ابوریحان البیرونی کی خدمات
مکرمی! یورپ 17 ویں صدی عیسوی تک جہالت کی تاریکی میں ڈوبا رہا۔ جب اس نے کروٹ لی تو مسلم سائنسدانوں‘ ماہر فلکیات و ریاضی اور فلسطینیوں کی تصانیف اور تجربات سے فائدہ اٹھایا۔ یہ وہ عظیم مسلمان سائنسدان تھے جو کائنات پر غور و فکر کرتے تھے اور ہر دم اسے تسخیر کرنے میں مصروف رہے تھے۔ وہ قرآن وحدیث کے شیدائی تھے اور ان کی زندگی کا مقصد اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکامات پر عمل کرنا تھا۔ ابو ریحان البیرونی (1973-1048) تاریخی شہر خورازم کے مضافات میں ایک قریہ ’’بیرون‘‘ میں پیدا ہوئے۔ وہ سائنسدان‘ ماہر فلکیات و ریاضی‘ عظیم مورخ‘ تاریخ دان اور سیاح تھے۔ البیرونی اور بو علی سینا دونوں ہم عصر تھے۔ البیرونی نے اپنی زندگی میں جو کتابیں اور رسالے تصنیف کئے‘ ان کی تعداد 150 سے زائد ہے۔ یہ تحریر بھی ہر قسم کے علوم مثلاً ریاضی‘ فلکیات‘ طبیعات‘ تاریخ تمدن‘ عمرانیات‘آثار قدیمہ‘ مذاہب عالم‘ ارضیات‘ کیمیا اور جغرافیہ وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ ان میں سب سے مشہور کتاب ’’الہند‘‘ ہے اس کا مواد حاصل کرنے کیلئے البیرونی نے کئی سال پنجاب میں مشہور ہندو مراکز کی سیاحت کی اور سنسکرت جیسی مشکل زبان کو سیکھ اسکے قدیم ادب سے فائدہ اٹھایا اور اہل ہند کے علوم و فنون‘ عقائد و رسوم اور معاشرت کی روشنی میں یہ مشہور کتاب تحریر کی۔ البیرونی نے پنجاب کے مختلف شہروں لاہور‘ جہلم‘ ملتان‘ سیالکوٹ وغیرہ کے عرض بلد کی پیمائش کا کام ان مقامات پر قطبی ستارے کی بلندی معلوم کرکے سرانجام دیا۔ وہ علم مثلث و علم دائرہ کا بھی ماہر تھا اور اس نے ان علوم کے کئی قاعدے (فارمولے) دریافت کئے۔البیرونی کی دوسری کتب میں تفہیم‘ مقالید‘ قانون مسعودی‘ اور آثار الباقیہ شامل ہیں۔ قانون مسعودی مضامین کے اعتبار سے فلکیات اور ریاضی کا ایک شاہکار انسائیکلوپیڈیا ہے۔(محمد اسلم چودھری، جوہر ٹائون، لاہور)