مقبوضہ کشمیر: بھارتی یوم جمہوریہ کل یوم سیاہ کے طور پر منایا جائیگا: مکمل ہڑتال ہو گی
سرینگر‘جموں‘نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پرکل 26 جنوری کو مکمل ہڑتال ہو گی اور یوم سیاہ منایا جائے گا‘ مشترکہ آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے 26جنوری کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے اس دن کے موقع پر مکمل ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیر پر قبضہ کر کھا ہے اسے یہاں یوم جمہوریہ منانے کا قانونی ، اور اخلاقی جواز موجود نہیں۔ دوسری طرف وادی کشمیر میں بھارتی یوم جمہوریہ کے حوالے سے سب سے بڑی تقریب ہائی سکیورٹی زون سونہ وار میں شیر کشمیر سٹیڈیم میں منعقد ہوگی۔ اسی حوالے سے قابض فورسز نے سرینگر میں گاڑیوں اور راہگیروں کی تلاشی کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے اور جگہ جگہ نااکے لگا دئیے ہیں جبکہ پولیس انتظامیہ نے مشتبہ نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے لئے نئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے ہیں۔ سرینگر میں کئی ایک حساس مقامات پر مشتبہ افراد کی نقل وحرکت پر قریبی نگاہ رکھنے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ ادھر اے این این کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی میں حزب اختلاف نے سرکار پر کشمیر کو جیل خانہ میں تبدیل کرنے اور سرحدی علاقوں میں گولہ باری سے نقصان پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے عمر عبداللہ کی قیادت میں ایوان سے واک آئوٹ کیا جبکہ کونسل میں بھی ممبران نے سرحدی گولہ باری سے جانی ومالی نقصان پر سرکار سے جواب طلب کیا ۔ گزشتہ روز اسمبلی کی کارروائی جونہی شروع ہوئی تو بی جے پی ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اورپاکستان مخالف نعرے بازی کی ۔ اس دوران حزب اختلاف ممبران علی محمد ساگر ، مبارک گل ، محمد اکبر لون ، میاں الطاف احمد ،عثمان مجید ، الطاف کلو ، اشفاق جبار ، اصغر علی کربلائی ، چودھری اکرم ، شمیمہ فردوس اور دیلدیان نمگیال کے علاوہ دیگر ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور بے جے پی ارکان کو منہ توڑ جواب دیا اور ایوان میں مودی اور مفتی سرکا ر کے خلاف نعرے بازی کی جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی بنا گیا ۔اپوزیشن ارکان نے سرحدی گولہ باری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرکار کے خلاف سخت نعرہ بازی کی جس سے ایوان میں شور شرابہ کا ماحول پیدا ہو گیا ۔ممبران کا کہنا تھا کہ سرکار سرحدی علاقوں میں انسانی جانوں کا ضیاع ، مویشوں کی ہلاکت اور املاک کی تباہی روکنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ کانگریس لیڈر نوانگ ریگزن جورا نے کہا کہ سرحدوں پر حالات انتہائی خراب، لوگ مر رہے ہیں اور سرکار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے ۔ میاں الطاف نے سرکار سے کہا کہ سرحدی گولہ باری سے متاثر لوگوں کی باز آبادکاری اقدامات اٹھائے جائیں ۔ جی ایم سروری نے کہا کہ جنگی حالات مزید بڑھ رہے ہیں۔ اس بیچ اپوزیشن نے سخت ہنگامہ کرتے ہوئے پی ڈی پی ، بی جے پی ہائے ہائے ، نالائق سرکار ہائے ہائے کے نعرے لگا ئے ۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ سرحدوں پر لوگ مر رہے ہیں، ریاستی وزیر اعلی کا بیان آرہا ہے کہ ہم جنگ نہیں بلکہ نزدیکیاں چاہتے ہیں۔ انہوں نے سرکار کو امن کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر وادی اس وقت جیل خانہ میں تبدیل کیا گیا ہے ،لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے، چلنے کی اجازت نہیں، گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ ریاست کے موجودہ حالات پر سرکار کو جواب دینا چاہئے ۔اس بیچ سخت ہنگامہ کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈران نے سخت نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان سے عمر عبداللہ کی قیادت میں واک آئوٹ کیا ۔ دریں اثناء کٹھ پتلی ریاستی حکومت نے ایوان میں بتایا سال2016-17ء میں جموں کے سرحدی علاقوں میںکراس فائرنگ کی وجہ سے 24افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ضلع راجوری کے 13,599نفوس پر مشتمل 3529کنبے فائرنگ سے متاثر ہوئے۔ادھر ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج نے مسجد جبکہ سوپور میں مدرسے پر دھاوا بول دیا۔ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ گائوں میں بھارتی اہلکاروں نے مرکزی امام وخطیب اعجاز احمد اور مقامی نمبردار اعجاز اقبال سمیت درجنوں افراد کی مارپیٹ کی۔مقامی لوگوں کے مطابق لوگ نماز مغرب کی تیاری میں مصروف تھے کہ فوج نے راہ گیروں اور دکانداروں کی مارپیٹ شروع کی اس دوران ایک نوجوان کی گرفتاری عمل میں لائی جبکہ کئی نوجوانوں کے موبائل بھی چھین لئے۔ اس کارروائی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور انہوں نے آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔اس موقعہ پر فورسز نے شلنگ کی اور پاوا شلنگ کر کے گائوں کو دھویں سے بھر دیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی اہلکار جوتوں سمیت مسجد کے اندر داخل ہوئے اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعہ کی عدالتی تحقیقات کی جائے۔ بعد ازاں بھارتی فوج نے سوپور میں بھی مسجد اور مدرسے میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور طلباء اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر رابطہ مدارس اسلامیہ ،علما دیوبند کے متحدہ فورم جمعیت علما اہلسنت والجماعت جموں وکشمیراورمجلس تحفظ ختم نبوت نے دارالعلوم سوپور میں فورسز کے داخل ہونے اور شبانہ توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور غیر جانبدار عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ دریں اثناء جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی عدالتی تحویل میں27جنوری تک توسیع کی گئی ہے۔ ادھر نئی دہلی میں متحدہ جہاد کونسل اور حزب المجاہدین سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند سید شاہد یوسف کی ضمانتی درخواست کی شنوائی 5فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔شاہد یوسف تہاڑ جیل میں …… ہیں۔ شاہد یوسف کے لواحقین کا کہنا ہے کہ این آئی اے ٹال مٹول کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے، نہ چارج شیٹ داخل کی جارہی ہے اور نہ ضمانتی درخواست پر بحث کرانے دیتی ہے۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ننھی اور معصوم بچی آصفہ کی بے حرمتی اور قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک کھلی درندگی اور وحشیانہ حرکت ہے اور مہذب معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس واقعہ میں ملوث مجرموں کو قانون کوقانون کے کٹہرے میں لانے اور انکے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ حریت چیئرمین نے بھارت کے جانبدار میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اگر ا س بچی کا کسی اور فرقہ سے تعلق ہوتا وہ آسمان سر پر اٹھا لیتا تاہم وہ کشمیرکی مظلوم بیٹی کے وحشیانہ اور دردناک قتل پر خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے ۔ ادھر آصفہ کی بے حرمتی اور قتل کے خلاف جموں یونیورسٹی کے طلباء نے بھی یونیورسٹی کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے شرکاء کاکہنا تھا کہ بھارتی پولیس اورکٹھ پتلی انتظامیہ نے بچی کی تلاش اور ایف آئی آرکے اندارج میں غفلت کامظاہرہ کیا۔ واقعہ کے ذمہ دارانسانیت کے دشمنوں کوسرعام پھانسی دی جائے۔ دریں اثناء ڈگری کالج پونچھ کے طلبہ و طالبات نے بھی واقعہ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔