تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے حق تعالیٰ جب کسی سے دین اسلام کی خدمت لینا چاہتا ہے تو اسے سب سے پہلے فہم و فراست سے مالا مال کرتا ہے۔ اس کی نظر میں وسعت اس کے نطق میں اثر و تاثیر اور عوام و خواص میں اس کے محبت و عزت، عظمت و قبولیت پیدا کر دیتا ہے۔ دشمنوں اور مخالفین کے دلون میں اس کی ہیبت بٹھا دیتا ہے اسی لیے جب ہندوستان میں ایک اسلامی مملکتکی داغ بیل ڈالنے کے لیے مغرب زدہ طبقے سے محمد علی جناح کو منتخب کیا گیا ان میں مندرجہ بالا تمام اوصاف پیدائشی طور پر موجود ہ تھے اور انہی کی بنا پر آپ نے پاکستان کی تاریخی جنگ بلا تیغ و تفنگ لڑ کر جیتی۔
ہمارے قائد کی زندگی میںمومنانہ فضائل آپ میں بدرجہ اتم موجودتھے فکر و ولایت، امانت و دیانت، صداقت، شرافت، حیاداری ، صبر و تحمل، نگاہ بلندی، سخن دل نواز ی، جاں پُرسوزی، اعلیٰ حوصلگی، ہمت مرداں جیسی صفات محمد علی جناح کے کردار کا پرتو تھیں۔
عبدالرشید بٹلر کی زبانی سنیے :
’’قائداعظم گورنر ہائوس پشاور میں آئے تو رات دو بجے میں نے انہیں کافی پیش کی اس وقت سردار عبدالرب نشتر بابائے قوم سے ملاقات کے لیے گورنر ہائوس میں موجود تھے وہ ملاقات کر کے اڑھائی بجے کے لگ بھگ چلے گئے ہوں گے کہ سکیورٹی والوں نے مجھے طلب کر لیا کیونکہ قائداعظم کے کمرے میں جانے والا میں آخری سرکاری اہلکار تھا، سکیورٹی والوں نے مجھ سے پوچھا کہ اس وقت کہیں کوئی شخص تو نظر نہیں آیا کیو نکہ جس کمرے میں قائداعظم ٹھہرے تھے اس سے ٹھک ٹھک کی آوازیں آ رہی تھیں۔ چونکہ سرحد میں سرخ پوشوں کا زور تھا سکیورٹی والوں کو خدشہ ہوا کہ قائداعظم پر کو ئی حملہ نہ کیا جا رہا ہو۔ چنانچہ مجھے روشن دان میں سے جھانک کر قائداعظم کے بارے میں معلوم کرنے کا فرض سونپا گیا یہ سارا کام انتہائی رازداری سے ہو رہا تھا میں نے جونہی روشن دان سے اندر جھانکا تو دیکھا کہ قائداعظم فرش پر ٹہل رہے تھے۔ لکڑی کے فرش پر چلنے کی وجہ قائداعظم کے جوتوں کی آواز ٹھک ٹھک پیدا کر رہی تھی اور جب آواز رک جاتی تو وہ کمرے میںموجود انگیٹھی پر اپنی کہنیاں رکھ کر ایک کتاب سے کچھ پڑھتے اور پھر ٹہل کر اس پر غور کرتے اور روتے۔ میں نے یہ بات سکیورٹی والوں کو بتا دی جنہوں نے بتایا کہ بابائے قوم کے کمرے میں انگریزی زبان کا ترجمے والا قرآن مجید کا نسخہ رکھا ہوا ہے، اس پر میں سمجھ گیا کہ قائداعظم ایک یا دو آیات پڑھ کر ان کا ترجمہ پڑھنے کے بعد کمرے میں ٹہل ٹہل کر معانی و مطالب پر غور کرنے سے ان کی آنکھیں اشک بار ہو جاتیں۔‘‘ قائداعظم کے ایک خط کا حوالہ دینا مناسب سمجھوں گی۔ پیر سید جماعت علی شاہ صاحب نے اپنے نامور خلیفہ حضرت بخشی مصطفیٰ علی خان کے ہاتھ قائداعظم کو ایک نادر قلمی نسخہ قرآن مجید، مدینہ منورہ کی ایک جائے نماز، ایک تسبیح، آب زمزم اور دیگر اشیاء روانہ فرمائیں یہ تحائف موصول ہونے پر قائداعظم نے سلام و دعا کے بعد یہ جواب لکھا : ’’جب آپ جیسے بزرگوں کی دعا میرے شامل حال ہے تو میں اپنے مقصد میں ابھی سے کامیاب ہوں اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میری راہ میں کتنی ہی تکلیفیں کیوں نہ آئیں میں اپنے مقصد سے کبھی پیچھے نہ ہٹوں گا۔‘‘ آپ نے’’قرآن مجید اس لیے عنایت فرمایا کہ میں مسلمانوں کا لیڈر ہوں جب تک قرآن شریف اور دین کا علم نہ ہوں کیا قیادت کر سکتا ہوں میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں قرآن شریف پڑھوں گا انگریزی ترجمے میں نے منگوا لیے ہیں ایسے عالم کی تلاش میں ہوں جو مجھے انگریزی میںتعلیم دے سکے، جائے نماز آپ نے اس لیے عطا کی ہے کہ جب میں اللہ کا حکم مانوں گا تو مخلوق میرا حکم مانے گی، میں وعدہ کرتا ہوں کہ باقاعدگی سے نماز پنجگانہ ادا کروں گا۔ تسبیح آپ نے اس لیے ارسال کی ہے کہ میں اس پر درود پاک پڑھا کروں جو شخص اپنے پیغمبر حضرت محمدؐ کی رحمت طلب کرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے میں اس ارشاد کی تعمیل کروں گا۔‘‘
جب قائداعظم کا یہ مکتوب پیر جماعت علی شاہ کو پڑھ کر سنایا گیا تو آپ بہت خوش ہوئے اور فرمایا ’’میں حیدر آباد دکن میں بیٹھا ہوا ہوں اور جناح صاحب بمبئی میں ہیں اتنی بعدِ مسافت پر ان کو میرے مافی الضمیر کی کیسے خبر ہو گی۔ بے شک جناح صاحب تو ولی اللہ ہیںکہ انہوں نے میرے دل کی بات جان لی۔‘‘
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38