مرحوم حمید نظامی کی یاد میں .... (الویرا یاسمین)
یہ شامِ انتظار ہے
یا شامِ اختیار ہے
وہاں اب بھی ٹہلتی ہوں
روش پہ تنہا چلتی ہوں
مِرے کیا آج مِرے کیا کل
ر±کے تھے غم جہاں دو پل
میں ہر ا±س جا کو تکتی ہوں
تڑپتی ہوں.... سسکتی ہوں
کہیں یادیں کفن اوڑھے
مرا پیچھا بھی کرتی ہیں
مری سوچوں کے بھنوروں میں
بڑا جیتی ہیں مرتی ہیں
یہ سب کہنا ضروری ہے
یہ دکھ سہنا ضروری ہے
دریچہ دل حقیقت سے
بھرے رہنا ضروری ہے
مجھے کچھ خاص معلوم ہے
ت±و کتنا پاس معلوم ہے
غم ِ ف±رقت کے سائے بھی
زہے الماس، معلوم ہے
میرا بندھن نوائے وقت
میرا تعلق ”نوائے وقت“
یونہی چلتا رہے یارب
قلم کا قا فلہ ہر وقت