سفارتی مہم پر ردعمل‘ عالمی عدالت میں حکومت کا کشمیر کیس جیتنے کا امکان
لاہور(ایف ایچ شہزاد سے)پاکستان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف حالیہ سفارتی مہم بھارت کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں ممکنہ قانونی چارہ جوئی کا ابتدائی حصہ ہے۔پاکستان کی طرف سے رابطہ کرنے پر بین الاقوامی قوانین کے ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان کو کشمیر کا ایشو بین الاقوامی عدالتی فورم پر لے جانے سے پہلے سفارتی محاذ پر اس مسئلے کے خدوخال واضح کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یو این او چارٹر کے سیکشن96 کے تحت بین الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کیلئے جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کی طرف سے پاکستان کا مقدمہ ریفر کئے جانے کی اکثریتی قرارداد منظور کروائی جا سکے۔پاکستانی وزیر خارجہ کی طرف سے سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہوں کو خطوط بھجوانا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی خدمات بھی اسی تناظر میں حاصل کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو بین الاقوامی قوانین کے ماہرین وکلاء اور ریٹائرڈ ججز نے ابتدائی مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے دو قوانین کے تحت عالمی عدالت انصاف سے داد رسی کیلئے رجوع کیا جا سکتا ہے۔آ ئی سی جے لاز کے سیکشن36اے کے تحت مسئلہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر ہو سکتا ہے۔رولنگ بائنڈنگ کے اس طریقہ کار کے تحت اگر مقدمہ دائر ہوتا ہے تو بھارت عالمی عدالت انصاف کے اختیار سماعت کو چیلنج کرے گا۔بھارت نے اپنی ڈیکلیریشن میں ایسی کلازز شامل کر رکھی ہیں جس کے باعث اختیار سماعت کے بارے میں پاکستان کو مشکل پیش آ سکتی ہے۔ماضی میں بھارت کی طرف سے طیارہ مار گرانے کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا مگر ہم عالمی عدالت انصاف کا اختیار سماعت ثابت نہیں کر سکے تھے۔دوسرے طریقہ کار کے تحت یو این او چارٹر کے سیکشن96کے تحت مقدمہ دائر ہو سکتا ہے جس کو ماہرین قوانین ترجیح دے رہے ہیں۔اس کیلئے ضروری ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کر کے اکثریتی رائے سے منظور کروائی جائے۔متذکرہ قراداد منظور کر کے عالمی ادارے اس کو عالمی عدالت انصاف میں ریفر کریں۔قانونی ذرائع کے مطابق پاکستان کی سفارتی مہم پر عالمی برادری کے جوابی رد عمل سے قوی امکان پیدا ہو گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ممکنہ مقدمہ پاکستان جیت لے گا۔