پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت
اس وقت خطے میں افغانستان کا عدم استحکام ایک بڑا اور سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر نہ صرف خطے کے اندر موجود ممالک توجہ دے رہے ہیں بلکہ خطے کے باہر موجود قوتیں بھی اسی کوشش میں لگی ہوئی ہیں کہ کسی بھی طرح جلد از جلد افغانستان میں باقاعدہ حکومت قائم ہو جائے تاکہ وہاں سیاسی استحکام کے آنے وہ خطرات ٹل جائیں جنہوں نے خطے میں موجود تمام ممالک کو بے چینی اور تشویش میں مبتلا کررکھا ہے۔ اس سب کے باوجود خطے میں موجود ایک ملک ان حالات میں بھی اپنے مذموم عزائم کو آگے بڑھانے سے باز نہیں آرہا۔ یہ ملک وہی بھارت ہے جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ اس میں کچھ نہ کچھ ذمہ داری بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ بھارت کے خلاف سامنے آنے والے تمام ثبوتوں اور شواہد کے باوجود کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرتے اور اس سلسلے میں محض زبانی جمع خرچ کو کافی سمجھ لیا جاتا ہے۔
پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بھارت نے جھوٹی خبروں اور معلومات کو پھیلانے سے لیکر تخریب کاری کی کارروائیاں کرانے تک ہر طرح کا ہتھکنڈا استعمال کیا اور اب تک کررہا ہے۔ جہاں تک جھوٹی خبریں اور معلومات پھیلانے کی بات ہے تو اس حوالے سے یورپی یونین ڈس انفرمیشن لیب کی وہ رپورٹ چشم کشا ہے جس میں بتایا گیا کہ پندرہ برس تک بھارت ذرائع ابلاغ کے ساڑھے سات سو سے زائد جعلی اداروں اور دس سے زائدغیر فعال تنظیموں (این جی اوز) کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے بارے میں اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی رائے کو منفی طور پر کامیابی سے متاثر کرتا رہا۔ بھارت نے اس سلسلے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے علم بردار پروفیسر لوئیس بی سوہن کے انتقال کے بعد ان کا نام بھی استعمال کیا۔ 2006ء میں فوت ہونے والے پروفیسر سوہن کے نام سے پاکستان کی ساکھ خراب کرنے کے لیے ایسی چیزیں پھیلائی گئیں جن کا ان سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔
اسی سلسلے کی ایک تازہ کارروائی بھارت نے گزشتہ مہینے کی جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آنے کے باوجود یہاں سے طے شدہ میچ کھیلے بغیر ہی واپس چلی گئی۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنے سے روکنے کے لیے بھارت کی طرف سے فیس بک کا ایک جعلی اکاؤنٹ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے احسان اللہ احسان کے نام سے بنایا گیا جس کے ذریعے ٹیم کو دورۂ پاکستان سے روکنے کے لیے دھمکی دی گئی۔ بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ یہ دھمکی جس اکاؤنٹ سے دی گئی وہ جعلی تھا اور بھارت سے بنایا گیا تھا۔ مذکورہ اکاؤنٹ سے 19 اگست 2021ء کو احسان اللہ احسان کے نام سے ایک پوسٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ اگر نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان کھیلنے آئی تو داعش کے لوگ اسے نشانہ بناسکتے ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ اس پوسٹ کے دو روز بعد 21 اگست 2021ء کو بھارتی اخبار ’دی سنڈے گارڈین‘ کے بیورو چیف ابھینندن مشرا نے ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں دہشت گرد حملے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ مضمون احسان اللہ احسان کی فیک پوسٹ کی بنیاد پر لکھا گیا۔ ابھینندن مشرا مذکورہ اخبار کے بیورو چیف ہیں اور افغانستان کے پاکستان مخالف سابق نائب صدر امر اللہ صالح سے اسکے بہت مضبوط روابط رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 24 اگست 2021ء کو نیوزی لینڈ کے اوپنر مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو تحریک لبیک کی ایک ای میل آئی ڈی سے دھمکی آمیز ای میل جاتی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ مارٹن گپٹل کو پاکستان میں قتل کر دیا جائے گا۔ اس ای میل اکائونٹ سے اب تک صرف ایک ہی ای میل جنریٹ ہوئی۔ یہ ای میل آئی ڈی پروٹون میل پر بنائی گئی جو ایک سکیور میل سروس ہے، لہٰذا اس کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ ہم نے انٹرپول سے رابطہ کر کے درخواست کی ہے کہ وہ اس ای میل آئی ڈی کی تفصیلات ہمیں فراہم کرے اور بتائے کہ یہ ای میل کیسے بنی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ 18 ستمبر 2021ء کو انٹرپول ولنگٹن نے انٹرپول اسلام آباد کو حمزہ آفریدی کے نام سے ایک پوسٹ کے بارے میں بتایا جو نیوزی لینڈ کے وقت کے مطابق 6 بجکر 25 منٹ اور پاکستان کے وقت کے مطابق 17 ستمبر کو رات 11 بجکر 25 منٹ پر کی گئی جس میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو دھمکی دی گئی کہ انہوں نے دورہ کر کے غلطی کی ہے۔ اس ای میل کا جائزہ لیا گیا تو پتا چلا کہ یہ بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک ڈیوائس سے بھیجی گئی جس میں وی پی این کے ذریعے مقام تبدیل کر کے سنگاپور کر دیا گیا۔ جس ڈیوائس سے یہ ای میل بھیجی گئی اس پر 13 مزید آئی ڈیز ہیں جو تمام ہندی ناموں پر مشتمل ہیںاور ہندی فلم انڈسٹری ، ڈراما اور میوزک کے ناموں پر بنی ہوئی تھیں۔ صرف ایک نام حمزہ آفریدی ان سے مختلف تھا جو یہ ظاہر کرنے کے لیے رکھا گیا کہ یہ ای میل پاکستان سے جنریٹ ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ای میل کے لیے استعمال کی جانے والی موبائل ڈیوائس اگست 2019ء میں بھارت میں لانچ ہوئی۔ موبائل سم25 ستمبر 2019ء کو اوم پرکاش مشرا کے نام پر رجسٹر ہوئی، اس کے استعمال کنندہ کی بھی تصدیق ہوچکی ہے۔ اوم پرکاش مشرا نے ممبئی مہاراشٹرا سے حمزہ آفریدی کی فیک آئی ڈی استعمال کی۔
یہ تمام معلومات اس بات کو پوری طرح واضح کردیتی ہیں کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکی دینے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے اور وہ یہ سب کچھ پاکستان کو دنیا میں بدنام اور غیر مستحکم کرنے کے لیے کررہا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو مذکورہ معلومات کی بنیاد پر بھارت کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے ورنہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں موجود دیگر ممالک کے لیے بھی مسائل پیدا کرتا رہے گا۔پاکستان کو بدنام کرنے سے متعلق یہ بھارتی عزائم و کردار جنرل اسمبلی کے موجودہ سالانہ اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی قیادتیں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی غارت کرنے کی بھارتی سازشوں سے مکمل آگاہ ہو سکیں اور وہ بھارت کو نکیل ڈالنے کا کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے کرسکیں۔