مقبوضہ کشمیر: شہید طالبعلم سپرد خاک، ہڑتال، مظاہرے،بھارتی فوج کے تشدد سے 20 افراد زخمی
سرینگر(اے این این+نیٹ نیوز ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں طالب علم کی شہادت کیخلاف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی،مختلف علاقوں میں احتجاج اور قابض فورسز کے ساتھ تصادم میں 20سے زائد افراد زخمی ہو گئے،وادی کے مختلف علاقوں میں مظاہرے ،قابض فورسز پر پتھراؤ،کشیدہ حالات کے باعث تجارتی اور کاروباری مراکز بند رہے۔تفصیلات کے مطابق ضلع کپواڑہ میں رامحال ویلگام کے گھنے جنگلات دو دن سے جاری آپریشن کے دوران کوئی جنگجو نہیں بلکہ تارت پورہ ہندوارہ کے ایک طالب علم کوشہید کیا گیا جسے سپردخاک کردیا گیا ہے۔ واقعہ کیخلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔شاہد میر کو ان کے آبائی علاقے میںہزاروں سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا ہے ۔علاقے میں آخری اطلاعات ملنے تک سخت کشیدہ ماحول اور تنائو نظر آرہا تھا۔۔معلوم ہوا ہے کہ شاہد کے سر میں گولیاں ماری گئی تھیں۔اہلخانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شاہد کو فرضی تصادم آرائی کے دوران ہلاک کیا گیا،اور غالبا ایک روز قبل ہی انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔دریں اثنا فوج کا کہنا ہے کہ ہنگنی کوٹ اور ہفرڈہ جنگلات میں موجود جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے پیرا کمانڈوز کے کئی دستے علاقے میں روانہ کئے گئے ہیں جبکہ فوج کے ہیلی کاپٹر بھی برابر گشت کررہے ہیں ۔اس دوران فوج اور جنگجوئوں کے درمیان گولیوں کا تبادلہ وقفے وقفے سے دوسرے روز بھی جاری رہا۔ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے کہا ہے کہ آرٹیکل 35اے کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کا بنیادی مقصد جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے اور یہ مسئلہ براہ راست کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اسلئے ہمیں اتحاد اور پامردی کے ساتھ اس کا دفاع کرنا ہوگا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا جموںوکشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون کا تحفظ کشمیر یوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور اسکی حفاظت کیلئے وہ اپنا لہو بھی بہانے سے گریز نہیں کریں گے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے اس حوالے سے ایک مربوط مزاحمتی کلینڈر جاری کیا جس کے تحت کشمیر بار ایسوی سیشن 25اگست بروز جمعہ کو پرامن احتجاجی پروگرام منعقد کرے گی جبکہ اسی روز جملہ ضلعی بار ایسو سی ایشنز اپنے اپنے مقامات پر احتجاجی مظاہرے کریں گی۔26اگست بروز ہفتہ کو سول سوسائٹی،تاجر تنظیموں،مذہبی و سماجی جماعتوںاور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادپرامن احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کریں گے۔ حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمر فاروق نے کہا کشمیر میں انڈیا کے خلاف احتجاج کے لیے ان کے پاس بس ہڑتال ایک واحد ذریعہ بچا ہے۔بھارت کی موجودہ مرکزی حکومت مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل نہیں بلکہ فوجی حل تلاش کر رہی ہے۔ ڈلی پورہ پلوامہ میں آگ لگنے سے 7 رہائشی مکانات اور دو دکانیں خاکستر ہوگئیں۔ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے 35اے پر ایک منظم تحریک شروع کرنے کیلئے ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو اس کے خلاف لڑنا چاہئے اور مجھے امید ہے کہ حریت بھی اس معاملے پر اتفاق کرے گی ۔کانگرس کی رہنما ڈاکٹر کرن سنگھ ، پی چدمبرم ، غلام نبی آزاد اور امبیکا سونی نے جموں کشمیر میں نافذ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کا محافظ آرٹیکل 35Aکے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ریاستی عوام کی بھرپور سیاسی اور اخلاقی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
کشمیر