عظمت صحابہ کرامؓ واہل بیتؓ
اہل اسلام کا اجماع ہے ،کہ نسل انسانی میں سب سے افضل و اعلیٰ مقام کے حامل اور قرب خداوندی کے مرتبہ پر فائز حضرات انبیاء علیہم السلام اور مرسلین ہیں۔حضرات انبیاء علیہم السلام کے بعدازل سے ابدتک، سب سے افضل شخصیات، حضرات صحابہ کرام و اہل بیت اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔ حضرات صحابہ کرامؓ سے مراد وہ قدسی نفوس ہیں، جنہوں نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت ایمان میں زیارت کی اور پھر اسلام پر ہی ان کا خاتمہ ہوا۔ اہل بیت سے مراد وہ قدسی نفوس مطہرہ ہیں، جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زوجیت و ابنیت یا بطور تفضل دامادگی کی وجہ سے شرف اہلبیت نصیب ہوا۔
بلاشبہ یہی وہ طبقہ ہے، جو جناب خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق، مصاحب، شاگرد، مرید ، محب، محبوب، خادم، رضاکار، وزیر و مشیر، فوجی و سپاہی، مقتدی و سامع، سسرال و داماد، رشتہ دار و تعلق دار، معتمد و ذمہ داران، خوشی و غمی کے ساتھی اور آپ کی نبوت کے عینی شاہد و گواہ تھے۔ انہیں کے واسطہ سے امت تک قرآن کریم، ذخیرۂ احادیث، احکام شریعت، سیرت مطہرہ، کلمہ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، معاملات یعنی بیع و شرائ، نکاح و طلاق، آداب حکمرانی، اخلاق و آداب، طرز معیشت ، طرز سیاست اور بقیہ دین امت تک پہنچا۔
یہی پاکیزہ جماعت ہے، جس کی نصرت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاست مدینہ قائم فرمائی، یہی اس مبارک ریاست کے وزیر ومشیر ،افسر و منتظم جج و سپاہی تھے، یہی نبوت کی قائم کردہ ریاست کے مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ وسربراہ تھے، انہیں کے ایثار و قربانی، جہد مسلسل اور لڑی جانے والی جنگوں کے نتیجے میں روم، ایران، ایشیائ، افریقہ بروبحرپر پرچم اسلام بلند ہوا، یہی جماعت اسلام کی پہچان و تعارف ہے، غیر مسلم اقوام کے سامنے ،اسلام کا عملی چہرہ پیش کرنے کے لیے، امت کے پاس سب سے اعلیٰ نمونہ، حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی ہیں، یہ جماعت دین کی اساس و بنیاد ہے، ان کے بغیر دین کی بقاء ممکن نہیں، اس لیے اہل اسلام کا اجماع ہے، جملہ صحابہ کرام ؓ عادل و متقی، لائق اعتماد اور معیار حق ہیں، ان پر زبان طعن درازکرنا اسلام سے غداری کے مترداف ہے، قرآن وسنت نے اس جماعت کی تعدیل وتوثیق،مدح وتوصیف،میں جونصوص ذکرکی ہیں،ان کی تعداد سینکڑوں میں ہے،ذیل میں امت کے ایمان کی حفاظت کے لیے،بطورنمونہ چندآیات واحادیث بغیرشرح وبسط کے ذکرکی جارہی ہیں،جن سے ایک سادہ مسلمان بھی اندازہ لگاسکے گا،کہ یہ جماعت اللہ ورسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی نظرمیں کس قدرمحترم ، معتمداورباوقارہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سب امتوں میں افضل ہیں:تم وہ بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لیے وجود میں لائی گئی ہے، تم نیکی کی تلقین کرتے ہو، برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو یہ ان کے حق میں کہیں بہتر ہوتا، ان میں سے کچھ تو مومن ہیں، مگر ان کی اکثریت نافرمان ہے۔(آل عمران:۱۱۰)آیت مذکورہ میں شہادت خداوندی پیش کی گئی کہ حضرات صحابہ کرام تمام امتوں سے برتروبالاہیں،اوراللہ تعالی ہی ساری امتوں کے،تمام لوگوں سے خوب واقف ہیں،لہذاایک مسلمان کوبھی اللہ تعالی کی شہادت پریقین رکھنا چاہیے ۔
مومن(صحابہ) تو وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور ترقی دیتی ہیں اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔جو نماز قائم کرتے ہیں، اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں سے (فی سبیل اللہ) خرچ کرتے ہیں۔یہی لوگ ہیں جو حقیقت میں مومن ہیں۔ ان کے لیے ان کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں، مغفرت ہے اور باعزت رزق ہے۔ (الانفال:۲،۳،۴)
صحابہ کرام حضور علیہ السلام کے مددگارہیں: اور اگر نبی کے مقابلے میں تم نے ایک دوسری کی مدد کی، تو (یاد رکھو کہ) ان کا ساتھی اللہ ہے اور جبریل ہیں اور نیک مسلمان ہیں، اور اس کے علاوہ فرشتے ان کے مددگار ہیں۔(التحریم:۴)
صحابہ کرام معیار حق ہیں:اس کے بعد اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں ،جیسے تم ایمان لائے ہو، تو یہ راہ راست پر آجائیں گے۔ اور اگر یہ منہ موڑ لیں تو درحقیقت وہ دشمنی میں پڑگئے ہیں۔ اب اللہ تمہاری حمایت میں عنقریب ان سے نمٹ لے گا، اور وہ ہر بات سننے والا، ہر بات جاننے والا ہے۔ (البقرۃ:۱۳۷)
صحابہ کرام عزت دار ہیں:کہتے ہیں کہ: اگر ہم مدینہ کو لوٹ کر جائیں گے تو جو عزت والا ہے، وہ وہاں سے ذلت والے کو نکال باہر کرے گا، حالانکہ عزت تو اللہ ہی کو حاصل ہے اور اس کے رسول کو، اور ایمان والوں کو، لیکن منافق لوگ نہیں جانتے۔ (المنافقون:۸)
سب صحابہ جنتی ہیں:
تم میں سے جنہوں نے (مکہ کی) فتح سے پہلے خرچ کیااور لڑائی لڑی، وہ (بعد والوں کے) برابر نہیں ہیں۔ وہ درجے میں ان لوگوں سے بڑھے ہوئے ہیں، جنہوں نے (فتح مکہ کے) بعد خرچ کیا، اور لڑائی لڑی۔ یوں اللہ نے بھلائی کا وعدہ ان سب سے کر رکھا ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔(الحدید:۱۰)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے لیے دعا کریں:ائے پیغمبر!یقین جانو،کہ اللہ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ہے،اوراپنے قصورپربھی بخشش کی دعامانگتے رہو،اورمسلمان مردوں اورعورتوں کی بخشش کی بھی،اللہ تم سب کی نقل وحرکت اورقیام گاہ کوخوب جانتاہے۔(محمد:۱۹)
پوری امت میں سب سے افضل صحابہ ہیں: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:تم میں سب سے بہترمیرے زمانہ کے لوگ ہیں،پھراس کے بعدوہ لوگ جوان کے بعدآئیں گے،پھروہ لوگ جواس کے بعدآئیں گے۔(بخاری:۲۶۵۱)
صحابہ کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی ہیں:حضرت ابوسعیدخدری ؓ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک زمانہ ایساآئے گا،کہ مسلمانوں کی ایک جماعت جہادپرہوگی،پوچھاجائے گا، کیا لشکر میں کوئی بزرگ ایسے ہیں،جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو؟کہاجائے گاکہ ہاں!توانہیں فتح وکامرانی سے نوازاجائے گا۔(بخاری:۲۸۹۷)
حضرت عتبہ ؓ سے روایت ہے،ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کاحکم دیا،توصحابہ نے کہا:یارسول اللہ!ہم بنی اسرائیل کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ’’تم اورتمہارارب جاؤاورلڑو،ہم یہاں بیٹھے ہیں،بلکہ ہم کہیں گے کہ’’آپ اورآپ کارب جاکرلڑیے،ہم بھی آپ کی معیت میں لڑنے والوں میں سے ہوں گے‘‘۔(مسنداحمد:۱۷۴۶۵)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: خوشخبری ہے ایک مرتبہ ان لوگوں کے لیے ،جنہوں نے مجھے دیکھااورمجھ پرایمان لائے۔اورسات مرتبہ خوش خبری ہے،ان لوگوں کے لیے جومجھ پربن دیکھے ایمان لائیں گے۔(مسنداحمد:۱۲۵۷۸)