عطائیت معاشرے میں دھوکہ دہی یا جاہلانہ طبی طریقوں کے فروغ کا نام ہے اور جو شخص پیشہ ورانہ یا عوامی سطح پر ان جاہلانہ طبی طریقوں کا دعوی دار ہو اس کو عطائی ڈاکٹر کہتے ہیں۔ عطائیت کیلئے انگریزی میں لفظ ’’Quack salves‘‘ سے نکلا ہے یہ ’’ولندیزی‘‘ زبان کا ایک لفظ ہے جس کا مطلب Hawker of salve یعنی آواز نکال کر یا چلا کر اپنی مرہم بیچنے والے کے ہیں عطائیت کے مترادف کے طور پر ’’طبی فراڈ‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا ہے عطائیت کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ اتنا ہی پرانی ہے جتنا انسانی تاریخ خود انسان ہمیشہ سے اپنا بچائو کرنے یا اپنے سکون کیلئے کسی نہ کسی صورت میں عطائیت کا سہارا لیتا رہا ہے جدید دنیا میں سترھویں اور اٹھارویں صدی میں برطانیہ میں عطائیت کو بہت زیادہ فروغ ملا 1830 میں برطانوی پارلیمنٹ نے 1300 کے قریب ادویات کی ایسی فہرست بھی جاری کی جو عطائیت کے زمرے میں استعمال ہو رہی تھیں پاکستان میں عطائی ڈاکٹر کیلئے ’’نیم حکیم‘‘ کا لفظ زیادہ مشہور ہے پاکستانی معاشرے کو جہاں بہت سے مسائل کا سامنا ہے وہاں ملک میں عطائیت کا ناسور بھی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے عطائیت کا تیزی سے پھیلتا ہوا یہ مہلک جال صحت مند پاکستانی معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ لوگوں میں ’’نیم حکیم خطرہ جان‘‘ کی ضرب المثل مشہور تو بہت ہے مگر عملی طور پر اس ضرب المثل کی وقعت صرف کتابوں تک محدود ہے پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر، گلی محلوں اور نگر نگر عطائی ڈاکٹروں کی بھر مار ہے یہ عطائی ڈاکٹر مختلف بھیس بدل کر ہر جگہ موجود ہیں کہیں حکیموں کی صورت میں تو کہیں جعلی ڈسپنسرز کا لبادہ اوڑھے، کہیں جعلسازوں اور نہ تجربہ کار اسٹاف کے روپ میں تو کہیں جعلی پیروں اور فراڈ ڈاکٹروں کے روپ میں جدید دنیا میں جہاں صحت عامہ کے شعبہ میں ٹیکنالوجی کی بھر مار ہے وہاں دوسری طرف پاکستانی معاشرہ ان عطائی ڈاکٹروں کی بدولت کئی مہلک امراض کا شکار ہے۔ ایک مریض کے روپ میں حضرت انسان کی لمبی قطاریں آپ کو ان عطائی ڈاکٹروں کی دکانوں پر نظر آئیں گی جو ان کے کاروبار کی دن دگنی رات چوگنی ترقی کا باعث بن رہی ہیں حکومت وقت اور قانون کے ٹھیکہ داروں نے ان کے مجرمانہ فعل پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں عطائیت کیخلاف قانون تو موجود ہیں مگر ان پر عمل کروانے والے مجرمانہ طور پر خاموش ہیں میڈیا میں بغیر جانچ پڑتال کے اشتہارات کی بھر مار اور کھلے عام وال چاکنگ جیسے حربے عوام میں ان کے غیر قانونی پیشے کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں تاجر اور دکان دار حضرات کھلے عام عطائیت کے زمرے میں آنیوالے ادویات کو فروخت کر رہے ہیں۔ تعلیم یافتہ ڈاکٹرز بھی پیسے یا ہلکے سے منافع کی خاطر اپنی کلینکس پر یا ہسپتالوں میں ان انسانیت کے دشمنوں کے ہاتھوں بک جاتے ہیں اور ان کے کاروبار کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔لوگ ان پر اعتبار کرتے ہیں اور وہ ان کی جا سے کھیل جاتے یہ بالکل قابل معافی نہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38