فاٹا میں سڑکیں پہلے بنتی ہیں، ٹینڈر بعد میں ہو تا ہے،قائمہ کمیٹی
اسلام آباد( خبر نگار ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران میں رکن قومی اسمبلی فاٹا ناصر خان نے انکشاف کیا ہے کہ فاٹا میں سڑکیں پہلے بنتی ہیں ٹینڈر بعد میں ہوتا ہے،میں ثبوت لاسکتا ہوں ۔جو لوگ فاٹا میں فوج کے لئے کام کرتے ہیں سڑکوں کے ٹھیکے انہیں ملتے ہیںجبکہ حکام محکمہ شاہرات نے پہلے سڑکوں کی تعمیر پھر ٹینڈر کی بات کو غلط قرار دیا ۔ حکام نے کہا کہ اگر کوئی سڑک فوج نے بنائی ہوتو ہم نہیں کہہ سکتے ۔منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس محمد جمال الدین کی صدار ت میں ہوا ، اجلاس میں خیبر ایجنسی میں سڑکوں کی تعمیر کے ٹینڈرز میں مبینہ بے ضابطگیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ، رکن کمیٹی ناصر خان نے کہا کہ میں سارے کام ایڈوانس میں ہوتے ہیں ، ٹینڈر ہو نے سے پہلے ہی کام کی اجازت دی جاتی ہے ، ٹھیکیداروں کا مخصوص ٹولہ ہے جو ٹینڈر لے جاتا ہے ، چند مخصوص گروپوں نے ٹھیکوں پر قبضہ کیا ہو ا ہے ، ٹھیکوں پر کمیشن لیا جاتا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ سیکر ٹری پلاننگ فاٹا نے کہا کہ حکومت پی ایس ڈی پی میں نئی سکیمیں نہیں دے رہی ، رکن کمیٹی قیصر جمال نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی بھرتیوں اور ترقیاتی سکیموں پر پابندی کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیار سے تجاوز کر گیا ہے ، حکومت کو پانچ سال پور ے ہو نے تک اختیار ہے ، الیکشن کمیشن پابندی نہیں لگا سکتا ، ۔چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کی اب تک کی سفاشارت پر عملدر آمد کی مکمل تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔ اجلاس میں گومل زام ڈیم کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ، واپڈا حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی سی ون کے مطابق منصوبہ مکمل ہو نے کے بعد ان ملازمین کی تنخواہیں خیبر پختونخوا حکومت دے گی ، ۔ سیکر ٹری پلاننگ فاٹا نے کہا کہ حکومت پی ایس ڈی پی میں نئی سکیمیں نہیں دے رہی ، رکن کمیٹی قیصر جمال نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی بھرتیوں اور ترقیاتی سکیموں پر پابندی کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیار سے تجاوز کر گیا ہے ، حکومت کو پانچ سال پور ے ہو نے تک اختیار ہے ، الیکشن کمیشن پابندی نہیں لگا سکتا ، ۔چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کی اب تک کی سفاشارت پر عملدر آمد کی مکمل تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔ چیف کمشنر افغان مہاجرین نے مہاجرین کے سکولوںمیں پاکستان مخالف نصاب پڑھائے جانے کی تردید کر دی ، جبکہ کمیٹی نے جائزہ لینے کے لئے پہلی سے چھٹی جماعت کی مطالعہ پاکستان کا نصاب طلب کر لیا ، کمیٹی نے گومل زام ڈیم کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر واپڈا اور خیبر پختونخوا کے ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ کو طلب کر لیا،جبکہ خیبر ایجنسی میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے ٹینڈرز میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی