2024ء: پاکستان میں مہنگائی کا دباؤ کم ہوا، مجموعی معاشی حالت میں بہتری آئی: سٹیٹ بنک

Apr 25, 2025

کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک نے مالیاتی استحکام کا جائزہ برائے 2024ء رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ میں غیر مالی کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ لیا گیاہے۔ سٹیٹ بینک نے 2024ء کے دوران مہنگائی کا دبائو کم ہوا جس سے مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی اور بتایا کہ بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی اور بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک نے رپورٹ میں بتایا کہ سالانہ ڈیپازٹ ریشو سے منسلک ٹیکس پالیسی سے ڈپازٹ میں اضافہ تو کم ہوا اور بینکوں کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا تاہم غیر فعال قرضوں کا تناسب دسمبر 2023ء کی 7.6 فیصد شرح سے گر کر دسمبر 2024ء میں 6.3 فیصد رہ گیا۔ سٹیٹ بینک نے رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ2024ء کے دوران مائیکرو فنانس بینک بدستور دباؤ  کا شکار رہے۔ اس رپورٹ میں غیر مالی کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ جائزے میں اجاگر کیا گیا ہے کہ 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی، جس کی عکاسی مہنگائی کے کم ہوتے دبائو اور اس کے نتیجے میں خاصی زری نرمی، مالیاتی صورت حال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔ مالی شعبے میں 2024ء  میں 17.8 فیصد کی مناسب رفتار سے نمو ہوئی اور شعبے نے اپنی آپریشنل اور مالی لچکداری کو برقرار رکھا۔ کلی معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔ بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی۔ آئی ایف آر ایس -9 کے نفاذ سے تموین کی کوریج میں مزید بہتری آئی۔ بینکوں میں اسلامی بینکاری اداروں کے اثاثوں میں زبردست اضافہ ہوا اور ان کے برانچ نیٹ ورک میں بھی نمایاں توسیع دیکھی گئی جو شریعت کے مطابق مالی خدمات کے فروغ پر سٹیٹ بینک کی توجہ کی بھی عکاس ہے۔ اسلامی بینکوں کا کریڈٹ رسک محدود رہنے کے ساتھ ساتھ ان کی لچک بھی 2024ء کے دوران مستحکم رہی۔ بالخصوص بڑے غیر مالی کارپوریٹ شعبے کی فروخت پر دباؤ اور آمدنی میں اعتدال دیکھاگیا۔ تاہم، اس شعبے کا خاکہ سیالیت اور ادائیگی قرض کی صلاحیت اطمینان بخش رہی۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ 2024ء کے دوران بینکاری شعبے سے قرض لینے والے بڑے قرض گیروں کی قرض لینے کی اہلیت اور ادائیگی قرض کی صلاحیت مستحکم رہی۔ جائزے میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ فنانشل مارکیٹ انفراسٹرکچر نے آپریشنل لچک کے ذریعے مالی نظام کے استحکام کی معاونت جاری رکھی۔ مستقبل میں پائیدار معاشی ترقی، بیرونی بفرز کی تعمیر اور بیرونی قرضوں کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ساختی اصلاحات پر مسلسل اور واضح پیش رفت بہت اہم ہے۔ تحفظ پسندانہ اقدامات کی حالیہ لہر کے درمیان بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورت حال اور عالمی اقتصادی نمو اور مالی حالات پر اس کے مضمرات بھی ملکی معیشت کے لیے چیلنجز پیدا کرسکتے ہیں۔

مزیدخبریں