Waqt News
Sunday | January 24, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • سرینگر: شہید نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا تک پہنچ گئی
  • کورونا وائرس: دنیا بھر میں 9 کروڑ 93 لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد متاثر
  • ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری، سردی کی شدت میں اضافہ
  •  شہری دوران سفر ضروری دستاویزات ہمراہ رکھیں ، ایس ایس پی آپریشنز
  • پاکستانی سائنس دانوں نے ممباسہ گھاس متعارف کرائی 

’’نوائے وقت‘‘ کے دفتر میں حمید نظامی کا آخری دن

Feb 25, 2020 6:35 AM, February 25, 2020
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
’’نوائے وقت‘‘ کے دفتر میں حمید نظامی کا آخری دن

مرحوم حمید نظامی صاحب سے فقط چند ملاقاتیں ہوئیں۔ آخری ملاقات طویل ترین تھی۔ یہ ملاقات نوائے وقت کے دفتر میں ہوئی۔ بدھ کا دن تھا۔ فروری کی اکیس تاریخ، سال 1962ء ، ماہِ رمضان کے روزے جاری تھے۔ یہ یاد نہیں کتنے روزے گزر چکے تھے۔ میں ان دنوں ماڈل ٹائون لاہور میں مقیم تھا اور پروفیسر حمید احمد خان صاحب کے بقول کرایہ دار حفیظ میرا تخلص تھا یعنی میں ابو الاثر حفیظ جالندھری صاحب کے ایک مکان میں رہتا تھا۔ اس روز صبح آٹھ بجے حفیظ صاحب سے ملاقات ہوئی۔ فرمانے لگے کتنے بجے کالج جائو گے۔ میں نے کہا، میری کلاسیں تو آپ کو معلوم ہے دوپہر سے شروع ہوتی ہیں۔ آج شروع کا پیریڈ نہیں ہو گا۔ لڑکوں کا پریکٹیکل ہے۔ مطلب یہ کہ آج ڈیڑھ بجے کالج جائوں گا۔ بولے کوئی مصروفیت؟ میں نے جواب دیا کوئی نہیں۔ اس پر ارشاد ہوا تو دس بجے کے اردگرد نوائے وقت کے دفتر میں پہنچ جائو۔ نظامی صاحب سے ملے کئی روز ہو گئے ہیں۔ ذرا گپ رہے گی۔ میں نے عرض کیا پکا۔

 شہری دوران سفر ضروری دستاویزات ہمراہ رکھیں ، ایس ایس پی آپریشنز

میں دس سے بھی پہلے نوائے وقت کے دفتر پہنچا نظامی صاحب کو بھی دفتر آئے زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی۔ اس وقت ان کے پاس آغا سعید صاحب بیٹھے تھے اور کوئی نہ تھا۔ میں نے کہا آج صبح صبح حفیظ صاحب نے آپ کے ساتھ مفصل گپ کرنے کا پروگرام بنایا اور مجھ سے بھی فرمائش کی کہ شرکت کروں۔ نظامی صاحب نے کہا ، بالکل ٹھیک آج میں کچھ اداس سا ہوں۔ میرا اپنا بھی جی چاہتا ہے کہ دوست جمع ہوں اور دل لگی رہے…یہ کہہ کروہ آغا شورش کاشمیری صاحب کو فون کرنے لگے کہ تشریف لائیے شایدمیرے پہنچنے سے قبل بھی وہ آغا صاحب کو یاد فرما چکے تھے…

پاکستانی سائنس دانوں نے ممباسہ گھاس متعارف کرائی 

تھوڑی دیر گزری تھی کہ آغا صاحب آ گئے۔ حفیظ صاحب بھی پہنچ گئے اور محفل گرم ہو گئی۔

…مجھے کیا معلوم تھا کہ میری حمید نظامی صاحب سے یہ آخری ملاقات ہے۔ نیز کیا معلوم تھا کہ یہ حمید نظامی صاحب کا خود نوائے وقت کے دفتر میں آج آخری دن ہے۔ نوائے وقت کی تاریخ میں 21 فروری کی اس اعتبار سے بڑی اہمیت ہے ’’نوائے وقت‘‘ کی یعنی حمید نظامی کے ’’نوائے وقت‘‘ کی کہانی اس روز ختم ہو گئی۔ لہٰذا چاہتا ہوں کہ اس روز میں نے جو کچھ دیکھا اور سنا سب کا سب لکھ دوں مگر یہ بیان ترتیب کا پابند نہ ہو گا۔ کونسی بات پہلے ہوئی اور کونسی بعد۔ اس سے بے نیاز ہو کر اور اس سے بھی بے نیاز ہو کر کہ حمید نظامی صاحب کے اپنے اصل الفاظ کیا تھے لب لباب مرتسم کر رہا ہوں۔

  مختلف علاقوں میں بجلی کی بندش کا شیڈول 

مجھے یاد ہے کہ اس روز حمید نظامی صاحب روزے سے نہ تھے۔ ان کی طبیعت مضمحل سی تھی اور جیسے کہ پہلے عرض ہوا وہ اداس بھی تھے۔ کہنے لگے میری بیوی بیچاری کچھ دنوں سے بیمار ہیں۔ اس لئے سحری کا انتظام شام ہی کو کر لیتا ہوں یعنی دو پیالیاں چائے کی تھرماس میں بند کر لیتا ہوں اور بسکٹوں کا پیکٹ پاس رکھتا ہوں۔ سحری کے وقت دو تین بسکٹ کھاتا ہوں اور چائے پی کر روزہ رکھتا ہوں۔ آج بدقسمتی سے آنکھ نہیں کھلی۔ مجھے گھڑی کے الارم کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بہت سویرے اٹھنے کا عادی ہوں۔ تاہم رمضان میں ازراہِ احتیاط ٹائم پیس سرہانے سے قریب رکھ لیتا ہوں اور الارم بھی لگا دیتا ہوں۔ آج مجھے حیرت ہے کہ نہ اپنے آپ آنکھ کھلی اور نہ الارم نے مجھے جگایا۔ صبح جب اٹھا تو خیال آیا شاید الارم بجا ہی نہیں۔ دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کی ساری چابی ختم ہو چکی ہے۔ حد ہے اتنی گہری نیند آئے کہ الارم سے بھی نہ ٹوٹے…‘‘

 ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد کاشہر کے پانچ تھانوں کا دورہ 

اسی طرح کی باتوں کے دوران کہنے لگے کہ میں نے اپنے آپ کو اب درویش سخت جان بنانا شروع کر دیا ہے۔ کمبل میں سوتا ہوں، رضائی گدا وغیرہ چھوڑ رہا ہوں۔ جیل جانے کی تیاریاں ہیں۔ اہل بزم میں سے کسی نے پوچھا ’’وہ کیوں؟‘‘ بولے ہفتے عشرے تک نیا آئین آنے والا ہے اور مجھے معلوم ہے کہ وہ کیا ہے؟ میں نے طے کر یا ہے کہ میں اس پر تنقید ضرور کروں گا۔ ہرگز نہ ٹلوں گا اور اندازہ ہے بلکہ یقین ہے کہ اب ایوب خان بھی نہ ٹلیں گے لہٰذا جیل جانا ہی ہو گا، کیوں نہ ریہرسل شروع رکھوں۔ اسی ضمن میں کہا: ’’میرا ایک مجذوب دوست ہے وہ مجھ سے اگلے روز ملا اور کہنے لگا کہ تم پر سخت وقت آنے والا ہے۔ بہت سخت، مگر خیر جلدی ہی نجات ہو جائے گی…اس سے بھی حمید نظامی صاحب جیل اور رہائی مراد لے رہے تھے۔ حالانکہ مجذوب صاحب زندگی اور موت کی کشمکش اور قیدِ حیات سے جلدی رہائی کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔ مگر اس وقت کسی کو اس اشارے کا مفہوم کب معلوم تھا۔

  وفاقی پولیس کے مختلف تھانوں ریسکیو15 میں 46 پولیس اہلکار تبدیل

ذکرِ زنداں کے ذیل میں نظامی صاحب نے 1958ء کے آخر یا شاید 1959ء کے آغازکا واقعہ سنایا کہ جسٹس کیانی صاحب نے مارشل لا لگنے کے بعد جو تقریر کی میں نے اس کو من و عن ’’نوائے وقت‘‘ میں شائع کر دیا۔ دوسرے کسی اخبار سے ایسا نہ ہو سکا۔ اس پر صوبائی ہوم سیکرٹری کیدفتر سے میری غیر حاضری میں نائب مدیر نوائے وقت کو فون پر کہا گیا کہ فلاں مضمون شائع نہیں ہونا چاہئے تھا خلاف ورزی کیوں کی گئی ہے؟ یہ اور وہ…مجھے اطلاع دی گئیتو میں نے ادارے کے ارکان سے کہا کہ اب جب فون آئے اور جس کو آئے وہ یہ جواب دے کہ جن صاحب کو بات کرنا ہے وہ براہِ راست حمید نظامی سے بات کریں۔ میں گھر میں بھی فون پر مل سکتا ہوں…ایک آدھ بار بعد میں فون آیا مگر غیر حاضری میں میں نے دل میں سوچا کہ مارشل لاء والوں کی حدود ناپ لینی چاہئیں۔ یہ شک و شبہ کی فضا ختم ہونی چاہئے۔ چنانچہ میں نے اسی مضمون کو دوبارہ شائع کر دیا اور اس کی پیشانی پر لکھ دیا کہ احباب اور دیگر معززقارئین ’’نوائے وقت‘‘ کی جانب سے مسلسل خطوط چلے آ رہے ہیں کہ وہ شمارہ ارسال فرمایا جائے جس میں کیانی صاحب کا ارشادِ گرامی شامل ہے۔ ہمارے پاس فالتو پرچے نہیں ہیں لہٰذا بہتر یہی سمجھا ہے کہ قارئین کی سہولت کی خاطر اس مضمون کو دوبارہ شائع کر دیا جائے وہ اس پر حرف گیری پسند نہ کریں گے۔ یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ فون آیا جو ذوالفقار علی بھٹو صاحب کی طرف سے ان کے پی اے نے کیا تھا…بھٹو صاحب شاید فلیٹی ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ پی اے صاحب نے نظامی صاحب کو بتایا کہ بھٹو صاحب آپ سے ملنا چاہتے ہیں اگر آپ اتنے بجے آ سکیں تو مناسب ہو گا؟ نظامی صاحب نے جواب دیا کہ اتنے بجے تو میں نہیں آ سکتا۔ انہوں نے پھر کچھ کہا۔ نظامی صاحب نے فرمایا بجا مگر ان کی سہولت کے ساتھ ساتھ میری Convenience کا بھی تو لحاظ ہونا چاہئے۔ ویسے بھٹو صاحب خود کہاں ہیں ان سے کہئے کہ خود فون کریں۔ پھر کچھ طے ہو جائے گا۔

بھٹو صاحب ان دنوں وزیر معدنیات تھے اور نئے آئین کے نفاذ سے رونما ہونے والے حالات کے آئینے میں اپنے مستقبل کی تصویر کا جائزہ لے رہے تھے۔ ظاہر ہے کہ ایسے عالم میں حمید نظامی جیسے اہم آدمی سے ربط و تعلق ضروری تھا…بہرحال نظامی صاحب ہم لوگوں سے باتیں بھی کرتے رہے اور ڈاک بھی دیکھتے رہے۔ سٹاف کے لیے ہدایات بھی تحریر کرتے رہے۔ فون سنتے بھی رہے، فون فرماتے بھی رہے۔ یہی ان کا معمول تھا۔ وہ دوستوں کی موجودگی میں بھی کام جاری رکھتے۔

اسی دوران نظامی صاحب نے چند خطوط بھی دکھائے۔ ان میں سے ایک قدرت اللہ شہاب صاحب کے نام بھی تھا اس کا پس منظر یہ تھا کہ وہ رائٹرز گلڈ کے ایک طرح سے معمار تھے اور انہیں گلڈ سے بڑا پیار تھا چنانچہ انہوں نے شاید راولپنڈی کے کسی کلب میں تقریر کرتے ہوئے رائے ظاہر کی تھی کہ وہ صحافی افراد اور صحافتی ادارے جو گلڈ کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ہیں جنہیں بعض بیرونی طاقتوں کی طرف سے مالی امداد پہنچ رہی ہے اس بیان نے نظامی صاحب کو برہم کر دیا تھا۔ چنانچہ انہوں نے شہاب صاحب کے نام خط لکھا اور لکھ کر لپیٹا۔ مگر لفافے میں بند کرنے سے قبل حفیظ جالندھری صاحب کی طرف بڑھایا اور کہا ذرا پڑھ لیجئے۔ میں حفیظ صاحب کے ساتھ والی کرسی پر تھا۔ میں نے کہا۔ ’’میں بھی شامل مطالعہ ہو جائوں؟‘‘ کہا بالکل پروفیسر صاحب، یہ آپ کے بھی پڑھنے کا ہے… چنانچہ میں نے بھی پڑھا۔ اس کے مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’شہاب صاحب! آپ نے اپنے بیان میں ان تمام اخبارات اور جرائد اور افراد کو بیرونی طاقتوں کا وظیفہ خوار قرار دیا ہے جو رائٹر گلڈ کے مخالف ہیں…آپ کو معلوم ہے کہ ’’نوائے وقت‘‘ بھی گلڈ کے مخالفین میں سے ہے اور پہلے دن سے ہے۔ وہ اس لئے کہ ملک کے وہ بدخواہ اہل قلم جو گلڈ کے سرگرم رکن ہیں ہم انہیں اس ادارے کے ذریعے نظریاتی تخریب کاری کی اجازت نہیں دے سکتے۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

پروفیسر مرزا محمد منور

پروفیسر مرزا محمد منور


مشہور ٖخبریں
  • ’’قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے‘‘

    Jan 11, 2021
  • براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

    Jan 21, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

    Jan 19, 2021
متعلقہ خبریں
  •  عوامی مسائل کے حل اور سہولتوں کی فراہمی حکومت کا عزم ہے ، ...

    Dec 19, 2020 | 16:35
  • گلگت بلتستان میں ووٹ چوری ہوا تو نتائج بہت خطرناک ہوں گے، ...

    Nov 13, 2020 | 13:34
  • کورونا مزید 11 جانیں لے گیا، ملک بھر میں 135 اموات، 7025 افراد ...

    Apr 17, 2020 | 10:29
  • پشاور میں سرکاری اسکولوں کی طالبات کے لیے عبایا اور گاؤن ...

    Sep 16, 2019 | 21:01
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • سرینگر: شہید نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا تک پہنچ ...

    Jan 24, 2021 | 13:41
  • کورونا وائرس: دنیا بھر میں 9 کروڑ 93 لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد ...

    Jan 24, 2021 | 13:10
  • ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری، سردی کی شدت میں اضافہ

    Jan 24, 2021 | 12:52
  • پنجاب اور اسلام آباد میں سی این جی اسٹیشن کھل گئے

    Jan 24, 2021 | 12:10
  • کورونا وائرس: پاکستان میں مثبت کیسز کی شرح 3.96 فیصدہوگئی

    Jan 24, 2021 | 11:55
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • ’’عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں ، کد تِیکر ، میں ...

    Jan 24, 2021
  • قومی اسمبلی کے تعزیتی اجلاس میں بھی اپوزیشن کی ...

    Jan 23, 2021
  • ’’ڈاکٹر جمشید ترین اور میری دُعائیں ؟‘‘

    Jan 23, 2021
  • مہنگائی کم نہیں ہو گی، حکومت آمدن بڑھائے، فواد ...

    Jan 23, 2021
  • عام آدمی کے لیے رونے کا موقع

    Jan 22, 2021
  • 1

    عوام کو دل خوش کن رپورٹوں کی نہیں‘ مہنگائی میں کمی کے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے

  • 2

    آرمی چیف سے  امریکی ناظم الامور کی ملاقات

  • 3

    مذہبی مقامات کے تحفظ کیلئے  جنرل اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور

  • 4

    یہی پالیسی برقرار رہی تو حکومت کیلئے پی ڈی ایم کی تحریک غیرمؤثر بنانا مشکل ہو ...

  • 5

     آرمی چیف کا دورۂ آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز

  • 1

    اتوار ‘  10؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  24؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    ہفتہ‘  9؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  23؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    جمعۃ المبارک‘  8؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  22؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    جمعرات‘  7؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  21؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    بدھ ‘  6؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  20؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ریکو ڈک کیس۔ پاکستان کو 6ارب ڈالر جرمانہ

    Jan 24, 2021
  • مہنگائی کا جن قابو کریں

    Jan 24, 2021
  • حقیقی احتساب کا خواب … !! 

    Jan 24, 2021
  •  براڈشیٹ اور فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات 

    Jan 24, 2021
  • پولیس اور سیاست

    Jan 23, 2021
  •  استحکام پاکستان 

    Jan 24, 2021
  •  پی سی سی سی ، ایپٹما اور وزیر اعظم کا اعلان کردہ ...

    Jan 24, 2021
  • تعلیم کا عالمی دن

    Jan 24, 2021
  • کریمہ بلوچ ، انسانی حقوق کی کارکن یا دہشت گرد؟

    Jan 24, 2021
  • ریڈیوپاکستان کی اہمیت … نہ جانیں سیاست دان نہ ...

    Jan 24, 2021
  • 1

    بارانی علاقوں میں پھلدار پودوں کے باغات کا مسئلہ

  • 2

    اسلامی تاریخی ورثہ کی حفاظت کی جائے

  • 3

    پاکستانی طرز سیاست کی جنگ 

  • 4

    بک شیلف …… ناموں کا خزانہ

  • 5

    قرآن مجیدکو بطور لازمی مضمون پڑھانے کے اقدامات کئے جائیں 

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عفووحلم کے پیکر(۱)

  • 2

    ایثارووفاء

  • 3

    دعوت وتربیت 

  • 4

    حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

  • 5

    جذبہء محبت

  • 1

    حمایت

  • 2

    امید 

  • 3

    زندگی

  • 4

    پوچھتا 

  • 5

    اعتماد

  • 1

    لذت

  • 2

    یورپی 

  • 3

    غضب

  • 4

    آج 

  • 5

    گنگا

منتخب
  • 1

    براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

  • 2

    دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

  • 3

    ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

  • 4

    ستارے : 20 جنوری اور مابعد 

  • 5

    بائیڈن کا حلف اور کسی ’’انہونی‘‘ کی بے کار  پیش گوئیاں 

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    امریکا کے معروف ٹاک شو میزبان لیری کنگ 87 سال کی عمر میں چل بسے

  • 2

    منیراکرم کی سلامتی کونسل کےصدرکوبھارت کےغیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیرکی سنگین ...

  • 3

     شرمین عبید چنائے کا 'حلیمہ سلطان' کو پشاور زلمی کا ایمبیسیڈر بنانے پر اظہار برہمی 

  • 4

    داخلی دہشت گردی کا خطرہ، مکمل تفتیش کی جائے. صدر جو بائیڈن

  • 5

    لاہور:ضلعی انتظامیہ کا کھوکھر پیلس میں آپریشن، 13 دکانیں اورعارضی جھونپڑیاں مسمار

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group