امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کاررروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا:پاکستان
پاکستان نے کہاہے کہ پاکستان اپنی حفاظت کے لئے سلامتی کی ضروریات سے غافل نہیں۔ امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کاررروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔امریکا دہشت گردوں کے خلاف معلومات فراہم کرے ہم خود کارروائی کریں گے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ عالمی برادری نوٹس لے کر بند کرائے۔بین البراعظمی میزائل کا تجربہ بھارت کی جارحانہ میزائل پالیسی اور امن کے بیانات میں تضاد کا عکاس ہے۔افغانستان میں دیر پا امن کا قیام فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ افغان مہاجرین کیمپس میں پاکستان مخالف نصاب پڑھانے پر تشویش ہے۔ غیر جانبدارانہ نصاب پڑھایا جانا چاہیے۔معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔ اپنی ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی افواج نے گزشتہ برس ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری کی ایک ہزار 970بار جبکہ رواں برس بھی 150سے زائد بار فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترخارجہ طلب کرکے باربار احتجاج کیا گیا، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے، دوسری جانب بھارت میزائل کے تجربات کرکے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، بین البراعظمی میزائل کا تجربہ بھارت کی جارحانہ میزائل پالیسی اور امن کے بیانات میں تضاد کا عکاس ہے،۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ڈرون حملے میں کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کارروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ پاکستان اور امریکا کے درمیان نہیں ہے، ایسی کارروائیاں دونوں ممالک کے درمیان رابطوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف معلومات فراہم کرے ہم خود کارروائی کریں گے۔ پاکستان اپنی حفاظت کے لئے سلامتی کی ضروریات سے غافل نہیں، اقوام متحدہ کی کالعدم جماعتوں و شخصیات پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم اسلام آباد میں موجود ہے جنہیں کالعدم تنظیموں و شخصیات پر پابندیوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بریف کیا گیا ہے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ افغان مہاجرین کیمپس میں پاکستان مخالف نصاب پڑھانے پر تشویش ہے، مہاجرین کیمپس میں غیر جانبدارانہ نصاب پڑھایا جانا چاہیے، پاکستان نے اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی جلد واپسی کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔امریکی نائب وزیرِ خارجہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کی ہے کیونکہ 16سال تک فوجی طاقت استعمال کرکے بھی افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا، افغانستان میں دیر پا امن کا قیام فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ایک سوال کے جواب پر ترجمان نے کہا کہ چین میں پاکستانیوں کی گرفتاری کا علم نہیں تاہم معاملہ دیکھیں گے۔