شہباز شریف نے بھٹہ مزدور بچوں کو سکول جانے پر وظیفہ‘ یونیفارم اور کتابیں دینے کی منظوری دیدی۔ چائلڈ لیبر قوانین کی خلاف وری پر بھٹہ سیل اور مالک جیل جائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے لئے جن سہولتوں کا اعلان کیا ہے ناصرف خوش آئند ہے ان پر اگر ایمانداری سے عمل کیا جائے تو بھٹوں پر کام کرنے والے ان کم عمر مزدور بچے ہاتھوں میں اینٹوںکی بجائے قلم اور کتاب تھامے سکول جاتے نظر آئیں گے۔ ان بچوں کے والدین کو چاہیے کہ وہ حکومتی اقدامات کا فائدہ اٹھائیں کیونکہ سکول جانے والے بچوں کو کتابیں اور یونیفارم مفت ملے گا اور حکومت والدین کو فی بچہ وظیفہ بھی دے گی۔ اس طرح امید ہے صوبے میں شرح خواندگی میں اضافہ ہو سکے گا۔ مگر دوسری طرف اعداد و شمار کے مطابق حکومت کی عدم توجہ سہولیات کی عدم فراہمی اور بیورو کریسی کی ناقص کارکردگی کے باعث ملک بھر میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد اڑھائی کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جن میں سے 52 فیصد بچوں کا تعلق پنجاب‘ 25 کا سندھ‘ 10 کا خیبر پی کے اور 7 فیصد کا بلوچستان سے ہے۔ ان میں سے 70 فیصد بچوں نے سکول کا منہ ہی نہیں دیکھا باقی 30 فیصد مہنگے تعلیمی اخراجات‘ اساتذہ کی کمیابی،پانی، بجلی اور سکول کی عمارتوں کی عدم دستیابی اساتذہ کے مار پیٹ کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ پائے۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری حکومتوں کی طرف سے تعلیم کے بلند و بانگ دعو¶ں کے باوجود ابھی تک صحیح معنوں میں تعلیم کی شرح میں اضافہ کیلئے اربوں روپوں کی فراہمی کے باوجود کوئی ترقی نہیں ہو سکی۔ تعلیمی شرح میں اضافہ کیلئے حکومت کو تعلیمی ہنگامی حالت نافذ کرنا ہو گی اور اپنے اعلانات پر سو فیصد عملدرآمد کو یقینی بنانا ہو گا۔ورنہ صرف اعلانات سے کچھ ہاتھ نہیںآئے گا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024