رومیٔ کشمیر حضرت میاں محمد بخشؒ(1)
سالانہ عرس مبارک 7ذوالحج کو کھڑی شریف (میرپور) میں منعقد ہو گا
پاک وہند میں دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے اولیاء کاملین مشائخ عظام ،صوفیا اور بزرگان دین کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی جنہوں نے اس علاقہ میں گمراہی و جہالت اور کفر کی دنیا میں مستغرق لوگوں کو پیغام مصطفائی دیکر انہیں در صمدیت پر جھکنے کا درس دیا ۔ضلع میرپور آزادکشمیر کے عظیم روحانی مرکز دربار عالیہ قادریہ کھڑی شریف کو پوری دنیا میں دینی مذہبی اور روحانی لحاظ سے غیر معمولی شہرت اور عزت و تکریم حاصل ہے کہ اس عظیم خانقاہ میں برصغیر کے عظیم قلندر حضرت پیرا شاہ غازی ؒ دمڑی والی سرکار اور کشمیر کے عظیم دانشور صوفی شاعر حضرت میاں محمد بخش ؒ آرام فرما ہیں ۔ضلعی صدر مقام میرپور سے صر ف چند کلو میٹر کی دوری پر نہر اپر جہلم کے کنارے اس دربار مقدسہ سے آج بھی روحانیت کے چشمے پھوٹ رہے ہیں حضرت پیرا شاہ غازی قلندر ؒ کی روحانی عظمت اور ولایت کی کرامات کو عوام میں آشکار ا کرنے کا سہرا حضرت میاں محمد بخش ؒ کے سر ہے اور ان کی سترہ سے زائد کتب میں سفر العشق (سیف الملوک )کو چار دانگ عالم میں شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی ہے حضرت رومی کشمیر کے 114ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر انہیں ان سطور میں خراج عقیدت پیش کر کے نئی نسل سے التماس کی جاتی ہے کہ وہ حضرت کی تصانیف کا بغور مطالعہ کریں ان سے دل کے دریچے کھلتے ہیں شعور و آگہی میں اضافہ ہوتا ہے ۔حضرت میاں محمد بخش ؒ کی پیدائش1246ھ بمطابق1830ء ہے۔آپ چک ٹھاکرہ کس کلیال میرپور ضلع میں ایک درویش صفت زمیندار حضرت میاں شمس الدین ؒ کے ہاں پیدا ہوئے وہ اپنے آبائی گائوں کا پتہ اس طرح بیان فرماتے ہیں ۔
آپ کی عمر ابھی صرف چھ برس تھی کہ حضرت صا حبزادہ عبدالحکیم ؒمرید خاص حاجی بگاشیرؒ نے آپ کو دیکھا تو آپ کے والد گرامی کو بتایا کہ آپ کا یہ بیٹاولی کامل بن کر بے پناہ شہرت حاصل کرے گا۔ حضرت میاں محمد بخش ؒکی بیعت کی یہ روایت ملی ہے کہ ایک روز انہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت پیرا شاہ غازی قلندرؒ آپ کا بازو پکڑ کر ہدایت فرماتے ہیں کہ آپ میرے روحانی فرزند سائیں غلام محمدؒ کلروڑی (تحصیل ڈڈیال) کے پاس جا کر ان کے ہاتھ پر بیعت ہو جائیں۔چنانچہ غازی قلندرؒ کے حکم کی تعمیل میں آپ علاقہ اندر ہل کے گائوں کلروڑی سائیں صاحب کے در اقدس پر حاضر ہوئے اور انہیں خواب کا واقعہ سنایا۔ انہوں نے مدعا سن کر چند روز وہیںٹھہرنے کی ہدایت فرمائی اور بیعت کے انتظار میں چند سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد آپ کی بے چینی دیکھ کر ایک روز سائیں غلام محمدؒ آپ کو حضرت بابا بدوحؒ کے دربار پر ساتھ لے گئے اور وہاں بیعت سے سرفراز فرمایا۔حضرت میاں محمد بخشؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے والے مضمون نویس اور مقررین حضرت کے روحانی پیشوا سائیں غلام محمدؒ کو بھول جاتے ہیں جو اپنے مرشد حضرت بابا بدوح شاہؒ ابدال کے پہلو میں قدیم ڈڈیال شہر کے قریب پلیر شریف میں آرام فرما ہیں۔ یہ دربارآٹھ ماہ منگلا جھیل کے اندر رہتی ہے۔
(جاری ہے)