انتخابی اصلاحات بل، قو می اسمبلی کی عمومی نشستوں پر 13.6ٹکٹ خواتین کو دینا لازم قرار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) انتخابی اصلاحات کے مجوزہ قانون 2017 کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 عمومی نشستوں پر سیاسی جماعتوںکو 13.6 ٹکٹ خواتین کو دینا لازمی قرا دے دیا گیا ہے ، بلوچستان اسمبلی میں 2.55 ، خیبر پی کے 4.95 ، پنجاب 14.85 اور سندھ میں 6.5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینا ہوں گے۔ سینٹ سے منظوری کے بعد بل کو قانونی شکل دے دی گئی اس وقت قومی اسمبلی میں براہ راست نشستوں پر منتخب ہو کر آنے والی خواتین کی تعداد 9 ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کی 4 اور پیپلزپارٹی کی 5 خواتین شامل ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف نے این اے 120میں نواز شریف کے مقابلہ میں ڈاکٹر یاسمین راشد، این اے 54 راولپنڈی سے حنا منظور جبکہ لیاری سے ناز بلوچ کو پارٹی ٹکٹ دیا تھا جبکہ ضمنی انتخاب میں این اے 71 عائلہ ملک کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی خاتون کامیاب نہیں ہو سکی۔ مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں این اے 90 سے صائمہ اختر بھروانہ ، این اے 169 وہاڑی سے تہمینہ دولتانہ، ٹھٹہ سے ماروی میمن ، حیدرآباد سے راحیلہ مگسی کو ٹکٹ جاری کیا تھا۔ این اے 69 سے سمیراملک منتخب ہوئی تھیں تاہم وہ نااہل ہو گئیں ۔ این اے 88 جھنگ سے مسلم لیگ (ن) کی امیدوار غلام بی بی بھروانہ ، این اے 102 سے سائرہ افضل تارڑ اور این اے 129 سے شذرہ منصب علی خان منتخب ہوئیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 207لاڑکانہ سے فریال تالپور ، این اے 213نواب شاہ سے ڈاکٹر عذرا فضل، این اے 225بدین سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ، این اے 235 سانگھڑ سے شازیہ مری اور این اے 237 ٹھٹہ سے شمس النساء براہ راست نشستوں پر کامیاب ہوئیں ۔ بلوچستان اور خیبر پی کے میں کوئی بھی خاتون براہ راست ایم این اے منتخب نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی جماعت کی جانب سے براہ راست نشستوں پر انہیں ٹکٹ دیئے گئے۔