سٹیل ملز کیس : صرف چپراسیوں اور کینٹین والوں کو پکڑا گیا‘ کیا 22 ارب روپے کا نقصان ان کی وجہ سے ہوا : جسٹس رمدے
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+مانیٹرنگ نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا ہے کہ سٹیل ملز کیس میں صرف چپراسیوں اور کینٹین والوں کو پکڑا گیا۔ کیا 22 ارب روپے کا نقصان ان کی وجہ سے ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس خلیل الرحمان رمدے اور جسٹس ثائر علی پر مشتمل تین رکن بنچ نے اسٹیل ملز کرپشن کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ سٹیل ملز میں 22 ارب روپے کی کرپشن ہوئی اور ایک سال گزرنے کے باوجودابھی تک ذمہ داروں کا تعین کیوں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے سیکرٹری انڈسٹری اور سیکرٹری کامرس کو طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ نے سٹیل مل کرپشن کیس میں ایف آئی اے کے تفتیشی افسر معظم جاہ کا سروس ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت نے صحیح تفتیش نہ کرنے پر ایف آئی اے کی سرزنش کی، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ کرپشن کی حد ہو چکی ہے عدالت کو سارا دن ایسے ہی کیس سننا پڑتے ہیں‘ لوٹی گئی رقم واپس آنی چاہئے‘ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اور تفتیشی افسر معظم جاہ ‘ لیگل ڈائریکٹر ایف آئی اے اعظم خان‘ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار طارق شفیع اور وکیل بیرسٹر ظفر اﷲ پیش ہوئے‘ طارق شفیع نے عدالت کو بتایا کہ وزارت نے رپورٹ ایف آئی اے کو بھیجی تھی جس میں سابق چیئرمین معین آفتاب کو ملوث قرار دیا گیا تھا‘ بیرسٹر ظفراﷲ نے بتایا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق سٹیل مل میں 39 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے دسمبر 2008ءسے 2010ءکے درمیانی عرصے میں مل کو 48 ارب روپے کا نقصان ہوا‘ چیف جسٹس نے ایف آئی اے کے تفتیشی عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور تفتیشی افسر سے کہا کہ آپ اپنے ادارے کو بتا دیں کہ مشکل کیس ہے میں تفتیش نہیں کر سکتا ‘ ایسے بااثر لوگ ملوث ہیں جن کا میں نام بھی نہیں لے سکتا‘ رقم واپس لی جائے اور جو کنٹریکٹ پہ لوگ رکھے جا رہے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیئے‘ جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ آپ ایف آئی اے کا نام بدل کر فیڈرل ایجنسی فار پروٹیکشن آف کرائمز رکھ دو‘ وزارت صنعت و پیداوار عدالتی حکم کی تعمیل میں دلچسپی لے‘ تفتیش جلد مکمل کی جائے اور آئندہ سماعت پررپورٹ پیش کی جائے۔