ستاروں کی روشنی نے دنیا کو نور سے بھر دیا
سید نصیب اللہ گردیزی
جب نور کے ظہور کا وقت قریب آیا، رات جا رہی تھی اور صبح آ رہی تھی، سوموار کا دن تھا۔ حضرت سیدہ آمنہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک مختصر جماعت کو آسمان سے اترتے دیکھا جن کے پاس تین سفید جھنڈے تھے۔ اس جماعت نے ایک جھنڈہ میرے گھر کے صحن میں گاڑھ دیا، ایک کعبے کی چھت پر اور ایک بیت مقدس پر کھڑا کر دیا۔ اس مبارک رات میں آسمان کے ستارے قریب آ رہے تھے۔ ان ستاروں کی روشنی نے تمام دنیا کو نور سے بھر دیا۔ میں نے دیکھا کہ آسمان کے دروازے کھل رہے تھے میں گھر میں اکیلی تھی۔ حضرت عبدالمطلب طواف کعبہ کو گئے ہوئے تھے۔ پھر میرے پاس چند عورتیں آئیں۔ میں نے ان سے پوچھا آپ کون ہیں؟ ان میں سے ایک بولیں میں مریم، عیسیٰ ؑ کی والدہ ہوں، دوسری بولیں کہ میں حاجرہ زوجہ حضرت ابراہیم ؑ ہوں، تیسری نے کہا میں آسیہ فرعون کی بیوی ہوں۔ باقی سب حوریں ہیں ہم سب آپ کی خدمت کے لئے آئی ہیں۔ پھر ایک آواز آئی جس سے میں پریشان ہو گئی۔ دیکھا تو ایک سفید ریشم کی چادر آسمان اور زمین کے درمیان لٹک گئی ایک پکارنے والے نے کہا کہ اس کو دنیا کی نگاہوں سے چھپا لو۔ آسمان سے حوریں اُتر رہی تھیں جن کے ہاتھوں میں سفید آفتابے تھے پھر بادل کا سفید ٹکڑا جس میں سبز رنگ کی چڑیاں جن کی چونچیں یاقوت کی مانند سرخ نظر آئیں یہ دیکھ کر میرا بدن پسینہ پسینہ ہو گیا جو قطرہ ٹپکتا تھا اس سے کستوری کی خوشبو آتی تھی۔ کیا دیکھتی ہوں کہ مشرق و مغرب، زمین و آسمان ایک دم روشن ہو گئے۔ حتیٰ کہ شام کے محلات اور بسرہ کے اونٹوں کی گردنیں نظر آنے لگیں اس نور کا منبع میرا وجود تھا۔ اعتراف عالم میں اعلان ہوا کہ محمد پیدا ہو گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ترجمہ:بے شک آیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور روشن کتاب۔ ” وما ارسلنک الا رحمة اللعٰلمین یعنی آپ تمام دنیا کیلئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں “۔ آپ کی وجہ سے ہی تمام مخلوقات پر نعمتیں عام ہوئیں۔ عالم اسلام آج جن مشکلات سے دوچار ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہی آپ کے اسوہ حسنہ اور سنت کی پیروی نہ کرنا ہے۔ ہماری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کو معاف فرمائے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے اور حضرت محمد کی سنت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ عالم اسلام کو متحد فرمائے اور یہود، ہنود اور نصاریٰ کی چالوں سے محفوظ فرمائے۔ اور پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا کر دے۔ آمین