جمعرات ‘ 6 ؍ صفرالمظفر 1442ھ‘ 24؍ ستمبر 2020ء
’’کوئی وزیر فضول بات نہ کرے‘‘
وزیراعظم نے وزرا کو بیان بازی سے روک دیا
یہ گوشت کا لوتھڑا جو انسان کے منہ میں ہے اسے زبان کہتے ہیں۔ اسکی حشر سامانیوں کی وجہ سے اسے بتیس دانتوں اور دو ہونٹوں کے پیچھے بند رکھا گیا ہے کہ اس کے زہر سے اس کے زخم سے لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ اسی لئے کہتے ہیںتلوار کا زخم تو بھر جاتا ہے مگر زبان کا زخم کبھی نہیں بھرتا۔ سیاست کے سینے میں بے شک دل نہیں ہوتا مگر منہ میں زبان ضرور ہوتی ہے۔ اسی لیے حزب اقتدار ہو یا حزب اختلاف دونوں طرف سے زبان درازیاں جاری رہتی ہیں۔ کیا مجال ہے جو کوئی رتی بھر بھی رعایت برتتا ہو۔ یہاں تک تو معاملہ چلتا رہتا ہے مگر یہ جو حکومتی وزرا میں اسی زبان کی وجہ سے بدمزگی پیدا ہو رہی ہے اس کی وجہ یہی لگتی ہے کہ کسی کو اس پر کنٹرول نہیں اور یہ نگوڑی قینچی کی طرح چلنے کی عادی ہے سو چلتی رہتی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں بھی اگر وزراء زبان پر قابو نہ رکھ سکیں پھول برسانے کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف آگ برسانے لگیں تو پھر وزیراعظم کی طبیعت مکدر تو ہونی ہی ہے۔ اسی باہمی سرپھٹول سے بچنے کے لئے وزیر اعظم نے تمام وزراء کو غیر ضروری بیان بازی سے روک دیا ہے۔ انہیں کہا ہے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں ایک دوسرے پر فضول جملے نہ کسیں۔ امید ہے اب شعلہ بیاں مقرروں کو بھی چین آ جائے گا اور
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
کہتے ہوئے ہزاروں باتیں سینے میں دبائے رہ جائیں گے۔
٭٭٭٭٭
آمدن سے زیادہ اثاثے ، نیب نے مولانا فضل الرحمن کو طلب کر لیا
اے پی سی کے بعد اب مولانا کی نیب میں طلبی بھڑوںکے چھتے میں ہاتھ ڈالنے والی بات نہ ہو جائے۔ مولانا پہلے ہی کافی تپے ہوئے ہیں۔ ان کا تو بس نہیں چلتا وہ کل کی بجائے آج سے ہی حکومت گرائو تحریک شروع کر کے حکمرانوںکو چلتا کریں۔ اب یکم اکتوبرکونیب نے مولانا فضل الرحمن کو طلب کر کے ان سے اثاثوں سے متعلق ثبوت مانگے ہیں۔ بس اس خبر کی دیر تھی مولانا کی پارٹی کے عہدیدار جلال میں آ گئے اور یکم اکتوبر کومولانا کے ساتھ 30 لاکھ کارکنوں کو لے کر نیب کے دفتر میں آنے کا اعلان کرنے لگے۔ اب معلوم نہیں اتنے لوگ آئیں گے کہاں سے۔ مریم نواز کی اور شہباز شریف و حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر تمام مفت خوراک اور ٹرانسپورٹ کے باوجود سینکڑوں افراد جمع نہیں ہو پاتے۔ یہ الگ بات ہے کہ پارٹی ورکرز ان سینکڑوںکو ہزاروں میں بدل دیتے ہیں۔ لاکھوں تو میاں نواز شریف کی پیشیوں پر کبھی نظر نہیں آئے تھے۔ جے یو آئی والوں کے ساتھ اب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) والے بھی نیب میں طلبی کو سیاسی انتقام اور نجانے کیا کچھ کہیں گے۔ حالانکہ بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر عدالت یا نیب کسی سے ان کے منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کا حساب طلب کرے یا ان کی بابت پوچھے تو بتانے میں کیا ہرج ہے ، چھپاتے تو وہ جس کا دھن کالا ہو۔ جن کے پاس پائی پائی کا حساب ہوتا ہے۔ انہیں کاہے کا ڈر۔ ویسے تو عوام نے بھی کبھی عطیہ، امداد ، صدقات خیرات میں سالانہ اربوں روپے دینے کے باوجود کسی سے پائی پائی کا حساب نہیں لیا۔ مگر اب نیب والے یہ کام کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭
جان بچانے والی 94 ادویات مہنگی کرنے کی منظوری
وفاقی کابینہ نے خدا جانے یہ منظوری کیسے دیدی۔ گرچہ کابینہ کو ایسے کاموں کی منظوری کے لئے کون سا عوام سے اجازت لینی ہوتی ہے۔ قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کرنا ہو یا معمولی سی کمی حکومت خود کرتی رہتی ہے۔ عوام کو صرف اطلاع دی جاتی ہے کہ بھیا اب فلاں چیز یا دوا جو اتنے کی تھی اتنے میں ملے گی۔ عوام کو سدا جانوروں کے ریورڑ سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ شاید صحیح بھی یہی ہے۔ وہ خاموشی سے ایسے فیصلے سن کر بھی سر جھکائے چلتے رہتے ہیں۔ وفاقی کابینہ کی طرف سے 94 ادویات مہنگی کرنے کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے مشیر صحت ڈاکٹر فیصل بڑی بے نیازی سے فرما رہے ہیں کہ ادویات کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا ہے تاکہ لوگ یہی سمجھیں کہ چند پیسے قیمت بڑھی ہے مگر ایسی بات نہیں جب لوگ ادویات لینے میڈیکل سٹور جائیں گے تو انہیں پتہ چلے گا کہ ان کے ساتھ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کیا ہاتھ ہو گیا ہے۔ شوگر بلڈپریشر، امراض قلب اور کینسر جیسے امراض کی ادویات سے بھلا کون سی سستی تھیں کہ اب مزید مہنگی کر دی گئی ہیں اور کچھ ہونہ ہو اس طرح البتہ حکومت کے غربت کے خاتمے کے دعوے پر ضرور عمل ہو جائے گا کیونکہ جب غریب ہی نہیں رہیں گے تو غربت خود بخود ختم ہو جائے گی ویسے کرونا سے بچائو والا انجکشن تو 10 ہزار سے کم کرکے ساڑھے آٹھ ہزار کا کرنے کا اعلان بھی عجیب ہے۔ غریب آدمی توساڑھے آٹھ ہزار کا انجکشن لانے کی بجائے مرنے کو ہی ترجیح دے گا۔
٭٭٭٭٭
پاکستان میں پہلی بار دوسری شادی کرنے پر ایک سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ
جب قانون بنا ہے تو اس پر عملدرآمد بھی ضروری ہے۔ سو اب دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی کی اجازت لازمی ہے جو شخص اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا وہ اس کی سزا پائے گا۔ ہماری خواتین کی بڑی تعداد حقیقت میں تمام تر فتنہ سامانیوں کے باوجود معصوم ہیں انہیں گھریلو جھگڑوں سے کام کاج سے ذرا بھر فرصت نہیں ملتی اس کے باوجود وہ شوہر کی دوسری شادی کی بات سنتے ہی خودکش بمبار بن جاتی ہیں۔ کئی عقل مند خواتین تو پہلے ہی شوہر کے کانوں میں یہ بات ڈال دیتی ہیں کہ
ہنس کے سہہ لیں گے اگر تم میں برائی ہو گی
پر کہیں آنکھ لڑائی تو لڑائی ہو گی
٭…٭…٭