جموں میں مستقل رہنا نہیں چاہتے‘ حالات اچھے ہوتے ہی میانمار چلے جائیں گے: روہنگیا مسلمان
جموں(کے پی آئی)سنجواں جموں میں فوجی کیمپ پر حملہ کے بعد جموں میں چھوٹی چھوٹی جھگی بستیوں میں مقیم روہنگیائی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں کسی تنظیم یا پھر گروپ کے ساتھ نہ جوڑا جائے ۔ قاسم نگر میں رہائش پذیر نور حسین اپنے بچوں کے ساتھ انتہائی مشکل حالات میں رہ رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ وہ2000سے جموں میں ہے اوراب یہاں نہیں رہنا چاہتامحالات اچھے ہوتے ہی میانمار واپس چلا جائے گا،مناہ دینے والے بھارت کیخلاف سازش نہیں کر سکتے،بھارتی سپیکر کے بیان کے بعد خوفزدہ ہیں۔
دن میںدہاڑی پر کام کر کے بچوں کا پیٹ پالتا ہے، وہ امن چاہتا ہے ،اس کا صرف اتنامطالبہ ہے کہ جب تک ان کے اپنے ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے انہیں یہاں رہنے دیا جائے۔ قاسم نگر سڑک کے کنارے اس وقت قریباً 30روہنگیائی رہائش پذیر ہیںجوبھارتی سپیکر کے ان کے حوالے سے بیان کے بعد خوفزدہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری قسمت ایسی ہے جہاں بھی جاتے ہیں وہاں مصیبت آجاتی ہے ۔پچھلے کچھ دنوں سے جو ہمارے متعلق خبریں آرہی ہیں اس سے ہم خوفزدہ ہیں۔ایک روہنگائی شہری محمد یوسف نے کہا ہم سب گھر واپس جانا چاہتے ہیں اگر وہاں امن وامان ہمارا استقبال کرے۔انہوں نے کہا ہم بھارت کے خلاف کبھی کوئی سازش نہیں کر سکتے ،جس نے ہم بے بس اور لاچار افراد کو پنا ہ دی ۔ واضح رہے کہ اپنے ہی ملک سے جان بچا کر بھارت کی مختلف ریاستوں میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں روہنگیائی مسلمان رہ رہے ہیں ۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جموں میں گزشتہ کچھ برسوںسے 13ہزار 4سو روہنگیا ئی اور بنگلا دیشی مسلمان قیام پذیر ہیں ۔
روہنگیائی باشندے