پنجاب میں انسداد پولیو مہم
پنجاب میں انسداد پولیو کی 5 روزہ مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ آفس میں انسداد پولیو مہم کے حوا لے سے خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔ مشیر صحت حنیف پتافی نے بھی بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلائے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ 5 روزہ انسداد پولیو مہم 24 ستمبر تک جاری رہے گی اور مہم کے دوران پنجاب کے تمام دہی اور شہری علاقوں میں 5 سال سے کم عمر کے ایک کروڑ 68 لاکھ 80 ہزار بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ ایک لاکھ 56ہزار پولیو ورکرز مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔پنجاب بھر میں انسداد پولیو کی خصوصی مہم کے دوران 100فیصد ویکسینیشن کا ہدف پورا کیا جائے گا۔پولیو مہم کے دوران کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلانے والے ورکرز قومی ہیرو ہیں۔ ضلع، تحصیل او رنچلی سطح پر پولیو ورکرز کے لئے حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ عوامی نمائندے بھی انسداد پولیو ویکسینیشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔اضلاع میں ڈپٹی کمشنر اور تحصیلوں میں اسسٹنٹ کمشنر پولیو ویکسینیشن مہم کی کامیابی کے لئے تمام تر کاوشیں کریں۔ دوسرے صوبوں سے آنے والے بچوں کو انسداد پولیو ویکسین ضرور پلائی جائے۔ پنجاب کو پولیو فری بنانے کا ہدف پورا کرنے کے لئے ہر فرد اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو پولیو فری بناناہمارا مشن ہے۔ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بچہ انسداد پولیو ویکسینیشن سے محروم نہ رہے۔دنیا میں اب صرف دونوں ممالک ہیں ایسے رہ گئے ہیں جن میں پولیو کا وائرس ابھی تک موجود ہے ان ملکوں میں پاکستان اور افغانستان شامل ہیں وزیراعظم عمران خان بھی انسداد پولیو پروگرام پر موثر عمل درآمد کے لئے کوشاں ہیں اور ان کی ہدایات کی روشنی میں وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی پنجاب میں پولیو پر مکمل طور پر قابو پانے کے لیے جو پروگرام پروگرام وضع کیا ہے اس پر کامیابی کے ساتھ عمل درآمد جاری ہے کئی علاقوں میں پولیو وائرس کے سیمپل مثبت آنے پر صوبہ میں پولیو پر قابو پانے کی مہمات باقاعدگی کے ساتھ جاری رکھی جا رہی ہیں اور ایک مناسب وقفے کے بعد پولیو مہم شروع کر کے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جاتے ہیں اس مہم کے لیے پولیو ورکرز کا جذبہ قابل تحسین ہے اس مہم میں شریک خواتین انسداد پولیو ورکرز دور دراز کے دشوار گزار علاقوں تک پہنچ کر گھروں کی دہلیز پر پانچ سال کی عمر کے بچوں کو پولیو کے وائرس سے تحفظ کے لیے انہیں پولیو ویکسین کے قطرے پلاتی ہیں لیکن یہ امر قابل مذمت ہے کہ ابھی تک کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں پولیو ورکرز کے ساتھ والدین سے تعاون نہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین سے محروم رکھتے ہیں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکاری والدین کو سمجھانے اور انہیں قائل کرنے کے لئے انتظامیہ محکمہ صحت اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والی شخصیات کا تعاون حاصل کیا جاتا ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ عوامی سطح پر آگاہی کی ان کوششوں میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنا کردار ادا کریں اگرچہ اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کی کاوشیں قابل تحسین ہیں تاہم وہ والدین جو ابھی تک پولیو ویکسین کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں یا اس ویکسین کو اپنے بچوں کے لئے مضر صحت سمجھتے ہیں ان کی کونسلنگ کی جائے اور انہیں بتایا جائے کہ پولیو ویکسین میں کوئی بھی ایسی شے شامل نہیں جو کہ ان کے بچوں کی صحت کے لئے نقصان کا باعث بن سکے انسداد پولیو مہم پر کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں اور اس کے لیے غیرملکی اداروں بالخصوص یونیسف کا تعاون قابل تحسین ہے جو پولیو کو پاکستان سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہر سطح پر تعاون کر رہا ہے بڑی تعداد میں سرکاری محکمے انتظامیہ پولیس رضا کار منتخب عوامی نمائندے سماجی کارکنان اور دیگر افراد اور ادارے میں انسداد پولیو مہم میں شریک ہوتے ہیں اور اپنا کردار خوش اسلوبی کے ساتھ سرانجام دیتے ہیں لیکن ان تمام کوششوں کے ساتھ ساتھ والدین کا رویہ سب سے اہم ہے کیونکہ ان کے گھر تک پولیو ویکسین کے قطرے پلانے پر حکومت کے اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن منفی سوچ اور بلاجوازشک و شبہ کی بنیاد پر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے نہ پلانے والے انہیں عمر بھر کے معذوری کا شکار کر رہے ہیں اور یہ بات ہر شہری کے لئے قابل تشویش ہونی چاہیے پنجاب میں موجودہ پولیو مہم کے لیے بھی سخت انتظامات کے بعد اس وقت تمام علاقوں میں پولیو ٹیمیں متحرک ہیں۔ اور صبح سے لے کے اب تک بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جا رہے ہیں ڈپٹی کمشنرز تمام اضلاع میں پولیو مہم کو مانیٹر کر رہے ہیں اور اس مہم کی کامیابی کے لیے محکمہ صحت کا عملہ دن رات کوشاں ہے گھروں کے ساتھ ساتھ بس اسٹینڈز ریلوے اسٹیشنز ہوائی اڈوں اور انٹر انٹرسٹی روٹس پر مختلف مقامات پر ٹرانزٹ کیمپ قائم کر کے بھی دوران سفر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پلانے کا انتظام کیا گیا ہے یونیسف کے تعاون سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی انسداد پولیو کی کوششوں سے آگاہ کرنے کا پروگرام جاری ہے اور ان کے لیے تربیتی ورکشاپ کا سلسلہ بھی جاری ہے تاکہ ان کے تعاون سے پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔