وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی چار ملکی دورہ کے دوسرے مرحلہ میں ازبکستان پہنچ گئے،ازبک ہم منصب سے ملاقات
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اپنے چار ملکی دورے کے دوسرے مرحلے میں ازبکستان پہنچ گئے،تاشقند بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ازبکستان کے نائب وزیر خارجہ فرقت صدیکوف، ازبکستان میں پاکستان کے سفیر سید علی اسد گیلانی اور سفارتخانے کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا،وزیر خارجہ تاشقند میں ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیلوف اور ازبک صدر شوکت مرزا ایوف سے ملاقاتیں کریں گے،ان ملاقاتوں میں پاکستان اور ازبکستان کے مابین دو طرفہ تعلقات ،باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا،وزیر خارجہ کا یہ دورہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر متفقہ اور مربوط لائحہ عمل اپنانے کی عملی کوششوں کا حصہ ہے،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا وزارتِ خارجہ ازبکستان آمد پرازبک وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیلوف نے خیر مقدم کیا،دونوں وزرائے خارجہ کے مابین تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا بعد میںوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور وزیر خارجہ ازبکستان کے مابین ملاقات ہوئی،دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا،دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ازبکستان کے مابین اسٹریٹیجک شراکت داری اعلی سطحی روابط کے فروغ کے باعث ممکن ہوئی،دونوں وزرائے خارجہ کا وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ ازبکستان کے دوران، دونوں ممالک کی قیادت کی جانب سے کیے گئے متفقہ فیصلوں پر جلد عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق ہوااس کے علاوہ دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اعلی سطحی روابط کے فروغ پر اتفاق کیا ،دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں امن و امان بالخصوص افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا،اس موقع پر مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے جامع نوعیت کے سیاسی تصفیے کا حامی ہے، افغانستان میں قیام امن سے خطے میں تجارت اور علاقائی روابط کو فروغ ملے گا اور پورا خطہ یکساں طور پر مستفید ہو گا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال میں بگاڑ ، پورے خطے کے امن کو متاثر کر سکتا ہے،ازبک وزیر خارجہ نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے،علاقائی سطح پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے، پاکستان کی عملی کاوشوں کو سراہا،ازبک وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ کے اس دورے کو "بروقت" اور خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیا،ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں قیام امن کیلئے مشاورتی سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا،اس سے قبل وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی چار ملکی دورے کا پہلا مرحلہ مکمل کر کے تاجکستان سے ازبکستان کیلئے روانہ ہوگئے تھے،دوشنبے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تاجکستان کے نائب وزیر خارجہ فرھاد سلیم اور تاجکستان میں تعینات پاکستانی سفیر عمران حیدر نے وزیر خارجہ کو الوداع کیا،وزیر خارجہ نے تاجکستان میں تاجک ہم منصب اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ ملاقاتیں کیں،ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا،وزیر خارجہ کا یہ دورہ، افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے باعث، درپیش چیلنجز سے نمٹنے ، اور خطے کے امن و استحکام کیلئے علاقائی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔