9 لاکھ سے زیادہ فوجیوں نے 90 لاکھ کشمیریوں کو محاصرے میں لے کر‘ کرفیو لگا کر ان پر خوراک ادویات سے لے کر ٹیلی فون اور انٹرنیٹ تک پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ان حالات میں 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر حسب سابق کشمیری عوام یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے یوم جمہوریہ کی تقریب کے موقع پر سرینگر شہر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کشمیریوں کے احتجاج کے پیش نظر سخت چیکنگ کے ساتھ شہر کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف خود بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہر طرف احتجاج جاری ہے اس بل کا واحد مقصد 20 کروڑ کی مسلم اقلیت کو تنگ کرنا اور انہیں غیر ملکی قرار دینا ہے۔ اس بل کے خلاف عام ہندوستانی شہری، پڑھا لکھا طبقہ۔ سول سوسائٹی ہی نہیں دیگر اقلیتیں بھی احتجاج کر رہی ہیں۔ خود حکومتی اتحادی بھی اس متنازعہ بل کو مسترد کر چکے ہیں۔ ساری دنیا کے انصاف پسند حکمرانوں‘ میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے متعصب بل قرار دیا ہے۔ جسکی وجہ سے بھارت کی نام نہاد جمہوریت اور سیکولر ازم کاپردہ پوری دنیا میں چاک ہو گیا ہے۔ اور اس کا غیر جمہوری مذہبی جنونی ملک ہونا ثابت ہو گیا ہے۔