نریندر مودی کی جماعت بی جے پی اس بار بھی الیکشن جیت جائے گی یا ہاراُس کا مقدربنے گی؟ یہ فیصلہ اب ہونے کو ہے۔ بھارت کی کئی ریاستوں میں اب تک ہونے والے انتخابی نتائج میں بی جے پی کو سخت ہزیمت اور شکست کا سامنا ہے۔ ان نتائج کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ بی جے پی بڑی مشکل میں ہے۔ جب بھی حتمی نتائج آئے تو عنانِ اقتدار سے باہر ہو جائے گی۔ حکومت کانگریس کی بنے گی یا پھر بھارت میں مخلوط حکومت قائم ہو گی۔ اس کے لئے ہمیں مزید کچھ انتظار کرنا ہو گا۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں نے جس طرح ان بھارتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر جب ایک بھی کشمیری ووٹ ڈالنے نہ آیا تو یہ اندازہ ہوا کہ بی جے پی ہی نہیں دیگر سیاسی جماعتیں بھی کشمیر میں اپنا رول کھو چکی ہیں۔ کشمیر میں انتخابی نعروں کی جگہ ایک ہی سلوگن سنائی دیا ’’لے کے رہیں گے آزادی‘‘۔
بی جے پی اگرچہ کوشش کر رہی ہے کہ وہ کسی طرح اپنے عوام کو اپنے لئے رام کر سکے ، مگر اُسے اس مقصد میں ون پرسنٹ بھی کامیابی نہیں ملی۔ بی جے پی نے اخبارات کی تشہیری مہم اور پوسٹروں کے ذریعے بھی ملک کے لوگوں کو یہ ترغیب دے کر رام کرنے کی کوشش کی کہ جو بی جے پی کو ووٹ دے گا اُسے مقبوضہ وادی میں ایک رہائشی پلاٹ دیا جائے گا لیکن ایسی ترغیبات کا بھی بھارتی ووٹرز پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ نریندر مودی اور بی جے پی کی بھارتی عوام میں اس قدر نفرت بڑھ چکی ہے کہ صاف نظر آتا ہے بی جے پی اس الیکشن میں بُری طرح ہارے گی اور الیکشن کے بعد سیاست سے باہر ہی ہو جائے گی۔مودی نے اگرچہ کوشش کی کہ پاکستان سے جنگ کر کے اپنے عوام سے ’’پاکستان نفرت‘‘ کا ووٹ حاصل کر سکے۔ اس مقصد کے تحت اُس نے آزاد کشمیر کے ایک پہاڑی سلسلے ’’بالا کوٹ‘‘ کو اپنا پہلا ٹارگٹ بنایا اور اپنے دو جنگی جہاز حملے کے لیے بھیجے لیکن پاکستانی لڑاکا طیاروں کے آنے پر انہیں دُم دبا کر بھاگنا پڑا۔ جاتے جاتے وہ بالا کوٹ کی ایک پہاڑی لوکیشن پر دو بم گرا گئے جو اُس مقام پر گرے جہاں درختوں کی طویل باڑ تھی اور گھنا جنگل تھا جس کے باعث کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ صرف چند درخت گرے اور ایک کوّا مردہ پایا گیا۔ اس ناکام آپریشن کو اُس نے کامیاب ثابت کرنے کے لئے اپنے میڈیا پر یہ شور مچانا شروع کر دیا کہ بالا کوٹ حملے میں اُس نے جیشِ محمد کا ایک کیمپ تباہ کر دیا ہے جس میں اڑھائی سو سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے ہیں لیکن جب آئی ایس پی آر اور پاکستانی میڈیا نے اس بھارتی جھوٹے پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا تو بھارتی جھوٹ کا سارا پول کُھل گیا اور ساری دینا جان گئی کہ بھارتی مؤقف میں کوئی صداقت نہیں۔ اب بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج نے بھی مان لیا ہے کہ بالا کوٹ میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
بالا کوٹ واقعے کے ایک روز بعد پاکستانی فضائیہ جو جوابی کارروائی کی اور بھارتی علاقے میں جا کر جن اہداف کو نشانہ بنایا اُس سے بھارت کو واضح پیغام ملا کہ پاکستان کی فضائیہ ہر طرح کی جارحیت کا جواب اُن کے اپنے علاقے میں دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی روز پاکستان نے کنٹرول لائن عبور کرنے والے دو بھارتی جنگی طیاروں کو بھی صرف تیس سیکنڈ کے دورانیے میں مار گرایا۔ایک جہاز اِدھر گیا اور دوسرا اُدھر یعنی بھارتی علاقے میں۔ دونوں اطراف تباہ ہونے و الے بھارتی جہازوں کی تباہی کا منظر اپنی اپنی ٹی وی سکرین پر پوری دنیا نے دیکھا۔ پاکستان میں فضائیہ کی اس کامیابی پر خوشی کی لہر دوڑ گئی جبکہ بھارتی حلقوں میں ہزارہا جھوٹ بولنے کے باوجود صفِ ماتم بچھی رہی۔اس موقع پر یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ بھارت میں کوئی بھی سیاسی جماعت برسراقتدار آئے یا کوئی مخلوط حکومت قائم ہو، اُن سب کا سلوگن اور پاکستان دشمنی ہی ہو گا۔ یہ افتخار اور اعزاز پاکستانی فوج کو جاتا ہے کہ وہ دشمن کے سامنے ہمیشہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر رہی ہے۔ ہمارا ایٹم بم بھی دشمن کو لرزہ براندام کر دیتا ہے۔ ہم اگرچہ کئی نسلوں، فرقوں اور برادریوں میں بٹے ہوئے ہیں لیکن جب وطن پر کوئی مشکل وقت آتا ہے تو سب ایک ہو جاتے ہیں۔ پاک فوج دنیا کی ایسی فوج ہے جس کی بہادری کا اعتراف وہ بھی کرتے ہیں جو ہمیں دل سے تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستانی فوج سے ہی ہمارا دفاع مکمل ہوتا ہے کوئی اندرونی خلفشار ہو یا بیرونی جارحیت۔ پاک فوج ہر دم ہر محاذ پر لڑنے کے لئے تیار ہے۔ بھارت اگر کھل کر حملے کی جرأت نہیں کرتا تو اُس کی وجہ پاک فوج ہی ہے، پاک فوج کو سلام۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024