ٹرمپ کابیان حقائق کے خلاف‘ افغانستان میں امریکی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان نہیں: تنظیم سابق فوجی
اسلام آباد(صباح نیوز) سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (سابقہ پیسا) نے کہا ہے جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکی پالیسی میں تبدیلی سے نہ تو خطے میں امن آئے گا اور نہ اس سے کوئی مثبت مقصد حاصل ہو گا۔ امریکہ اپنی شروع کردہ جنگ میں اپنی غلطیوںکی وجہ سے پھنسا اور افغانستان میں اسکی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان نہیں۔ پاکستان کو بھارت اور افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کا سامنا ہے جس پر امریکہ کی خاموشی حیران کن ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے بیانات زمینی حقائق کے خلاف ہیں کیونکہ دنیا کے کسی بھی ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں۔ ان خیالات کا اظہار ایک ہنگامی میٹنگ کے دوران کیا جس میں کہا گیا امریکی صدر نے نہ تو ٹی ٹی پی کے سربراہ کا ذکر کیا جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے، نہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی اور نہ ہی بھارتی جاسوس کلبھوشن پر بات کی جس نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اقرار کیا۔ امریکہ کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام ایک آنکھ نہیں بھاتاجبکہ بھارت کے نیوکلیئر پروگرام کی ہر طرح سے مدد کی جاتی ہے۔ہم جوہری ہتھیاروںکی حفاظت کے متعلق امریکہ کا گھسا پٹا موقف مسترد کرتے ہیں۔ امریکی صدر کے بیان کے جواب میں ہمارے آرمی چیف نے مناسب جواب دیا ہے جبکہ حکومت کی خاموشی مایوس کن۔حکومت امریکہ کو صاف الفاظ میں بتا ئے کہ ہم اپنے اقتدار اعلیٰ، ملکی سالمیت اور آزادی پر ڈالروں کی خاطر کوئی سودے بازی نہیں کر سکتے ۔امریکہ بار بارپاکستان پر الزام لگانے کے بجائے اپنی ترجیحات بدلے اور افغان سرحد پر پاکستان کی جانب سے باڑ لگانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے جدید ترین ساز و سامان مہیا تاکہ آمد و رفت پر نظر رکھی جا سکے۔ امریکہ افغانستان میں جمہوریت کیلئے نہیں بلکہ سی پیک کو ہدف بنانے کیلئے موجود ہے۔
سابق عسکری ماہرین