کراچی‘ اسٹریٹ کرائم میں تشویشناک اضافہ
کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث شہریوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں سال 2017ءکے پہلے 8ماہ کے دوران 18ہزار سے زائد افراد موبائل فونز اور نقدی سے محروم ہو گئے۔ اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانامحال ہو گیا پولیس اور رینجرز کے دعوﺅں کے باوجود اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا۔ پریشان شہریوں کے مطابق پولیس جرائم پر قابو پانے کے بجائے انہیں چھپانے میں مصروف عمل ہے۔ سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے 8ماہ کے دوران 18ہزار سے زائد موبائل فونز چھینے یاچوری کیے جاچکے ہیں جبکہ پولیس ریکارڈ میں اس کی تعداد آدھی ہے۔ شہر کا کوئی چوک‘ گلی یا محلہ محفوظ نہیں۔ اے ٹی ایم ہو یا بینک شہریوں کے لیے رقم نکلنا محال اور قیمتی موبائل فون رکھنا سیکورٹی رسک بن گیا۔پولیس اور رینجرز کے تمام تر اقدامات اور دعوﺅں کے باوجود روارداتوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ معتبر اخبار ہذا کے توسط سے حکام بالا بالخصوص وزیر اعلیٰ سندھ‘ وزیر داخلہ سندھ‘ چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی رینجرز سے اپیل ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی روک تھام میں موثر اقدامات کیے جائیں۔ رواں سال سے قبل کراچی سمیت سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی اور اسٹریٹ کرائمز برائے نام تھے تاہم رواں سال اسٹریٹ کرائم میں اضافہ نہ صرف شہریوں کے لیے پریشانی کا سبب ہے بلکہ قومی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ حکومت ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ( محمد سلیم ۔کالا پل، کراچی)