تعلیم کی صوبائی بنیادوں پر درجہ بندی انتہائی خطرناک ہے, صوبائی خودمختاری کو قائم رکھتے ہوئے معیارات کو یکساں بنانا ہوگا: احسن اقبال
وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ تعلیم کی صوبائی بنیادوں پر درجہ بندی انتہائی خطرناک ہے, صوبائی خودمختاری کو قائم رکھتے ہوئے معیارات کو یکساں بنانا ہوگا،مدارس کے بچوں کو جدید تعلیم فراہمی کے منصوبہ پر عمل کر رہے ہیں، وزارت تعلیم کے تحت اسلام آباد میں ایشیا کا سب سے بہترین ٹیچر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بنایا جائے گا،اس وقت قلم کاغذ کی جگہ کمپیوٹرنے لے لی ہے, ترقی کے لیے نئی نسل کو سائنسی تعلیم دینا ہوگی،امت مسلمہ مذہبی لٹریچر میں تو بہت آگے ہے لیکن سائنسی لٹریچر میں ہم پسماندہ ہیں۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں جاری پانچویں سٹیک ہولڈرزکانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے وزیربرائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت انجینئربلیغ الرحمن ، این سی ایچ ڈی کی چیئرپرسن رزینہ عالم خان اور وی سی اوپن یونیورسٹی شاہد صدیقی نے بھی خطاب کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاہے کہ ہم تیزرفتار تبدیلی کے دور میں رہ رہے ہیں جو مستقبل میں مزید تیز ہو جائے گی, اس وقت قلم کاغذ کی جگہ کمپیوٹرنے لے لی ہے۔امت مسلمہ مذہبی لٹریچر میں تو بہت آگے ہے لیکن سائنسی لٹریچر میں ہم پسماندہ ہیں۔ترقی کے لیے نئی نسل کو سائنسی تعلیم دینا ہوگی۔اس سال پہلی سے پانچویں تک نیا نصاب لاگو کر دیں گے حکومت نے نصاب کی ترقی، امتحانی بورڈز میں معیارات کی بہتری اور یکساں نظام لانے سمیت چار منصوبے شروع کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تعلیم کو صوبائی بنیادوں پر درجہ بندی انتہائی خطرناک ہے صوبائی خودمختاری کو قائم رکھتے ہوئے معیارات کو یکساں بنانا ہوگا,میں نے مشترکہ مفادات کونسل میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا کہ تعلیم پرنیشنل ٹاسک فورس بناکر مستقبل کا لائحہ عمل دیا جائے, بہت جلد یہ ٹاسک فورس بن جائے گی ,ٹاسک فورس میں سرکاری و نجی تعلیمی شعبہ سے ماہرین کو شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔پلاننگ ڈویژن نے ٹیچر ٹریننگ کے لیے بھی فنڈز دیے ہیں, وزارت تعلیم کے تحت اسلام آباد میں ایشیا کا سب سے بہترین ٹیچر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بنایا جائے گا۔مدارس کے بچوں کو جدید تعلیم فراہمی کے منصوبہ پر عمل کر رہے ہیں, حکومت تعلیم پر ماضی کی نسبت بہت زیادہ خرچ کررہی ہے۔سرکاری سکولوں کے ہیڈماسٹراور ہیڈ مسٹرس ایک لاکھ سے زائد جبکہ اساتذہ پچاس ہزار تک تنخواہیں لے رہے ہیں۔وفاقی وزیربرائے وفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تعلیمی جائزہ رپورٹ 2016کا اجرا لائق تحسین ہے یہ پہلے سے بہتر رپورٹ ہے تاہم مستقبل میں اسے مزید بہتر کیا جائیگا۔یہ رپورٹ ڈونرز کی بجائے حکومت نے اپنی فنڈنگ سے کرائی ہے۔حکومت 2019 میں تعلیمی شعبہ میں عالمی جائزہ کے لیے خود کو پیش کرے گی اس کے لیے تیاری شروع کردی گئی ہے۔حکومت نے تعلیمی فنڈنگ پانچ سو سے بڑھا کر ساڑھے آٹھ سو ارب کر دی ہے۔ایچ ای سی کا بجٹ اکتالیس ارب سے بڑھا کر ایک سو سات ارب تک بڑھایا ہے ,تحقیق کو ترویج اور صنعتوں سے لنک کر ترقی دی ہے۔نئی نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ہم نے نصاب کا جائزہ لیا تو پتہ چلا اکثر سکولوں میں 2000 کا سلیبس پڑھایا جا رہا تھا۔ہم نے پہلی سے پانچویں تک نصاب تیار کر لیا ہے۔نصاب میں تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔نصاب کی تیاری میں ملکی و غیرملکی ماہرین تعلیم کا شامل کیا گیا ہے۔پاکستانی کلچرکے مطابق عالمی معیار کا نصاب ترتیب دیا گیا ہے۔اٹھارھویں ترمیم کے بعد صوبوں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے بین الصوبائی وزرا تعلیم کی دس کانفرنسیں کرائی ہیں۔ملکی تاریخ میں پہلی بار تعلیمی معیارات ترتیب دیے ہیں۔مدارس کے لیے پائلٹ پراجیکٹ دیا ہے جو کامیابی سے جاری ہے۔تمام وفاق المدارس سے بات چل رہی ہے بہت جلد خوش خبری دیں گے۔