مسلم لیگ ن کی حمایت بڑھ گئی‘ سپریم کورٹ کا شکریہ‘ سیاسی استحکام پر سرجیکل سٹرائیکس ہو رہی ہیں: وزیر داخلہ
لاہور+ نارروال (لیڈی رپورٹر+ ایجنسیاں+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے کئی ممالک کے مقابلے میں بہت موثر اقدامات کے ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا باقاعدہ فیصلہ جون میں آئیگا، افغانستان کے معاملے پر امریکہ کی جانب سے سیاسی دبائو کا سامنا ہے لیکن امریکہ کو باور کرایا ہے کہ دونوں ممالک کا تعاون ہی افغانستان میں امن کا ذریعہ بن سکتا ہے، بہت سے اقدامات سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ سیاست میں ٹارگٹ کلنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے جو نہیں ہونا چاہئے، اس سے مایوسی پھیل رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے خلاف جتنے بھی اقدامات کئے گئے ہیں ان سے اس کی سیاسی ساکھ میں کمی نہیں بلکہ عوامی ہمدردی اور حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور اس پر میں سپریم کورٹ آپ کا شکریہ ہی کہہ سکتا ہوں، پارلیمنٹ مرکز ہے اور تمام ادارے اس کے بطن سے پیدا ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کسی کا ایجنڈا لے کر چل رہے ہیں نہ کسی کی ڈکٹیشن پر عمل نہیں کرتے۔ پاکستان اپنے مفادات اور اہداف کے ایجنڈے کو لے کر چلا ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کا پابند ہے اور ہم اسے اپنے اقدامات سے یقینی بنا رہے ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو بین الاقوامی سطح پر پاکستان مخالف لابیز اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں اور اس کے خلاف فیصلے کر اسکتی ہیں اس لئے ہم نے اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد کی رفتار کو مزید تیز اور موثر کیا تاکہ پاکستان کے دشمنوں کو کیس بنانے میں کامیابی نہ ہو۔ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں لیکن یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ جب سیاست اور میڈیا سے ایسی چیزیں ہوں گی جس میں ہم خود کو منی لانڈرڈ بنا کر پیش کریں گے تو اس سے دنیا ہماری طرف متوجہ ہو گی۔ پانامہ کو سیاست کا ذریعہ بنا کر پیش کیا گیا ،ہمیں اپنے قول و فعل میں ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے اور اپنی سیاست سے پاکستان کے خلاف مقدمات پیش نہ کئے جائیں۔ اگر امریکہ نے بد اعتمادی کو فروغ دیا گیا تو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ دہشتگرد براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔ قومی مسائل پر اکثر سیاستدان اکٹھے ہوئے ہیں، یہ انتخابات کا سال ہے اورسیاسی جماعتوں نے عوام کے پاس جانااور سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہونا غیر فطری بات نہیں لیکن ملک کے مفاد میں سب کو ایک ہونا چاہئے ۔ اگر جمہوری عمل غیر مستحکم اور کمزور ہوگا تو اس کا سب کو نقصان ہوگا ۔ سب کو جمہوری عمل کو مضبوط اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لئے کام کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ سب سے اہم ادارہ ہے۔ سپریم کورٹ میں 12،17یا 25ججز ہوں گے ان کی پنشن کیا ہو گی ان کی اہلیت کیا ہو گی اس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے ۔ سپریم کورٹ کی شکل پارلیمنٹ کے ذریعے پیدا ہوتی ہے ۔ ملک کا وزیر اعظم کون ہوگا اس کی اہلیت ، صلاحیت کیا ہو گی اس کا فیصلہ بھی پارلیمنٹ نے کرنا ہے ۔ پارلیمنٹ ایک مرکز ہے اور تمام ادارے اس کے بطن سے پیدا ہوئے ہیں، پارلیمنٹ کا احترام کرنا چاہیے یہی جمہوریت کی اساس ہے ۔ پارلیمنٹ صرف دو یا تین سو بندوں کا ایوان نہیں بلکہ یہ بیس کروڑ عوام اور جمہورکا نمائندہ ادارہ ہے۔ پارلیمنٹ کی سپریم حیثیت تسلیم کرنی چاہئے۔ پاکستان کو شدید ترین سازشوں کا سامنا ہے ۔ دشمن انتشار پھیلانے کے لئے اوور ٹائم لگا کر کام کر رہا ہے اگر ایسے میں کوئی فرد یا ادارہ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جائے گا تو یہ ملک سے دوستی نہیں ہو گی ہمیں ایسے حالات میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیںسر جیکل سٹرائیکس کی دھمکیاں دے رہا ہے جس کا ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔ دوسری جانب ملک میں سیاسی استحکام پر سرجیکل سٹرائیکس کی جارہی ہیں ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے ہم اپنے دشمن خود کیوں ہو رہے ہیں۔ پاکستان کی سیاست اب بہت آگے نکل چکی ہے اور یہ پرائمری سکول کی طالبعلم نہیں بلکہ اس نے پی ایچ ڈی کر لی ہے ، پاکستان کے عوام بڑے با خبر ہیں او رہر عمل کا تجزیہ کرتے ہیں۔ دوسری جانب نارووا میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران ایک سیاسی جماعت کے کارکن نے احسن اقبال کی طرف جوتا پھینک دیا جوتا احسن اقبال کے ہاتھ پر لگا۔ پولیس کے مطابق احسن اقبال نے جوتا پھینکنے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی سے روک دیا اور بلال کو چھوڑ دیا گیا۔ نارووال میں خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ الیکشن سے قبل مسلم لیگ ن کے خلاف دھاندلی کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے اور اسی کے تحت نواز شریف صاحب کی نااہلی ہوئی اور اسی کے تحت اب انہیں پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا ،اسی کوشش کے تحت مسلم لیگ ن کے پنجاب سے سینٹ کے انتخابات میں نام سے ہٹایا گیا،ایک ہی پارٹی کو نشانہ بنانا کوئی اچھی نشانی نہیں ،پاکستان جب الیکشن کی طرف جا رہا ہے تو اس موقع پر کسی ایک پارٹی کو نشانہ بنانا اور ایک پارٹی کیلئے یک طرفہ کاروائیاں کر نا انتخابی عمل میں اثر انداز نہیں ہو نگی۔ تاریخ میں ڈوگر کورٹس فیصلوں کو بھی کور فراہم کیا گیا۔ ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ پاکستان کو اس وقت غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمارے دشمن سی پیک اور ہماری اقتصادی ترقی کو ناکام کر نے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ہمیں ایسے عمل کی طرف جانا ہو گا جس سے انتخابات شفاف ہوں اور اُن پر کوئی انگلی نہ اُٹھا سکے ایسے اقدامات جن سے صرف ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جائیگا تو لوگ انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال اٹھائیں گے۔ اس موقع پر ڈی سی علی عنان قمر، سی او ہیلتھ ڈاکٹر افتخار احمد ،ڈی ایچ او ڈاکٹر خالد، سرجن ڈاکٹر سرفراز، ڈاکٹر نوید و دیگر بھی موجود تھے۔