پاکستان کی آزادی کا مقدمہ ایک نامور وکیل قائد اعظم نے بڑی کامیابی کیساتھ لڑا تھا اور اخلاقی نظریاتی فکری اور آئینی طاقت سے یہ مقدمہ جیت لیا تھا اور پاکستان کے مسلمانوں کو آزادی جیسی عظیم حاصل ہوئی تھی- پاکستان کے دوسرے بڑے وکیل ذوالفقار علی بھٹو ثابت ہوئے جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے کام لیکر عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑا اور پاکستان کو دنیا کا ایک عظیم ملک بنا دیا - پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی پاکستان کے بہترین و کیل ثابت ہوئے ہیں - انکی اس صلاحیت کو دنیا کے لیڈر بھی تسلیم کر رہے ہیں - عمران خان پاکستان کا مقدمہ عالمی فورموں پر بڑی بہادری اور بصیرت کے ساتھ لڑتے ہیں - ان کو اللہ تعالی نے موثر بات کرنے کا سلیقہ دے رکھا ہے چنانچہ وہ اپنی گفتگو سے عالمی لیڈروں اور رائے عامہ کو متاثر کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہو جاتے ہیں-وہ کمرشل فلائٹ پر سفر کرتے ہیں اپنے وفدکو مختصر رکھتے ہیں تاکہ قومی خزانے کے کم سے کم اخراجات بیرونی دوروں پر استعمال کیے جائیں- وہ بیرونی دوروں کے دوران ایک ایک منٹ پاکستان کے قومی مفادات کیلئے وقف کر دیتے ہیں- گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے خطاب کی گونج پوری دنیا میں سنائی دی- جسے عالمی میڈیا نے بہت کوریج دی- عمران خان کا ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے دورہ بھی ہر لحاظ سے کامیاب رہا ہے- انہوں نے بڑے عزم اور سرگرمی کے ساتھ پاکستان کا مقدمہ عالمی فورم میں پیش کیا ہے- ڈیووس میں ان کی ملاقات امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ہوئی ہے جسے دوستانہ اور خوشگوار قرار دیا جا رہا ہے-عمران خان نے عالمی لیڈروں پر زور دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی قوتیں ہیں لہذا انکے درمیان کسی قسم کی کشیدگی بھی پوری دنیا کو متاثر کر سکتی ہے- امریکہ اور اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں - عمران خان نے امریکی صدر پر زور دیا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے سلسلے میں نظر آنے والے عملی اقدامات اٹھائے ہیں انکی روشنی میں فیصلہ کیا جائے - پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر نکالا جائے اور ایف اے ٹی ایف کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے-
عمران خان نے عالمی لیڈروں کو باور کرایا کہ چونکہ بھارت اندرونی مسائل کا شکار ہے جس پر دنیا کی نظریں ہیں لہذا پانے اندر کے انتشار سے دنیا کی توجہ ہٹانے۔ آزاد کشمیر کے اندر کسی نوعیت کی جارحیت کا ارتکاب کر سکتا ہے- امریکہ کے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر عمران خان کو اپنا دوست قرار دیا ہے- پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ شاہد ہے کہ امریکہ اس نوعیت کے خوشگوار الفاظ اپنے قومی مفادات کے حصول کیلئے ہی استعمال کرتا رہا ہے - جنرل ایوب خان کو امریکہ نے" معشوق" جیسا درجہ دیا تھا جبکہ جنرل ضیاء الحق کے ساتھ امریکہ کا ہنی مون پیریڈ چلتا رہا- جنرل پرویز مشرف کو امریکہ کے صدور " بہترین دوست" قرار دیتے رہے تاکہ پاکستان کو اپنے قومی مفادات کیلئے استعمال کر سکیں - تاریخ کے اس تناظر میں وزیراعظم عمران خان کو کسی خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے-
عمران خان نے عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی کی دعوت دیتے ہوئے مؤثر وکالت کی ہے- انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن قائم ہوچکا ہے- 2019 کا سال محفوظ ترین سال تھا - ان حالات میں پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کے مواقع سازگار ہو چکے ہیں - پاکستان معاشی استحکام سے معاشی گروتھ کی طرف بڑھ رہا ہے- جس سے عالمی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں - پاکستان کی جیوسٹریٹیجک لوکیشن تجارت کیلئے بڑی سازگار ہے-پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں چین اور سینٹرل ایشیا کی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں - کرپشن پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے- سول ملٹری تعلقات خوشگوار ہیں - پاکستان کافی حد تک تبدیل ہو چکا ہے جو عالمی سرمایہ کار پاکستان میں آئینگے خود اندازہ کر لیں گے کہ وہ ایک نئے پاکستان میں آئے ہیں- وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف اور اے ڈی پی کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں پاکستان کے سیاسی اور معاشی استحکام کے بارے میں اعتماد میں لیا ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان نے معاشی سلسلے میں جو سخت فیصلے کیے ہیں ان کے نتیجے میں پاکستان معاشی استحکام کی جانب بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے - اس سلسلے میں پاکستان کے عوام بھی مشکلات برداشت کر رہے ہیں -پاکستان معاشی طور پر مستقل بنیادوں پر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل ہو رہا ہے- امریکا سی پیک کے سلسلے میں عوام کے ذہنوں میں خدشات پیدا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے - امریکہ کی سفیر ایلس ویلز پاکستان کے چار روزہ دورے پر ہیں انہوں نے پاکستانی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے سی پیک کے سلسلے میں منفی پراپیگنڈا کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے منصوبے میں شفافیت نہیں ہے- اس منصوبے کے تحت پاکستان نے چین سے جو بھاری قرضے لیے ہیں پاکستان کیلئے ان کی ادائیگی مشکل ہو جائیگی - یہ منصوبہ پاکستان کے مستقبل کیلئے مفید ثابت نہیں ہوگا بلکہ بوجھ بن جائیگا- پاکستان میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان نے ایک پریس ریلیز میں امریکی حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ وہ سی پیک کے بارے میں منفی پروپیگنڈے سے گریز کرے- پاک چین دوستی ہرا عتماد پر پورا اتری ہے - چین نے ہمیشہ پاکستان کے عوام کے مفاد میں سرمایہ کاری کی ہے- سی پیک کا منصوبہ دونوں ملکوں کی ترقی کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوگا - چین نے پاکستان کو 25 سال کی مدت کیلئے آسان شرائط پر قرضے دیے ہیں جن کے بارے میں چین کا رویہ نرمی پر مبنی رہے گا اور پاکستان کسی صورت مشکلات کا شکار نہیں ہوگا - امریکہ پاکستان کو اپنے فیصلے خود کرنے دے اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے- سفارتخانے کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین نے اب تک پاکستان میں جو سرمایہ کاری کی ہے اسکے نتیجے میں 75 ہزار نوکریاں پیدا ھوئی ھیں-پاکستان کے باشعور عوام پاک چین تعلقات اور پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ سے پوری طرح آگاہ ہیں ان کو اس بات کا پورا ادراک ہے کہ امریکہ نے ہر موقع پر پاکستان سے بے وفائی کی اور پاکستان کو امریکی مفادات کیلئے استعمال کرتا رہا جب کہ چین پاکستان کا انتہائی قابل اعتماد دوست ہے جس نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا اور پاکستان میں ایسے منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جن کے نتیجے میں پاکستان کی گروتھ میں اضافہ ہوا اور وہ خود انحصاری کی جانب بڑھ سکا - اگر چین بھی امریکہ کی طرح پاکستان کو استعمال کرتا تو پاکستان پسماندگی کی نچلی سطح پر چلا جاتا- پاکستان کے عوام کو یقین ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور چین کی دوستی کو کمزور نہیں کر سکتی-ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے کی رپورٹ کیمطابق پاکستان میں گزشتہ سال کے دوران کرپشن میں اضافہ ہوا ہے عمران خان کی حکومت کیلئے یہ رپورٹ سیاسی دھچکے سے کم نہیں ہیں - وزیراعظم کو سنجیدگی کے ساتھ اس رپورٹ کا جائزہ لینا چاہئے اور ایک اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینی چائیے تاکہ اگلے سال پاکستان کی ریٹنگ بہتر بنائی جا سکے- تحریک انصاف نے کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے نام پر انتخابی کامیابی حاصل کی تھی اگر اسکے دور میں بھی کرپشن پر قابو نہ پایا جا سکا تو تحریک انصاف کا مستقبل خطرے میں پڑ جائیگا-
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38