
تحریر!! جاوید اقبال بٹ مدینہ منورہ
جو جھوٹے الزمات
چار کہ ٹولے نے لگائے تھے
اس کہ ازالہ کہ لئے میاں محمد نواز شریف کو چوتھی دفعہ وزیر اعظم بن کر ازالہ ھو سکتا ھے۔جبکہ جنرل باجوہ،جنرل فیض ،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ،جسٹس کھوسہ نے ایک منظم سازش اور ریشہ دیوانیوں سے اپنی طاقت اور عہدے کا استعمال غلط استعمال کیا
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو استعمال کیا جس 436 افراد کی بجائے صرف ایک شخصیت میاں محمد نواز شریف
کو پانامہ کیس،میں اقامہ پر سزا دلوائی
نواز شریف کی مقبولیت کو کم کرنے کہ لئے پہلے مرحلے عوام میں بدگمانیاں اوربے اعتمادی اور غصہ اور نفرت کہ بیج بونے کہ اقدامات کئے کہ
نواز شریف فیملی کہ بھارت کاروبار ھیں
پھر کہا بھارتی جاسوس ان کی فیکڑیوں میں کام کرتے ھیں
پھر میڈیا اور عدالت کو دباو کہ تحت اور عوامی رائے عامہ نفرت میں بدلنے کہ لئے نواز شریف فیملی کو چور،ڈاکو اور ملکی وسائل کو لوٹ بیرون ملک منتقل کرنے اور لندن اور دوسری جگہ جائدادیں خریدنے کی منظم سازش کہ تحت ھرزہ سرائی کی گئی
جس میں 4 کے ٹولہ نے طاقت دباو اور اختیارات کہ ناجائز استعمال سے چور ، ڈاکو اور بیرون ملک دولت منتقل کرنے کہ بیانیے کو کامیاب کروایا اور ھر بچے بوڑھے کی زبان پر چور ،چور کی گردان کروائی
اور عمران خان کو عدالت سے صادق اور امین قرار دلوایا
اور عمران خان کو نئے کارڈ کہ طور استعمال کیا اور عمران خان کو جس طرح حکومت دلوائی اور بیک اپ پر حکومت چلانے کی کوشش کی تھی
لیکن بقول جنرل باجوہ کہ ھمیں جلد اداراک ھوگیا کہ عمران خان سوائے لفاظی کہ کچھ نہیں کرسکتا 200 ماھرین معشیت کا باقی دعووں کی طرح یہ بھی دعوی غلط ثابت ھوا عمران خان اپنے دور حکومت میں سوائے چور ،چور کہ نعرے لگوانے اور NROنہیں دوں گا مشیر احتساب شہزاد اکبر کہ ساتھ ملکر سب کچھ کھنگال لیا کچھ بھی نہ حاصل ھوا بلکہ اربوں روپیہ ملک کہ پیسے برطانوی وکیلوں کو دلوائے اور جرمانے بھی ادا کئے
پھر یہی عمران خان ملک کو ڈیفالٹ کی کھائی تک لے گیا تو اتحادی جماعتوں سے بھی رویہ ٹھیک نہ تھا وہ بھی علیحدہ ھوگئے اور عمران خان اکثریت کھو رھا تھا پھر اتحادی جماعتوں نے ملکر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جو کامیاب ھوگی اور مسلم لیگ ن نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کہ لئے، بہت بڑی سیاسی قیمت داو پر لگائی اور ملک کو ڈیفالٹ سے نکالا
2013سے 2017 کا دور پاکستان کی تعمیر ترقی اور خوشحالی کا دور تھا
ھر طرف انفراسٹرکچر کا عمل جاری تھا، اور بجلی کہ بحران کہ لیئے کئی ھزار میگاواٹ کہ پراجیکٹ لگائے اور بجلی کی ملک میں وافر پیداوار کر دی،
تھرمل ،ھائیڈرو پاور، پن بجلی ،کوئلہ سے بجلی ،ڈیمز کی تعمیر سےبجلی بنائی تاکہ معشیت کا پہیہ چلے
جب معشیت رواں دواں صنعت کی چیمنوں سے دھواں نکلنا شروع ھوا،سٹاک مارکیٹ بلند ترین 49ھزار کراس کر گئی 25 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ھوگیا،
ڈالر 98 روپیہ تھا
ملک بھر میں دھشت گردی کا خاتمہ کیا کراچی میں لا اینڈ ارڈر کی حالت معمول پر لائے،جنوبی اور شمالی وزیرستان ضرب عصب کہ لئے حکومت نے اپنے وسائل سے فنڈ دیئے اور دوسری طرف افواج پاکستان کہ بجٹ میں اضافہ کیا فوج کا وقار بلند کیا
اگر یہ چار کی طاقت اور اختیار کامنبع ملکر سازش اور ریشہ دیوانیوں سے بالاتر ھو کر مدت ملازمت کی توسیع اور دوسرے معاملات کہ لالچ کی بجائے ملکی مفادات اور سالمیت کو مقدم رکھتے تو پاکستان کے وقار کی سربلندی اور استحکام پاکستان اور جہموریت کا احترام کرتے اورتسلسل سے چلنے دیتے تو ملک ترقی منازل طے کرتا روپیہ استحکام میں رھتا جتنی گراوٹ اور بے قدری عوام نے صرف 4 کہ ٹولے نے کی اور ٹیسٹ ٹیوب تجربے جو بیک فائر ھوا ھے وہ کئی دھائیاں پاکستان کی معشیت اور عوام بھگتیں گئے میاں محمد نواز شریف چوتھی دفعہ وزیر اعظم بن کر اس مشکل ترین حالات میں بھی اپنی بہترین ٹیم سے ملک کی سمت اور منزل کا تعین کر دیں گئے اسی میاں محمد نواز شریف کو نصیبوں کا بادشاہ بھی کہتے ھیں