قائد اعظم محمد علی جناح "

Dec 25, 2024

صادق جرال

 "محمد صادق جرال" 
   قائد اعظم محمد علی جناح اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر یقین رکھنے والے سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے قیام پاکستان کی جہدوجہد میں اللہ تعالیٰ کی مدد اور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت شامل حال تھی پاکستان حضرت علامہ اقبال کے خواب کی حسین تعبیر تھا اپ نے فہم فراست ھندووں کی ایاری اور انگریزوں کی مکاریوں کا مقابلہ اصولوں کے ساتھ کیا اور انکو سیاست میدان میں شکست دی حانکہ اپ پہلے کانگریس کا حصہ تھے جب اپ نے دیکھا کی یہ تو صرف ھندووں کی جماعت ھے ان میں تعصب کوٹ کوٹ کر بھرا ھوا ھےاپ نے حضرت علامہ اقبال کی دعوت پر انگلستان سے واپس کر مسلم لیگ میں شامل ھونے کا فیصلہ کیا اس فیصلے نے کانگریس رھناوں کو حیرت زدہ کر دیا اپ نے کبھی کس کو دھوکا نہیں دیا وہ با اصول انسان تھے اپنے پرائے سب کو پاکستان بناکر حیرت زدہ کر دیا ناممکن کو ممکن کر دکھایا ایسے سوال بھی ائے کہ ھندو مسلم اچھے ماحول میں رہ رھے ھیں پاکستان کی کیا ضرورت ھے یہ سوال ایک بار راستہ میں چند طالب علموں نے ملنے پر ایک ھندو طالب علم نے سوال کیا اپ کی خاموشی پر وہ خوش ھوا کہ میں نے لاجواب کر دیا ھے کھڑے کھڑے ادھر قائد اعظم نے ایک لڑکے کو پانی لانے کے لیے کہا اپ نے چند گھونٹ پی کر گلاس ھندو لڑکے کو دیا اس نے جھوٹا پانی پینے سے انکا ر کر دیاکہا ھمارے مذہب میں جائیز نہیں ھے اپ نے وھی پانی مسلمان لڑکے کو دیا وہ غٹا غٹ پی گیا اپ نے کہا دیکھا یہ فرق ھے اپ اور ھم میں اسی وجہ سے پاکستان کی ضرورت ھے ایسی سینکڑوں مثالیں موجود تھیں ملازمتوں سمیت ھر شبعہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا تھا بلکہ ھندو مسلمان کے ساتھ ایک چھت کے نیچے بھی کھانا پینا پسند نہیں کرتے تھے۔ قائد اعظم ، ملازمت وکالت،سیاستدان ،حکمران ھرجگہ ھر بحران میں سر خرو ھوئے انھو ں قرار داد پاکستان 1940 لاھور کے بعد صرف 7سال کے عر صے میں لا ٹھی گولی کھائے اور جیل جائےبغیر دنیا کے مسلمانو ں کی بڑی ریاست جیسا وہ چاھتے تھے پاکستان کی شکل میں خوبصورت معر ض وجود میں لے ائے جس میں ازاد مملکت میں اج ھم سانس لے رھے اج ھبی بھارت میں گائے کی قربانی دیگر مذہبی معاملات پر قتل وغارت کا بازار گرم رھتا ھے افسوس ھمارے حکمرانوں اور اشرافیہ کو اس کی قدر نہیں ھے قائد نے بطور گورنر جنرل بھی ایسی مثالیں چھوڑی ہیں لیکن ھم اس پر عمل پیرا نہ ھوئے اپ نے کبھی کسی حتیٰ کہ اپنی پیاری بہن فاطمہ جناح جو تحریک پاکستان میں اپکے شانہ بشانہ تھیں اور کس عزیز کو بھی حکومتی معاملات میں دخل دینے اور مراعات حاصل کرنے کی اجازت نہ تھی سرکاری تقریبات میں بھی فضول خرچیوں کی اجازت نہ تھی ھمارے حکمرانوں نے قائدکے قیمتی اصولوں کا بھلادیا ھے تب ھی کشکول اٹھا ئے پوری دنیا میں جگ ھنساءکا باعٹ بن رھے ھیں غریب مزدور دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رھا ھے خودکشیاں کی جارھی ھے یہا ں حکومتی وزرائ اور معزز ججوں کی تنخواہوں اور مراعات میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ھے جسکی نذیر ھمارے ھماسیوں سمیت کسی ملک میں نہیں ملتی قائد اعظم سے قیام پاکستان کے وقت سوال کیا گیا تھا کہ اپ پاکستان میں کونسا نظام رائج کریں گے اپ نے کہا تھاھم اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں گیں ھماراائین قران مجید چودہ سو سال پہلے سے موجود ھے ھم انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اسلام نافذ کر یں گے قیام پاکستان کے وقت کوءگروہ یا فرقہ نہ تھا سب ایک قوم تھے تب ھی پاکستان معرض وجود میں ایا تھا قائد اعظم کی کشمیر اور کشمیریوں سے بے پناہ محبت تھی انھوں نے 1929 ،1936 ،1944, میں کشمر کے طویل وزٹ کئے انھوں کشمیری فرند کے ایچ خورشید کو اپنا سیکریٹری مقرر کیا اور کہا کہ قیام پاکستان کی جہدوجہد میں فاطمہ جناح ،میرے سیکٹری کے ایچ خورشید ،میرے ٹائپ رائٹر کا بڑا حصہ ھے کشمیری رھنما رئیس احرار چوھدری غلام عباس، اور نواب بہادر یار جنگ کو اپنا جانشین مقرر کیا زندگی کے آخری لمحاتِ میں بھی کشمیر کے لئے فکر مند تھے افسوس ھماری غلطیوں کی وجہ سے ھمارا ملک پاکستان ھمارے دشمنوں کے نشانہ پر ھے حکمرانوں نے عوام پر تشدد کے جو راہ اختیار کی ھے خواتین کو بھی چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پرواہ کئے بغیر جس طرح مرد اھلکار شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارھا ھےجس کی پوری دنیا میں نذیر نہیں ملتی اب بھی وقت ھے کہ ھم قائد کے پاکستان کی قدر کریں اپنی عوام سے محبت کریں اور انکی رائے کا احترام کریں

مزیدخبریں