شام بمباری :جاری 9 بچوں سمیت 63 ہلاک فوج کا شہرربیعہ پر دوبارہ حملہ
دمشق ( بی بی سی) اے ایف پی اردن کے سرحدی پر جن 12 افراد کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرتے ہوئے گولی ماری دی تھی وہ سمگلر تھے۔ فوج کے مطابق یہ افراد مسلح تھے اور ان میں سے بیشتر واپس شام کی حدود میں فراد ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ سرحدی محافظ کے مطابق مارے جانے والے افراد سے منشیات کے کم سے کم بیس لاکھ کیپسول برآمد ہوئے ہیں۔ اردن کی فوج دور دراز صحرائی علاقوں میں لوگوں کو سرحد عبور کرنے سے سے روکتی رہتی ہے لیکن یہ حالیہ مہینوں میں پیش آنے والے بدترین واقعہ ہے۔ اردن کی فوج نے یہ نہیں بتایا کے فائرنگ کا یہ فائرنگ کس مقام پر پیش آیا۔اردن کی ریاست نے شام میں خانہ جنگی اور دولتِ اسلامیہ نامی تنظیم کے جہادیوں کی لڑائی کے باعث اس کے ساتھ ملحق سرحد پر نگرانی سخت کر رکھی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے پاش رجسٹرڈ 43 لاکھ 90 ہزار شامی پانہ گزینوں میں سے کم سے کم چھ لاکھ 33 ہزار شامی پناہ گزین اردن میںموجود ہے۔ ادھر دیرالزو، اور دیگر علاقوں میں 48 گھنٹے میں مشتبہ روش کے طیاروں کی بمباری میں 9 بچوں سمیت 63 افراد مارے گئے۔ اس علاقے میں شامی فوج اور داعش کے جنگجوﺅں میں جھڑپیں جاری ہیں۔ ادھر صوبہ لتاکیہ میں شامی فوجی نے باغیوں کے زیر قبضہ آخری قصبہ ربیعہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت کی حامی فورسز نے ربیعہ کے شہر پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔ شہر پر قبضے سے علاقے میں حکومتی افواج کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی اور باغیوں کے لئے ترکی کی سرحد کے راستے آنے والی رسد پر بھی دباﺅ بڑھایا جاسکے گا۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیئرین آبزوریٹری فار ہیومن رائٹس کے بقول شہر پر حکومت نواز فورسز کے قبضے میں روسی فضائیہ کی بمباری نے کلیدی کردار ادا کیا۔ شامی اپوزیشن کے مذاکرات کار علوش نے کہا کیری رواں ہفتے مذاکرات میں شرکت کیلئے دباﺅ ڈال رہے ہیں، شرط ہے حکومت بمباری روکے ناکہ بندی ختم کرے۔