لارجر بنچ ازخود نوٹس کیس کی کل سماعت کریگا‘ کراچی : لگتا ہے انتظامیہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی : چیف جسٹس
اسلام آباد (ریڈیو مانیٹرنگ + نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے کراچی میں قتل عام اور بدامنی کے خلاف ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا ہے جو کل (جمعہ کو) سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ کراچی کی صورتحال دیکھ کر لگتا ہے کہ انتظامیہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے‘ عدالت نے صورتحال پر چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کو ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے نوٹس جاری کرتے ہوئے پرتشدد واقعات کی مکمل تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ اٹارنی جنرل سے بھی قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس اداروں سے شواہد حاصل کر کے جامع رپورٹ طلب کر لی۔ صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر اور صدر سندھ ہائیکورٹ بار کو معاونت کے لئے نوٹس جاری کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق لارجر بنج کے دیگر ارکان میں جسٹس میاں شاکر اللہ جان‘ جسٹس ناصر الملک‘ جسٹس طارق پرویز اور جسٹس غلام ربانی شامل ہیں۔ بدھ کو مختلف اخبارات اور چینلز کی طرف سے جمع کی گئی رپورٹس اور سی ڈیز و ڈی وی ڈیز میں مشترکہ بات یہ نظر آئی کہ کراچی میں بے گناہ لوگ آئے روز قتل ہو رہے ہیں‘ اغوا برائے تاوان کے واقعات عام ہیں‘ ایسی لاتعداد لاشیں ملی ہیں جن کو رسیوں سے باندھ کر مارا گیا۔ چیف جسٹس کے مطابق شہر میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث لوگ پاکستان سے بنگلہ دیش اور ملائیشیا منتقل ہو رہے ہیں۔ عدالت نے مزید ہدایت کی ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران کتنے لوگ قتل ہوئے یا زخمی ہوئے‘ ان کے حوالہ سے کتنی ایف آئی آر درج ہوئیں‘ اس کی تفصیلی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر عدالت کو پیش کی جائے۔ جسٹس افتخار نے ازخود نوٹس کیس کے تحریری حکم میں کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں صورتحال انتہائی مایوس کن ہے۔ بادی النظر میں لگتا ہے کہ انتظامیہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے۔ میڈیا کے مطابق کراچی میں اغوا برائے تاوان‘ پرتشدد واقعات اور بھتہ خوری عام ہے۔ یہ واقعات آئین کے آرٹیکل 9‘ 14‘ 15‘ 18اور 24 کی خلاف ورزی ہیں۔ قبل ازیں بدھ کو عدالت عظمیٰ سے جاری اعلامیے کے مطابق تمام چینل نے عدالت کے احکامات کی روشنی میں سی ڈی اور ڈی وی ڈیز سمیت پریس کلپنگ عدالت میں پیش کر دیئے، جن اخبارات اور ٹی وی چینلوں نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی سے متعلق شواہد پیش کئے ہیں، ان میں روزنامہ نوائے وقت، دی نیشن، وقت نیوز اور دیگر اخبارات اور نجی ٹی وی چینل شامل ہیں۔ سی ڈی اور ڈی وی ڈی کے مطابق کراچی میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ‘ بے گناہ لوگوں کی قتل وغارت جاری ہے، بے گناہ لوگوں کو بوری بند سڑکوں پر پھینک دیا جاتا ہے‘ سٹریٹ کرائم بے قابو ہو چکے ہیں‘ مختلف گروپ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں، پولیس اور رینجرز محض تماشائی بن چکے ہیں‘ حکومت کے اعلیٰ پائے کے حکام بالکل بے بس نظر آتے ہیں وہ ریاست کی رٹ قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں، مختلف تجزیہ نگار، مبصرین اور ٹی وی چینلوں کے اینکر پرسن نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سے متعلق معاملے پر مختلف وجوہات بیان کی ہیں۔ ایک رائے یہ تھی کہ مختلف سیاسی جماعتوں ایم کیو ایم‘ پی پی پی اور اے این پی کی باہمی لڑائی شہر میں بدامنی کا سبب ہے جبکہ دوسری رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ کراچی کی خراب صورتحال میں غیر ملکی عناصر‘ امریکہ‘ اسرائیل اور انڈیا کا ہاتھ ہے‘ بعض کی رائے یہ بھی ہیں کہ یہ مکمل دہشت گردی ہیں اور وہ عناصر نسلی امتیاز کی بنا پر کراچی کی صورتحال خراب کر رہے ہیں‘ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کراچی معیشت کا حب ہے پاکستان کے دشمن چاہتے ہیں کہ اس کی معیشت کو تباہ کر کے یہ ظاہر کیا جائے کہ پاکستان ایٹمی قوت کے ہوتے ہوئے ایک ناکام ریاست ہے۔ ان تمام معاملات نوٹ کرنے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ازخود نوٹس لیا۔ اعلامیہ کے مطابق ریاست میں انسانی حقوق کا تحفظ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے بظاہر حکومت شہریوں کو جان و مال کا تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے۔