تہاڑ جیل دہلی کی وہ بدنام زمانہ جیل ہے جہاں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یٰسین ملک سے قبل افضل گورو شہید اور ان سے قبل مقبول بٹ شہید کو قید کر کے تختہ دار پر لٹکا کر بھارت نے کشمیریوں کی آزادی اور بھارت کے خلاف مسلح جدوجہد کی داستان ختم کرنے کی کوشش کی لیکن شہید مقبول بٹ کے بقول ’’تم مجھے ختم کر سکتے ہو مگر کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو نہیں‘‘ تہاڑ جیل میں قید کشمیری رہنمائوں پر بھارتی ظلم و تشدد کے باوجود ان مردان حریت نے باطل کے سامنے جھکنے سے انکار کیا اور ؎
جفاکی تیغ سے گردن وفا شعاروں کی
کٹی ہے برسر میداں مگر جھکی تو نہیں…
آزادی کی راہ میں جان تک لٹانے کا وعدہ سچا کر دکھایا۔ مقبول بٹ سے لے کر افضل گورو تک لبریشن فرنٹ کی قیادت کا یہ عجب اتفاق ہے کہ انہیں باطل قوتوں نے تہاڑ جیل میں قید رکھا اور وہاں تختہ دار پر لٹکا دیا۔ ان مجاہدین آزادی کی نعش تک خاموشی سے جیل میں ہی دفنا دی کہ اگر ان کی نعشیں کشمیریوں کے سپرد کر دی تو کہیں وہ بھڑک نہ اٹھیں،مگر تاریخ گواہ ہے
شب کے سفاک خدائوں کو خبر ہو کہ نہ ہو
جو کرن قتل ہوئی شعلہ خورشید بنی
تہاڑ جیل اپنے محبوب شہدائے کشمیر کے حوالے آج بھی کشمیریوں کے ذہنوں میں انتقام اور آزادی کے شعلہ کو جواں رکھے ہوئے ہے۔ اب جموں کشمیر لبریشن کے قائد یٰسین ملک کو بھی تہاڑ جیل بھیج دیا گیا ہے۔ جہاں ان کے قائد نے اپنی جان کا نذرانہ دیکر تحریک آزادی کو امر کر دیا تھا۔ یٰسین ملک مسلسل 30 برس میدان جنگ سے لے کر سیاست کے خارزاروں میں بھارتی قبضے کو للکار رہے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی جوت جلائے ہوئے ہیں۔ دل کے مریض ہونے کے باوجود ان کا دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ وہ اپنی جان اور صحت سے بے نیاز کشمیریوں کی آواز بن کر عالمی ضمیر اور اقوام عالم کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں۔ بھارت نے مسلح افواج کی مدد سے کشمیر پر غاضبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔ سوا کروڑ کشمیری آج بھی اقوام متحدہ سے اپنی قراردادوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لبریشن فرنٹ پر پابندی کے بعد اس کے قائد یٰسین ملک کو تہاڑ جیل بھیجنے کا بھارتی منصوبہ اس کے خطرناک عزائم کو ظاہر کر رہا ہے۔ بھارتی جانتے ہیں کہ یٰسین ملک نڈر اور پُرجوش رہنما ہیں انہیں پورے کشمیر میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ اب انہیں شدید گرم موسم میں جیل کی سختیاں جھیلنے کے لیے تہاڑ جیل بھیجنے کا مقصد ان کے حوصلے توڑنا ہے۔ مگر بھارت اس میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ یٰسین ملک سے پہلے بھارت اسی تہاڑ جیل میں افضل گورو اور مقبول بٹ کے حوصلے توڑنے میں بھی ناکام رہا ہے۔ اصل خطرہ یٰسین ملک کی جان کا ہے۔ ان کی گرتی ہوئی صحت، جیل کی سختیاں اور موسم کی قہرسامانی ان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ گزشتہ 13 روز سے وہ بھوک ہڑتال پر ہیں جس سے ان کی صحت دن بدن گرتی جا رہی ہے۔ بھارتی حکومت انہیں اس حالت میں بھی مطلوبہ طبی سہولتیں فراہم نہیں کر رہی۔ ان کی حالت کے پیش ان کی اہلیہ مشال اور بیٹی رضیہ سلطانہ بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے رو پڑیں اور انہوں نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور حکومت پاکستان یٰسین ملک کی بھوک ہڑتال بیماری اور تہاڑ جیل میں مظالم پر بھارت سے احتجاج کریں۔
اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ساری ذمہ داری بھارت پر عائد ہو گی۔ میر واعظ اور سید علی گیلانی کے بیٹے کو مالی معاملات میں ہراساں کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے بار بار دہلی طلبی تحقیقات کے نام پر تذلیل اور ان کی شہرت کو داغ دار کرنے کی سازش اور یٰسین ملک کی تہاڑ جیل میں تشویشناک حالت پر کشمیری سراپا احتجاج ہیں وہاں کئی روز سے احتجاجی ہڑتال نے ثابت کر دیا ہے کہ پوری وادی کے لوگ اپنے قائدین کے خلاف بھارتی حکمرانوں کے مکروہ عزائم کیخلاف متحد ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت ہی نہیں دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین جن میں سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر فاروق شامل ہیں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ یٰسین ملک کو مناسب طبی سہولیات مہیا کی جائیں یا انہیں کشمیر منتقل کیا جائے اور ان کی اہلیہ اور بیٹی کو ان سے ملاقات کے لیے ویزا جاری کیا جائے اور ان کو ملاقات کی اجازت دی جائے جو ان کی بگڑتی صحت کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024