Waqt News
Friday | April 23, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • دھماکے کے وقت چینی سفیر ہوٹل میں نہیں تھے: ترجمان دفتر خارجہ
  • ملک سے غربت کا خاتمہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ عمران خان
  • کراچی:پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مسلسل دوسرے روز بھی کاروبار حصص میں مندی کا رجحان  
  • چین ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتاہے ۔چینی سفارتخانہ
  • سعودیہ: بین الاقوامی پروازیں بحال کرنے کا اعلان، پاکستان سمیت 20 ملکوں پر پابندی برقرار

حمید نظامی مرحوم سے قربتیں باتیں

Feb 25, 2021 6:46 AM, February 25, 2021
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
حمید نظامی مرحوم سے قربتیں باتیں

حمید نظامی میرے دوست تھے۔ عنفوان شباب میں تعلقات شروع ہوئے اور تادم مرگ جاری رہے۔ اس دوران نشیب و فراز بھی آئے چشمکیں بھی ہوئیں۔ ناراضگی نے انقطاع تعلق کا روپ بھی لیا لیکن پرانی دوستیاں سخت جان ہوتی ہیں اس لئے محبت پھر عود کر آتی اور تعلقات بحال ہوتے تو یوں محسوس ہوتا جیسے کبھی لڑائی ہوئی ہی نہیں اور حمید نظامی کی زندگی کے آخری تین سالوں کے دوران میں تو خوب گاڑھی چھنتی رہی۔ کالج میں وہ مجھ سے ایک سال سینئر تھے لیکن عمر میں غالباً تین چار سال زیادہ۔ وہ ایک ذہین اور قابل طالب علم تھے۔ پڑھائی میں اتنے اچھے کہ انعام پر انعام پاتے تھے اور تقریر میں اتنے مشاق کہ مناظروں میں بڑے بڑے سینئر طلبا کو ہرا دیتے تھے۔ انہیں لکھنے پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ پہلے کالج میگزین ’’کریسنٹ‘‘ میں مزاحیہ مضامین لکھتے رہے۔ پھر مشہور ادبی رسالے ’’ہمایوں‘‘ کا آسرا لیا۔ لی کاک کے مزاحیہ مضامین اردو میں منتقل کئے۔ چیخوف اور ٹالسٹائی کے افسانوں کا ترجمہ کیا۔ صحافت کا بہت شوق تھا‘ ایک صاحب نے ’’ساربان‘‘ کے نام سے ایک سیاسی ماہنامہ نکال رکھا تھا۔ حمید نظامی اس کے مدیر معاون بن گئے لیکن بلامعاوضہ اور محض شوق کی خاطر پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی تشکیل اور تنظیم میں ہم دونوں برابر کے شریک تھے۔ دونوں مسلم لیگی تھے۔ کانگرسی سیاست میں جب ہندو فرقہ پرستی بہت نمایاں ہو گئی تو ہم دونوں کے خیالات میں انقلاب آگیا اور اسی انقلاب کے بطن سے پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن نے جنم لیا۔

 پنڈی بھٹیاں: بازاروں میں موٹر سائیکل سواروں نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا

حمید نظامی کے سیاسی عقائد ایک مسلسل ارتقائی عمل کا نتیجہ تھے۔ کالج کی ابتدائی زندگی میں وہ کانگریس سوشلسٹ پارٹی کے نظریات کو پسند کرتے تھے‘ بلکہ ایک آدھ بار انہوں نے گاندھی ٹوپی بھی پہنی جو اسلامیہ کالج میں کچھ عجیب سی بات معلوم ہوتی تھی۔ اس مختصر سے دور میں وہ جے پرکاش نارائن اور یوسف مہر علی کو اپنا رہنما قرار دیتے تھے‘ لیکن جب حالات بدلے کانگریس اور سوشلسٹ پارٹی دونوں کے نظریات کے عملی پہلو کی یکسانیت واضح ہوئی تو حمید نظامی مسلم لیگ کی طرف مائل ہوئے۔ اس کا آغاز مسلم طلبہ کی اس تحریک سے ہوا جو 1937ء میں ہم دونوں نے شروع کی۔ اب سیاست نگاری اور سیاسی خطابت کا سلسلہ جاری ہوا۔ انہوں نے مسلم طلبہ کی تحریک و تنظیم کے مخالفین کے جواب میں کئی سیاسی بیان مرتب کئے جو مختلف ناموں سے اخباروں میں چھپتے رہے اور سچ پوچھئے تو 1938-39ء میں پنجاب پراونشل مسلم لیگ کے مقابلے پر پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن زیادہ سرگرم تھی۔ اس دور میں حمید نظامی کی سیاسی خطابت کے جوہر کھلے۔ انہوں نے لاہور‘ امرتسر‘ لدھیانہ‘ جالندھر اور گوجرانوالہ میں طلبہ کے جلسوں میں جو تقریریں کیں وہ متوازن بھی تھیں اور مدلل بھی اور یہی وہ خصوصیات ہیں جو بعد میں ان کی اداریہ نگاری میں نمایاں ہوئیں۔اسی سال کا ذکر ہے کہ ہم لوگوں کو حضرت علامہ اقبالؒ کی خدمت میں دو چار بار حاضر ہونے کا موقع ملا۔ وہیں سے حقیقت میں مدد ملی اور اس کی بدولت ایمان میں پختگی آئی۔

حافظ آباد:عامر وسیم سندھو کاضیا ء اﷲبخاری کو نظریاتی کونسل کا ممبر نامزد کئے جانے پر مبارکباد 

 اسلامیہ کالج سے بی اے کرنے کے بعد حمید نظامی نے ایف سی کالج میں ایم اے انگریزی میں داخلہ لے لیا۔ یہ زمانہ سیاست سے قدرے علیحدگی کا تھا اس لئے وہ اجتماعی سرگرمیوں سے کچھ دور رہے۔ بہرحال مجھے اتنا یاد ہے کہ 1940ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا لاہور سیشن ہوا تو وہ میرے ساتھ مندوبین کی صف میں تشریف فرما تھے۔ ڈاکٹر مبشر حسن کے بڑے بھائی ڈاکٹر شبر حسن بھی وہیں موجود تھے۔ جن سے حمید نظامی کی گہری دوستی تھی۔ حمید نظامی کو تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلئے بڑے پاپڑ بیلٹنے پڑے۔ ڈاکٹر سیتہ پال کے روزنامہ ’’نیشنل کانگرس‘‘ میں محض قوت لایموت کی خاطر نوکری کرنی پڑی لیکن جب اختلاف رائے نے شدید نوعیت اختیار کر لی تو مستعفی ہو گئے اور اس پر مولانا چراغ حسن حسرت کے ہفت روزہ ’’شیرازہ‘‘ میں ایک مزاحیہ مضمون بھی لکھ دیا۔ 23 مارچ 1940ء کو پندرہ روزہ ’’نوائے وقت‘‘ جاری کیا چند دوستوں کی معیت میں یہ ننھا منا اخبار نکالا۔ اسکے کل اخراجات کوئی چالیس پچاس روپے ماہانہ تھے جو احباب اپنی جیب سے دیتے تھے اور ادارت کے فرائض حمید نظامی کے سپرد تھے۔ ابتدائی دور میں یہ اخبار سیاسی کم اور ادبی زیادہ تھا اسی دوران میں مسلمانوں نے ایک خبر رساں ادارہ اورئینٹ پریس آف انڈیا کے نام سے قائم کیا۔ میاں مشتاق احمد گورمانی سے خصوصی رابطہ تھا۔ انہی کے مشورے سے حمید نظامی اسکے دفتر لاہور کے منیجنگ ایڈیٹر بن گئے اور اسکے ساتھ ہی ’’نوائے وقت‘‘ کو بھی ہفت روزہ کا روپ دے دیا اور اسکی اشاعت روزانہ اخبارات کے برابر ہو گئی اور ’’نوائے وقت‘‘ مسلم لیگ کا غیر سرکاری اور آزاد ترجمان بن گیا۔ اسی دوران میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن میں ایک دفعہ پھر آئے۔ صدر بنے اور قائداعظم کے ساتھ رابطہ پیدا کیا اور اسکے بعد ایک آدھ مرتبہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاسوں میں دھڑلے دار تقریریں بھی کیں لیکن جب جولائی 1944ء میں حامد محمود کی رفاقت میں ’’نوائے وقت‘‘ کو روزنامہ بنایا تو تقریریں چھوڑ دیں اور صرف صحافت کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔

کامونکے:تیز رفتار موٹر سائیکل  سے گرکر 2 نوجوان زخمی

 ’’نوائے وقت‘‘ بہت ہر دلعزیز اخبار تھا کیونکہ وہ ایسے وقت پر روزنامے کی حیثیت سے وجود میں آیا جب پنجاب کے باقی مسلمان جرائد پاکستان کی حمایت کے باوجود مسلم لیگ کی صوبائی قیادت کی مکمل حمایت نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے ایک آزاد مسلک اختیار کر رکھا تھا ’’نوائے وقت‘‘ واحد اخبار تھا جو مسلم لیگ کے آفیشل نقطہ نگاہ کی حرف بہ حرف تائید کرتا تھا۔ لیگ نے وزارتی مشن کی تجاویز قبول کر لیں تو ’’نوائے وقت‘‘ نے اس کی تائید میں آواز بلند کی۔ لیکن باقی مسلمان اخباروں نے اسے مطالبہ پاکستان کی نفی سے تعبیر کیا۔ 1946ء کے عام انتخابات آئے تو ’’نوائے وقت‘‘ نے بڑے دھڑلے کے ساتھ لیگی امیدواروں کے حق میں کام کیا اور وہ پنجاب کا سب سے بڑا عوام پسند مسلمان اخبار بن گیا اور یہ حقیقت ہے کہ ’’ڈان‘‘ اور ’’نوائے وقت‘‘ اس زمانے کے محبوب ترین روزنامے تھے۔ پاکستان بنا تو اشاعت کے اعتبار سے ’’زمیندار‘‘ سب سے بڑا اخبار تھا لیکن سیاسی اثر کے اعتبار سے ’’نوائے وقت‘‘ ایک بہت بڑی طاقت کہا جاتا تھا۔ یہ طاقت صحیح استعمال ہوئی یا غلط؟ یہ ایک متنازعہ فیہ مسئلہ ہے۔ 1949ء میں ممدوٹ وزارت اپنی بدعنوانیوں کی بناء پر برطرف ہو گئی تو حمید نظامی نے محسوس کیا کہ کسی موثر اپوزیشن کی عدم موجودگی میں صحافت کا فریضہ ہے کہ وہ ایک اپوزیشن کی حیثیت سے حکمران طبقے کا کڑا احتساب کرے۔ اس میں حمید نظامی کو طرح طرح کے مصائب بھی جھیلنے پڑے۔ ان میں میاں ممتاز دولتانہ کے ساتھ کشمکش خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہے۔ ’’نوائے وقت‘‘ سے ایک ضمانت طلب ہوئی۔ ازروئے قانون اسکی رقم دس دن کے اندر اندر سرکاری خزانے میں جمع کرانی ضروری تھی کسی تکنیکی غلط فہمی کی بنا پر ایسا نہ ہو سکا اور جب گیارہویں دن ضمانت کی رقم پیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ازروئے قانون ڈیکلریشن ساقط ہو چکا ہے۔ یہاں تک بات رہتی تو چنداں مضائقہ نہ تھا کیونکہ تازہ ڈیکلریشن داخل کیا جا سکتا تھا اور اس کی منظوری رسمی نوعیت کی حامل تھی لیکن وزارت نے ڈیکلریشن منظور کرنے میں تساہل سے کام لیا بلکہ یہ دھاندلی بھی کی کہ ایک صحافی مظفر احسانی کو اسی نام کا ڈیکلریشن دلا دیا۔ اب ایک طرف ’’نوائے وقت‘‘ کچھ دیر کی جبری بندش کے بعد ’’جہاد‘‘ کے نام سے نکلنے لگا اور دوسری طرف یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ کہیں مظفر احسانی ’’نوائے وقت‘‘ نہ جاری کر دیں ’’جہاد‘‘ جس پریس سے چھپتا تھا‘ اس پر حکومت نے دباؤ ڈالا اور نتیجہ یہ ہوا کہ اس نے اخبار چھاپنے سے انکار کر دیا اس پر ’’نوائے وقت‘‘ نے ایک مقامی روزنامے ’’نوائے پاکستان‘‘ کو اپنا لیا۔ آخر بعداز خرابی بسیار ’’نوائے وقت‘‘ اپنی اصل شکل میں نکلنے لگا لیکن اس رگڑے جھگڑے میں خاصا مالی ضیاع ہوا اور دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی ہوئی کیونکہ صحافت سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی مجلوں میں اس جھگڑے کا تذکرہ ہوتا رہا۔ حمید نظامی ان صحافیوں میں شامل تھے جو محض عوام کی ترجمان ہی نہیں‘ بلکہ رہنمائی کے بھی قائل تھے۔ سیاستدانوں نے اس پر کان نہ دھرے اور نتیجہ یہ ہوا کہ مارشل لاء نافذ ہو گیا۔ مارشل لاء کے دور میں حمید نظامی کے سامنے دو راستے تھے۔ اول: مخالفت اور اس کے نتیجے میں بندش‘ دوم: اعتدال پسندانہ پالیسی اور جمہوریت کی بحالی پر زور۔انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا اور صدر ایوب کے بیانات کے ان حصوں پر زور دینا شروع کیا جن میں جمہوریت کی بحالی کا امکان ظاہر کیا گیا تھا بہرحال یہ حقیقت ہے کہ اس دور میں حمید نظامی بہت گھٹن محسوس کرتے اور چاہتے تھے کہ کسی نہ کسی رنگ میں جمہوریت کے حق میں کوئی تحریک چلے۔ یوں تو حمید نظامی مزاح نگار بھی تھے اور ان کا کالم سرراہے خاصا مقبول تھا لیکن وہ بنیادی طور پر اداریہ نگار تھے۔

حافظ آباد: لاہور واقعہ میں جاں بحق ہونیوالا مذہبی تنظیم کا کارکن کوٹ نکہ میں سپرد خا ک 

٭…٭…٭

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

ڈاکٹر عبدالسلام خورشید


مشہور ٖخبریں
  • سرپیٹ لینے کی تیاری 

    Apr 12, 2021
  • ’’فکرناٹ‘‘ کہنے کی عادت

    Apr 15, 2021
  • ’’تزویراتی ‘‘ محاذ پر بنامنظر

    Apr 09, 2021
  • وزارت اطلاعات میں فواد چودھری کی واپسی

    Apr 13, 2021
متعلقہ خبریں
  • نیب نے خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو بھی تفتیش کے لئے طلب ...

    Mar 02, 2020 | 11:30
  • وزیراعظم نے بنگالی ادیب کا قول خلیل جبران کے نام سے ٹویٹ کر ...

    Jun 19, 2019 | 22:00
  • پہلی سے آٹھویں تک کلاسز 28 اپریل اور 9 ویں سے 12 ویں تک کلاسز 18 ...

    Apr 06, 2021 | 13:01
  • وزیراعظم کا کورونا سے متاثر ہونے کے بعد کابینہ کا پہلا اجلاس ...

    Mar 29, 2021 | 15:04
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • دھماکے کے وقت چینی سفیر ہوٹل میں نہیں تھے: ترجمان دفتر خارجہ

    Apr 22, 2021 | 22:56
  • ملک سے غربت کا خاتمہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ عمران خان

    Apr 22, 2021 | 22:36
  • کراچی:پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مسلسل دوسرے روز بھی ...

    Apr 22, 2021 | 22:06
  • چین ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتاہے ۔چینی سفارتخانہ

    Apr 22, 2021 | 21:53
  • سعودیہ: بین الاقوامی پروازیں بحال کرنے کا اعلان، پاکستان ...

    Apr 22, 2021 | 21:26
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • پھولوں کی سیاست کے منتظر عوام!!!!!

    Apr 22, 2021
  • ابصار عالم پر حملہ

    Apr 22, 2021
  • ٹی وی نامہ…     الحمرا         2

    Apr 21, 2021
  • حکومتی رویہ مفاہمانہ اپوزیشن کا جار حانہ تھا

    Apr 21, 2021
  • چینی کا مسئلہ کچھ دو کچھ لو!!!!!

    Apr 21, 2021
  • 1

    وزیراعظم کا مسلم دنیا کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم انکی عملیت پسندی کا مظہر ہے

  • 2

    سی پیک خطے کی تقدیر بدل دیگا

  • 3

    مقبوضہ کشمیر : مظالم میں مزید اضافہ

  • 4

    اتحاد امت کیلئے اقبال کی تعلیمات آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں

  • 5

    شوکت ترین معیشت کو ٹریک پر لانے اور بیرونی قرضوں سے نجات کا باعث بن سکتے ہیں

  • 1

    جمعرات‘9 ؍ رمضان المبارک  1442ھ‘  22؍ اپریل2021ء 

  • 2

    منگل  ‘7 ؍ رمضان المبارک  1442ھ‘  20؍ اپریل2021ء 

  • 3

    پیر  ‘6 ؍ رمضان المبارک  1442ھ‘  19؍ اپریل2021ء 

  • 4

    اتوار  ‘5 ؍ رمضان المبارک  1442ھ‘  18؍ اپریل2021ء 

  • 5

    ہفتہ  ‘4 ؍ رمضان المبارک  1442ھ‘  17؍ اپریل2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • اسلامو فوبیا کیخلاف وزیر اعظم کی جہد مسلسل

    Apr 22, 2021
  • سی پیک اور ملکی معیشت

    Apr 22, 2021
  • مافیاز حکومتی شکنجوں میں

    Apr 22, 2021
  • عقیدہ ختم نبوت ﷺ ۔اسلام کی بنیاد

    Apr 22, 2021
  • صرف قرضے نہیں بڑھ رہے

    Apr 22, 2021
  • وہ جو بچھڑ گئے ہم سے 

    Apr 22, 2021
  • شوکت ترین کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت 

    Apr 22, 2021
  • پابندی لگ گئی، اب کیا ہو گا؟

    Apr 22, 2021
  • احترام رمضان غیرمسلموں کی نظر میں!

    Apr 22, 2021
  • کیا  اداکار محمد علی کا گھر  پاکستان کا قومی ...

    Apr 22, 2021
  • 1

    مہنگائی کا عفریت اور طاقتور مافیاز

  • 2

    نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کا اجراء 

  • 3

    ون ویلنگ اور حادثات

  • 4

    میٹر کی ننگی تاریں حادثہ کا پیش خیمہ

  • 5

    گٹروں کی بندش

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    روزہ اور روحانیت 

  • 2

    رمضان اور تحصیل تقویٰ(۵)

  • 3

    رمضان اور تحصیل تقویٰ(۴)

  • 4

    جنت کی نعمتیں

  • 5

    رمضان اور تحصیل تقویٰ(۳)

  • 1

    اہلیت

  • 2

    ہم کوئی ایسا نظام

  • 3

    ہمیں ہر روز سبق

  • 4

    دوست

  • 5

    فرمان قائد

  • 1

    حیرت کدہ

  • 2

    جہاد اگر جوع 

  • 3

    مسلمانوں کا علمی ورثہ

  • 4

    مقام

  • 5

    جہاد کرنا

منتخب
  • 1

    کیا شوکت ترین معیشت کوسہارا دے پائیں گے؟

  • 2

    پاکستان سے بائیڈن کا بھی ’’ڈومور‘‘

  • 3

    وزیراعظم کا خطاب اور سپیکر کی گھبراہٹ 

  • 4

    خدارا صحافت کو اپنے فرائض نبھانے دیں 

  • 5

    ابصار عالم پر حملہ

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    قاضی فائزعیسی کیس: ججز کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی

  • 2

    امریکا میں سزائے موت کے قاتل کی زہریلے ٹیکے کی بجائے فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے موت کی ...

  • 3

    ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کے استعمال میں اہم پیشرفت

  • 4

    انڈونیشیا کی آبدوز مشقوں کے دوران 53 اہلکاروں سمیت لاپتہ ہو گئی، تلاش جاری

  • 5

    سعودی عرب ، دنیا کی سب سے بڑی لگژری کروز سروس کا آغاز

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group