اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے مابین باکو میں ملاقات ہوئی۔ وزیرِ اعظم صدر الہام علیوف کی دعوت پر آذربائیجان کے سرکاری دورے پر ہیں۔ زوولبا صدارتی محل پہنچنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کا صدر الہام علیوف نے پرتپاک استقبال کیا۔ آذربائیجان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں کی جانب سے متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور آذری صدر نے سٹریٹجک شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے مابین قریبی، تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عہد کیا۔ دوطرفہ ملاقات کے بعد پاکستان اور آذربائیجان کے وفود کی ملاقات و بات چیت ہوئی، جس میں دونوں اطراف کے اہم وزراء اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ بات چیت میں دونوں اطراف نے اقتصادی تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ توانائی، انفراسٹرکچر اور مواصلات اور علاقائی روابط کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ دونوں اطراف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ تجارت کا حجم برادرانہ سیاسی تعلقات کی حقیقی صلاحیت کے مطابق نہیں ہے۔ دونوں فریقین نے مختلف شعبوں میں باہمی تجارت کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ (UN)، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، اور اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) سمیت کثیرالجہتی فورمز پر پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان فعال تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر الہام علیوف کی جانب سے انکے گزشتہ دورہ پاکستان میں آذربائیجان کی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کو سراہا اور ان ممکنہ منصوبوں کے بارے میں گفتگو کی جو سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ صدر الہام علیوف نے اپریل میں پاکستان آمد اور ان معاہدوں کو با ضابطہ شکل دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ اپریل میں آذری صدر کے دورے پر اسلام آباد میں یہ معاہدے باضابطہ طے پا جائیں گے۔ آذربائیجان کی خود مختاری کے حامی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جموں و کشمیر کے مسئلے پر آذربائیجان کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے نگورنو کارا باخ کے مسئلے پر آذربائیجان کو پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور صدر الہام علیوف نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلے کی تقریب میں شرکت کی۔ پاکستانی وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر سرمایہ کاری و نجکاری عبدالعلیم خان، وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی چوہدری سالک حسین، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی شامل تھے۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے پیارے بھائی صدر الہام علیوف کے ساتھ ایک شاندار ملاقات کی، انہوں نے کہا کہ ہماری بات چیت انتہائی برادرانہ ماحول میں ہوئی، ہماری توجہ خاص طور پر تجارت، توانائی، دفاع اور علاقائی رابطوں سمیت دوطرفہ تعاون کو بڑھانے پر مرکوز رہی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے پاکستان میں باہمی فائدہ مند منصوبوں میں آذربائیجان کی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی وسیع بات چیت کی ہے اور میں اس سرمایہ کاری سے متعلق تاریخی معاہدوں پر دستخط کرنے کے لئے اپنے پیارے بھائی صدر علیوف کے رواں سال اپریل میں ان کے دورہ پاکستان کا منتظر ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان-آذربائیجان سٹریٹجک پارٹنرشپ کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا جس سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا بلکہ علاقائی امن اور خوشحالی میں بھی مدد ملے گی۔ دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے اور مشترکہ دفاعی پیداوار کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان ایل این جی کی خریدو فروخت کے فریم ورک معاہدے میں ترمیمی معاہدہ، سٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربایئجان کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ یقین دہانی کروائی کہ آذربائیجان جن شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے منصوبوں کی نگرانی وہ خود کریں گے اور اس رفتار و افادیت میں کسی قسم کا خلل نہیں آنے پائے گا۔ ہم بھی اسلام آباد کو باکو کی طرح خوبصورت شہر بنانے میں مصروف ہیں۔ آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ملاقات انتہائی تعمیری اورمفید رہی جس سے ہمارے گہرے بھائی چارے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطح پر تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے۔ ہماری دوستی، سیاسی ہم آہنگی اور بین الاقوامی فورمز پر یکساں نکتہ نظر مثالی ہے لیکن اس وقت ہمارے تعلقات کی جو سطح ہے، ہماری تجارت اور سرمایہ کاری اور کاروبار اس کے مطابق نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری عوام کی غیرمشروط حمایت پر آذربائیجان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے عوام کو بھی مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے دو ریاستی حل ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے شاندار سٹرٹیجک دفاعی روابط ہیں، ان کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے مشترکہ دفاعی پیداوار کی صلاحیت کو فروغ دینا ہو گا، وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی انفراسٹرکچر کوریڈور وقت کی ضرورت ہے، گوادر بندرگاہ علاقائی تجارت کے لئے انتہائی اہم ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی روابط سے نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں امن ترقی اور خوشحالی آئے گی اور ہم باہمی کوششوں سے دوستی اور بھائی چارے کو مضبوط بنائیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ اپنے بھائی محمد شہباز شریف کو آذربائیجان کی سرزمین پر خوش آمدید کہتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کی عزم کی تجدید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال اور سلامتی کے امور پر دونوں ممالک کا یکساں نقطہ نظر ہے، گزشتہ سال پاکستان کے دورے میں دو طرفہ تعاون سے متعلق اہم امور پر اہم پیش رفت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے بہت مواقع ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں، ہمیں باہمی تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے جس کا حجم اس وقت کم ہے، جن منصوبوں پر بات چیت ہوئی انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دیں گے۔ روابط کے فروغ، ٹرانسپورٹ، توانائی، دفاعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں بھی تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ دفاعی ساز و سامان کی مشترکہ تیاری کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔ پاکستان کی دفاعی صنعت نے بہت ترقی کی ہے ۔ آذربائیجان کی دفاعی صنعت بھی فروغ پا رہی ہے۔ دفاعی پیداوار کے شعبے میں پاکستان کا اہم مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا قریبی دوست ہے۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان رابطوں کو بھی فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ فضائی پروازوں کا سلسلہ بھی باقاعدگی سے جاری ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی ترقی کے لئے مواصلاتی منصوبوں کا فروغ ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے متعارف کرائی جانے والی اصلاحات کے معیشت اور سیاسی استحکام کے شعبوں میں مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ بین الاقوامی منظر نامے میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے اور آپ کی محنت اور دانشمندانہ قیادت میں پاکستان کی کامیابیوں پر بطور بھائی اور دوست ہمیں فخر ہے۔ مستقبل کے منصوبوں اور کوششوں میں بھی بحیثیت بھائی ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔ ادھر وزیراعظم نے نگورنو کارا باخ جنگ کے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے باکو کا دورہ کیا اور یادگار فتح‘‘ پر پھول رکھے۔ انہوں نے کہا آذربائیجان کیساتھ معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ آذری شہر نعن چیوان اور لاہور کے درمیان ثقافتی تعاون کو مفاہمتی یادداشت پر بھی سائن کئے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے باکو میں پاکستان آذربائیجان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان تعمیری بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دیا جائے گا۔ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ دفاعی پیداوار کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ مختلف شعبوں میں تعاون پر آذربائیجان قیادت کا مشکور ہوں۔ دونوں ممالک کے درمیان معاشی سرگرمیوں سے معیشت میں استحکام آئے گا۔ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نارتھ ساؤتھ راہداری کاروباری سرگرمیوں اور روابط میں معاون ثابت ہو گی۔ راہداری مستقبل میں گیم چینجر ثابت ہو گی۔ آخر میں پاکستان آذربائیجان دوستی زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔ ادھر وزیر اعظم محمد شہباز شریف جمہوریہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوئیف کی دعوت پر (آج) منگل سے ازبکستان کا 2 روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ پیر کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی ہو گا جس میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اور ان کی کابینہ کے دیگر ارکان بھی شامل ہوں گے۔ وزیراعظم پاکستان اور ازبکستان کے صدر دوطرفہ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں بشمول روابط، اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع اور سلامتی، علاقائی استحکام اور تعلیم پر بات چیت کریں گے۔ دونوں رہنما باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ دورہ کے دوران کئی دوطرفہ معاہدوں/ایم او یوز پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان ازبکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے۔ دونوں ممالک کے سرکردہ تاجر بزنس فورم میں شرکت کریں گے اور دو طرفہ تجارت کو مزید بڑھانے کے لئے بی 2 بی ملاقاتیں کریں گے۔ پاکستان اور ازبکستان تاریخ، ثقافت، مذہب اور امن اور ترقی کے لئے اپنی خواہشات کے مشترکہ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم کا دورہ علاقائی انضمام اور اقتصادی خوشحالی کے تذویراتی وژن کے حصے کے طور پر زیادہ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور شراکت داری کی نئی راہیں تلاش کرنے کے ذریعے ازبکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاکستان اور آذربائیجان کے کاروباری طبقہ سے خطاب کرکے خوشی ہوئی، ہماری دوطرفہ تجارت 14 ملین ڈالر ہے، ہم اسے جلد 2 ارب ڈالر تک لے جائیں گے، اس بارے میں معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا ہے، پاکستان سے باسمتی چاول برآمد کئے جائیں گے۔ آذربائیجان کے صدر نے درآمدی ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا ہے، اس طرح ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، ان شعبوں کا جائزہ لیں گے جن میں ٹیرف کم ہے تاکہ درآمدات اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایل این جی بھی تجارتی اشیاء میں شامل ہے، اگر ہم مل کر کوشش کریں گے تو 2 ارب ڈالر تجارتی ہدف کا حصول ممکن ہو گا۔ ان معاہدوں پر اپریل میں پاکستان میں دستخط کئے جائیں گے، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے دونوں ممالک کے نمائندوں پر مشتمل مستقل انفارمیشن بیورو قائم کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ڈیفنس مینو فیکچرنگ فیسیلٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابل بھروسہ، سستی ٹرانسپورٹیشن اور روابط کے فروغ کیلئے نارتھ سائوتھ کوریڈور اہم ہے، اس حوالہ سے مفید بات چیت ہو گی، گوادر پورٹ ہماری تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، یہ گیم چینجر منصوبہ ہے، ہماری توجہ اس پر مرکوز ہے۔ آذربائیجان چیمبر آف کامرس اسلام آباد، لاہور اور گوجرانوالہ قائم کیا گیا ہے، یہ دوطرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، آذربائیجان نے اسلام آباد میں ماہرین کی ٹیم بھیجی جو وفاقی دارالحکومت کی تزئین و آرائش کیلئے بھرپور کام کر رہی ہے۔
کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان میں تیل کی سپلائی چین کے حوالے سے بڑی اور اہم پیشرفت سامنے آ گئی۔ پاکستان اسٹیٹ آئل اور آذربائیجان کی سب سے بڑی اسٹیٹ آئل کمپنی سوکار کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔ پی ایس او اور آذربائیجان کمپنی سوکار سنگاپور میں مشترکہ جوائنٹ ٹریڈنگ کمپنی قائم کریں گے۔ پی آر ایل، پی ایس او اور سوکار تینوں کمپنیاں مل کر کراچی سے ناردرن ایریاز تک تیل پائپ لائن بچھائیں گی۔ وزیراعظم کے دورہ آذربائیجان میں پٹرولیم سیکٹر میں بڑے معاہدے سامنے آ گئے۔ پی آر ایل، پی ایس او اور سو کار کے درمیان ریفائنری کو جدید کرنے کا تکنیکی سہ فریقی مفاہمت معاہدے پر بھی دستخط ہوئے۔ پی ایس او نے پاکستان سٹاک ایکسچنج کو خط بھیج کر اہم پیشرفت سے آگاہ کر دیا۔ خط کے مطابق پاکستان میں تیل کی سپلائی کے لئے پائپ لائن کا انفرا سٹرکچر بچھایا جائے گا۔ سٹاک ایکس چینج کو بھیجے گئے خط کے مطابق سوکار کمپنی پائپ لائن منصوبے میں انویسٹمنٹ اور خدمات بھی فراہم کرے گی۔ ایک اور معاہدے کے تحت ایف ڈبلیو او سوکار اور پی ایس او کے درمیان معاہدہ ہوا، جوائنٹ ٹریڈنگ کمپنی منصوبے پر عملدرآمد کیلئے فزیبلیٹی رپورٹ تیار کرے گی۔ سوکار کے ساتھ مل کر تیل پائپ لائن بچھانے کی منظوری پی ایس او بورڈ پہلے ہی دے چکا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار طویل پائپ لائن غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملکی اشتراک سے بچھائی جا رہی ہے۔ ملک میں تیل کی سپلائی ٹینکوں کے بجائے محفوظ پائپ لائن کے ذریعہ ہو گی۔ فی الحال، پاکستان میں تیل کی نقل و حرکت کا ایک تہائی سے بھی کم حصہ پائپ لائنوں کے ذریعے ہوتا ہے۔ پی ایس او اور سوکار کے درمیان جی ٹو جی ایس پی اے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔