;;;جناح نے پاکستان بننے کے بعد دو قومی نظریہ ختم کر دیا تھا: پوتا جی ایم سید کی درفنطنی
کراچی (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) سندھی قومیت پرست جماعت، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ اور سندھ اسمبلی میں پاکستان کی پہلی قرارداد پیش کرنے والے مسلم لیگ کے اس وقت کے رہنما جی ایم سید کے پوتے، سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے بانی پاکستان محمد علی جناح نے پاکستان بننے کے بعد خود ہی دوقومی نظریہ ختم کردیا تھا۔ ان کے بقول جناح صاحب کا پاکستان کا تصور وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتا رہا اور قیامِ پاکستان کے بعد ان کا کہنا تھا اب ملک بن گیا اب سب شہری برابر ہیں۔ انہوں نے کہا ہم جناح کے اس پاکستان کو سپورٹ کرتے ہیں جس کا وڑن انھوں نے 11 ستمبر کی آئین ساز اسمبلی میں دیا تھا۔ وہ وژن تھا ایک سیکولر پاکستان کا۔ قیام پاکستان کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے خصوصی انٹرویو سیریز، وڑن پاکستان میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا چونکہ مسلم لیگ میں الگ الگ تصورات تھے، اس لیے قائداعظم کا تصور بھی مختلف وقتوں میں الگ الگ رہا۔ 1940ءسے پہلے پاکستان کا تصور مختلف تھا۔ اس وقت یہ تھا مسلم اقلیت کے حقوق کا تحفظ کیسے ہو اور اس کی نمائندگی کیسے ہو؟ پاکستان کے قیام کے ٹھیک ڈیڑھ سال بعد، جناح صاحب انتقال کر گئے اور 1949 میں بین الاقوامی مفادات کو دیکھتے ہوئے، حکمرانوں نے قرارداد مقاصد کو آئین میں شامل کر دیا جو جناح کے پاکستان کے تصور کے سو فیصد الٹ تھا۔ اس مرحلے سے پاکستان میں خرابی کی شروعات ہوئی اور جب تک ریاست سے مذہب کو الگ نہیں کیا جائے گا، ملک میں حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ اس سوال پر کہ پارلیمنٹ آئین میں تبدیلی کیوں نہیں کرتی؟ انہوں نے کہا مذہب کا معاملہ بہت حساس ہے اور پاکستان میں پارلیمنٹ، سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے سب اس معاملے کو ہاتھ لگانے سے ڈرتے ہیں۔ ان کے بقول سیاسی رہنماو¿ں میں سے بہت سارے سیکولر خیالات رکھتے ہیں، فوج میں بھی اعلیٰ افسران سکیولر سوچ رکھتے ہیں لیکن ان میں بھی ہمت نہیں۔ اس ملک میں مکمل جمہوریت نہیں آئی۔ کنٹرولڈ جمہوریت ہے اور اس کی حدود ہیں۔ کسی میں ہمت نہیں۔ تین چار معاملات ایسے ہیں جنھیں وہ ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ پاکستان کے مسائل کے حل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں اس کے لیے ہماری سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بھی اپنی سوچ بدلنا ہو گی۔ یہ جن سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں نے بنایا ہے اور عالمی طاقتوں نے بھی بنایا ہے کیونکہ اس وقت یہ آئیڈیالوجی انٹرنیشنل قوتوں کو سوٹ کرتی تھی لیکن چونکہ یہ آئیڈیالوجی غلط تھی اس لیے تیس، چالیس سال بعد ظاہر ہوا ہے اس سے تفرقہ پھیلا ہے۔ انھوں نے کہا پاکستان کے قومی مفادات وہ ہیں جو تمام قومیتوں کے مفادات ہوں۔ کسی ایک قومیت کا مفاد قومی مفاد نہیں۔ ان کے بقول ایک سوچ ہے مضبوط مرکزیت کی جو سندھ کو اور پورے پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی سوچ یہ رہی ہے کہ ایک مضبوط مرکز ہی ایک مضبوط پاکستان بنا سکتا ہے جو درست سوچ نہیں اس کی وجہ سے ہی پاکستان ٹوٹ گیا۔ صرف چار پانچ شعبوں کے علاوہ باقی سب صوبوں کو اختیارات دے دیں تو کئی مسائل حل ہوجائیں گے۔ انھوں نے اس بات سے انکار کیا کہ سندھ میں جاگیرداری کی وجہ سے عوام کی زندگی عذاب میں ہے۔ ان کے مطابق حالات خراب بری حکمرانی کی وجہ سے ہیں نہ کہ طبقاتی وجہ سے۔ سندھ کا ہاری سیاسی سسٹم کی وجہ سے عتاب میں ہے نہ کہ زرعی وجہ سے۔ یہ طبقاتی جنگ نہیں، سیاسی جنگ ہے۔
جلال محمود شاہ