حمید نظامی مرحوم کو ہم بانی¿ نوائے وقت ہونے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اصل میں جناب حمید نظامی مرحوم قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے ساتھی اور سپاہی تھے اور نوائے وقت کی ابتدا ہی قائداعظم محمد علی جناحؒ کی خواہش کے احترام میں کی گئی۔ نوائے وقت شروع سے لیکر اب تک قائداعظم محمد علی جناحؒ اور تخلیق پاکستان کے مقاصد کا ترجمان اور علمبردار روزنامہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ محب وطن پاکستانیوں کے دل کی آواز حمید نظامی کا نوائے وقت ہے۔ آل انڈیا مسلم لیگ فیڈریشن جالندھر میں محمد علی جناحؒ کے 1942ءکے خطاب میں حمید نظامی کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ بانی¿ پاکستان نے فرمایا کہ جس قوم کے پاس حمید نظامی جیسے بہادر، نڈراور عظیم نوجوان ہوں اس قوم کا مستقبل روشن ہوتا ہے اور حمید نظامی مرحوم نے ثابت کیا کہ ان کی صحافت برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کی موثر آواز ہے۔ حمید نظامی مرحوم کی صحافت شاید آج کے موبائل اینڈ روپُڈ ، فیس بک، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے شور و غوغا میں ہمارے نوجوانوں کی فہم و فراست سے بالا ہو گی ، تاہم یہ ضرور ہے کہ ایسے سنجیدہ نوجوان جو یہ سمجھتے ہیں زندگی بے بندگی شرمندگی ہے اور زندگی وہ ہی باوقار ہے کہ جس کاکوئی آئیڈیل ہو تو شاید وہ حمید نظامی کی شخصیت پر فلم سازی بھی کریں اور سوشل میڈیا پر ان کے افکار و خیالات کو بھی عام کرنے کی کمپیئن شروع کریں کیونکہ آج صحافت یا ابلاغیات کے شعبے میں مقاصد و مشن کے ساتھ قلم آزمائی کی جس قدر ضرورت ہے شاید اس سے قبل نہ تھی۔ حمید نظامی کے نزدیک صحافت تجارت نہیں بلکہ صحافت مشن ہے۔ حمید نظامی نے صحافی کے تین اوصاف وضع کئے۔ -1 دیانتداری -2 معلومات -3 تحقیق۔ حمید نظامی مرحوم نے جرا¿تمندی اور سچائی کو صحافی کے پرفیشنلزم کی کامیابی قرار دیا۔ حمید نظامی مرحوم نے ہی صحافی کو عوامی تحریک کی قوت ہونے کا تصور دیا یہی وجہ ہے کہ آغاز سے لیکر آج تک نوائے وقت کی پیشانی پر جو جملہ لکھا جاتا ہے وہ نوائے وقت کے وقار، جرا¿تمندی اور عظمت کا نشان ہے ”بہترین جہاد جابر حکمران کے سامنے کلمہ¿ حق کہنا ہے“....بس یہی ہے حمید نظامی مرحوم کی شخصیت کہ وہ اپنی تمام صحافتی زندگی میں کبھی بھی زہر کو شہد نہ کہہ سکے اور نہ ہی ترغیبات و حرص و طمع ان کو جھکا سکی۔ حمید نظامی مرحوم نے جو پودا لگایا اس پودے کی آبیاری کرتے کرتے حمید نظامی مرحوم کے محبوب بھائی جناب ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم بھی جہان فانی سے کوچ فرما گئے....جناب مجید نظامی نے اپنے بھائی کے ساتھ اپنے کئے وعدے کو وفا کیا اور جو پالیسی حمید نظامی نے نوائے وقت کیلئے چنی جناب مجید نظامی نے اسی پالیسی کو آگے بڑھایا۔ حمید نظامی اور مجید نظامی دونوں بھائیوں کی مشترک خوبی یہی ہے کہ دونوں ہی نہ جھکنے والے تھے اور نہ ہی بکنے والے تھے۔ پاکستان کی صحافت کی تاریخ میں ان دونوں صحافی بھائیوں کی زندگیاں موجودہ دور کے عملی صحافیوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔ تحریک پاکستان کی کاوشیں ہوں یا استحکام پاکستان کے منصوبے نوائے وقت کے بانی اور نوائے وقت کو ترقی بخشنے والے حمید اور مجید ،ان اعلیٰ پائے کے صحافیوں نے اپنے تن ، من اور دھن سے قوم کی فلاح اور بہبود کو پیش نظر رکھا۔ دونوں بھائی اپنی اپنی حیثیت میں ادارہ تھے۔ دونوں کو رہبر قوم کہیں، آبروئے صحافت کہیں یا مجاہدین پاکستان کہیں اس کے کہنے میں کوئی مبالغہ نہ ہو گا حمید نظامی اور مجید نظامی جیسے انمول صحافتی ہیرے آج کے دور میں ملنا چنداں آساں نہیں۔ میرے سمیت آج وطن عزیز کے اَن گنت صحافی ادارہ نوائے وقت کے طالب علم رہے ہیں۔ صحافت کے رموز سیکھنے میں بڑے بڑے نامی گرامی صحافیوں نے نوائے وقت کی صحافتی درسگاہ سے علم صحافت کی عملی تعلیم و تربیت حاصل کی ہے اور آج وہ یوم حمید نظامی کے موقعہ پر نظامی برادران کیلئے یقیناً دعاگو ہیں۔ اگرچہ نظامی برادران کو داغ مفارقت دئیے اب عرصہ ہو گیا لیکن رمیزہ نظامی صاحبہ کی صورت میں ہمیں نظامی صاحبان کی جھلک اب بھی نظر آتی ہیںجو اعلیٰ تعلیمیافتہ اور باشعور خاتون ہیں۔ مجید نظامی صاحب کی زندگی میں ہی انہوں نے نوائے وقت کے صحافتی و انتظامی معاملات کو سنبھالنے کی تربیت حاصل کر لی تھی اسلئے نوائے وقت آج بھی انکی سرپرستی میں اپنی روایات و مقاصد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹا اور یہ کریڈٹ ان صاحبان کا بھی ہے جو نظامی صاحب کے تربیت یافتہ ہو کر نوائے وقت کی ٹیم میں شامل ہوئے۔ اللہ تعالیٰ حمید نظامی، مجید نظامی کو اپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام دے آمین۔
مت سہل جان اسے پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں!
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38