شجاع آباد: جاگیردار ونی کیس‘ غریب مدعی مقدمہ نے صلح کیلئے بیان دے دیا
شجاع آباد (نامہ نگار)جاگیر دار ونی کیس میں 164 کے بیانات کے بعد موقع پر جاگیر داروں کو ڈسچارج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ قانونی ماہرین‘جاگیر داروں کی متاثرہ خاندان سے صلح پولیس کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے متاثرہ خاندان کو تحفظ فراہم کیا جاتا تو فیصلہ مختلف ہوتا انجمن تحفظ حقوق شہریان ‘ تفصیلات کے مطابق جاگیر دار ونی کیس کے مرکزی کردار نواب منان خان خاکوانی، کبیر خان خاکوانی سمیت دیگر ملزمان انیس،عارف،اللہ بچایا،اقبال اور نکاح خواں راؤ اسلام کو ایک روزہ پولیس ریمانڈ کے بعد گزشتہ روز سول جج مدثر نواز کی عدالت میں پیش کیا گیا اس موقع پر روزنامہ نوائے وقت کی لیگل ٹیم سابق سیکرٹری بار راؤ عامر لقمان ایڈووکیٹ اور ملک عمران کھاکھی پر مشتمل وکلاء کا پینل عدالت میں پیش ہوا اور دلائل پیش کیے کہ متاثرہ لڑکیوں 4 ماہ کی حاملہ حمیرا اور ونی کی جانے والی نور فاطمہ مقدمہ کی پیروی کرنے والی خاتون مریم بی بی نے میڈیا کو بیان دیے تھے کہ ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اب ان کا بیان تبدیل ہوا نہیں زبردستی کروایا گیا ہے روزنامہ نوائے وقت کے نامہ نگار راحیل صدیقی اور انجمن تحفظ حقوق شہریان کے جنرل سیکرٹری ندیم شاہ نے سول جج کو متاثرہ خاندان کے ویڈیو بیان دکھائے تو سول جج نے کہا کہ آپ اس کی بریکنگ نیوز چلا دیں مجھے یہ نہ دکھائیں وکلاء کے پینل کو کہا کہ یہ ویڈیو کلپس اب کسی کام کے نہیں متاثرہ خاندان نے عدالت میں بیان دے دیا ہے کہ ان کے نکاح زبردستی نہیں ان کی مرضی سے ہوئے ہیں اور فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے تمام ملزمان کو بری کردیا گیا ہے جس پر وکلاء نے بحث کی کہ عدالت معاملے پر نظر ثانی کرے اور مقدمہ کے اندراج کے گواہ اللہ ڈتہ کا بیان ریکارڈ کیا جائے مگر عدالت نے تمام دلائل رد کر دیے واضح رہے کہ اس کیس میں متاثرہ خاندان نے ایک ہفتہ قبل روزنامہ نوائے وقت اور میڈیا کو آن ریکارڈ یہ بیان دیے تھے کہ جاگیر داروں نے ان کی بیٹی نور فاطمہ کو ونی کیا ہے جب کہ عارف کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر جاگیر دار نواب منان خان خاکوانی نے اپنا گناہ چھپانے کے لیے چار ماہ کی حاملہ حمیرا سے نکاح کرنے پر اسے مجبور کیا تھا جب کہ ان کی 9 سالہ بچی سمعیہ کو جاگیر داروں نے اپنے پاس قید کر رکھا ہے۔