لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کی جھلکیاں
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ میں پہلی بار مکمل طور پر بائیو میٹرک سسٹم کے تحت انتخابات ہوئے جس کے باعث انتخابات مکمل ہونے کے چند منٹ بعد ہی نتائج کا اعلان کر دیا۔ انتخابات میں رینجرز اور پولیس نے سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیے۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر دو گیٹ کے علاوہ دیگر گیٹ بند رکھے گئے۔ انتخابات میں اعلیٰ عدلیہ کے متعدد ریٹائرڈ ججز نے بھی ووٹ کاسٹ کیے۔ انتخابات کے موقع پر بھی امیدواروں کے سپورٹرز وکلاء سے ووٹ مانگتے رہے۔ اس سلسلے میں خواتین وکلاء بھی خاصی متحرک نظر آئیں۔ انتخابات کے موقع پر معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی وفات بھی موضوع بحث رہی اور وکلاء نے کہا کہ کہ وہ سینئر ساتھی کو بہت مس کر رہے ہیں۔ وقفے کے دوران ووٹرز کی پرتکلف کھانے سے تواضع کی گئی۔ ووٹرز میں دوسرے شہروں سے آنے والے وکلاء بھی شامل تھے۔ بار کی طرف سے ڈیفالٹر قرار دیے گئے آٹھ ہزار سے زائد وہ وکلاء ووٹ نہیں ڈال سکے۔ جنہوں نے مقررہ تاریخ تک بار کے واجبات کی ادائیگی نہیں کی تھی۔ حامد خان، احمد اویس، شفقت محمود چوہان، رمضان چودھری، اعظم نذیر تارا، احسن بھون، جہانگیر ارشد جھوجھہ، عابد ساقی، اسد منظور بٹ، چودھری مقصود احمد، آفتاب احمد باجوہ، بلیغ الزمان، سید فرہاد علی شاہ، مشتاق موہل، میاں اسرارالحق، رانا ضیاء عبدالرحمن اور پیر کلیم خورلید سمیت دیگر وکلاء رہنمائوں نے اہم کردار ادا کیا۔ نومنتخب عہدیداروں کی کامیابی میں راجپوت، ارائیں، جاٹ، میو اور گجر برادری کے وکلاء کا اہم کردار رہا۔ ووٹرز کو لانے کے لیے شٹل سروس بھی چلائی گئی۔ ووٹرز کے لیے قومی شناختی کارڈ اور بار کارڈ ہمراہ لانا لازم تھا جس کے بغیر کسی بھی ووٹر کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔