خارجہ محاذ پر پاکستان غیر معمولی طورپر سرگرم عمل ہے اور اس کی بظاہر وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پچیس ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے اور اس سے قبل ایک ایسی سازگار فضا قائم کرنا ضروری ہے کہ عالمی برادری وزیر اعظم کی بات سننے کا انتظار کرے اور اس پر مثبت رد عمل ظاہر کرنے کے لئے اپنا ذہن بنا لے۔ آج کی دنیا ففتھ جنریشن وار کا سامنا کر رہی ہے اور وہی ملک کامیاب ہے جو پراپیگنڈہ محاذ پر اپنا جھنڈا گاڑتا ہے۔اس تناظر میں چند روزقبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے ایک خصوصی اجلاس سے ویڈیو خطاب کیا اور اس عالمی ادارے کو احساس دلانے کی کوشش کی کہ وہ سنگین تنازعات خاص طور پر کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کو حل کرانے میں اپنا فرض منصبی ادا نہیں کر پایا۔
پاکستان جب سے قائم ہوا ہے اسے بھارتی جارحیت کا سامناہے اور کشمیریوں کو بھارت نے بندوق کے زور پر غلام بنا رکھا ہے۔ بھارت کا دعوی تو یہ ہے کہ وہ ایک سیکولر ملک ہے جبکہ اس نے ہمیشہ ایک متعصب ہندو ریاست کا کردار ادا کیا ہے ۔ بھارت کا دوسرادعوی یہ ہے کہ وہ ایک غیرجانبدار ملک ہے ۔ ایک زمانے میںبھارت غیر جانبدار ملکوں کا نمبر دار بھی بنا ہوا تھا مگر یہ عملی طور پرکبھی روس کا پٹھو بنا رہا یا اب امریکہ کی گود میں چلا گیا ہے۔
بھارت کی اسی دوہری اور منافقانہ پالیسی کا جائزہ لینے کے لئے اسلام آباد مین سینیئر سفارت کاروں کی ایک کانفرنس ہو ئی جس میں سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر سلمان بشیر،سابق ہائی کمشنر عزیز اے خان اور سابق سفیر آصف درانی نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی رو سے بھارت کے ان دعوئوں کے کھوکھلا پن کو نمایاں کیا۔ریاض کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے بھارتی خارجہ پالیسی واضح ہے اورنہرو سے لیکر آج تک بھارت کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور مختلف بھارتی رہنماوں نے جنونی انداز میں اس کی پیروی کی ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کیلئے کوئی جگہ نہیں،مودی بھارت کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کی ہر ممکن کوششیں کیں لیکن اپنے جغرافیائی و سیاسی محل وقوع کے باعث پاکستان مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔بھارت اپنی خارجہ پالیسی کے حوالے سے کلیئر ہے کہ پاکستان سے کوئی رعایت نہیں کرنی اور کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا ہے۔ہمیں بھی اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنا ہوگا۔بھارت بڑا ملک تو ہے لیکن عظیم ملک ہر گز نہیں،یہ ہندو ریاست ہے۔بھارت کے اپنے ہمسائے بھی اس سے ناراض ہیں۔بھارت غیر وابستہ ملک بھی نہیں بلکہ غیر وابستہ تنظیم کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے،جو ایک موقع پرستانہ پالیسی ہے۔
بھارت کبھی بھی غیر جانبدار نہیں رہا، نہرو سے لیکر مودی تک بھارتی حکومت کی خارجہ پالیسی تنگ نظری اور نسل پرستی پر مبنی خارجہ پالیسی رہی ہے، بھارت بحر ہند سمیت علاقائی سطح پر تسلط اور غلبے کیلئے کوشاں ہے، مودی بھارت کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
عزیز اے خان نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی بالخصوص پاکستان کے حوالے سے واضح ہے اور وہ پاکستان کو زک پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔بھارت مسئلہ کشمیر کو خوداقوام متحدہ لے گیا۔کشمیر کا تنازعہ یو این ایجنڈا پر ہے اور اب بھارت اسے یو این ایجنڈے سے ہٹانے کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔عالمی برادری نے اپنے اقتصادی مفادات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور بھارتی مظالم کا نوٹس نہیں لیا۔ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے۔آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی حمایت دہشت گردی نہیں،ہمیں کشمیریوں کو ہر قسم کی حمایت فراہم کرنا ہوگی۔
آصف درانی نے کہا کہ بھارت بحر ہند سمیت علاقائی سطح پر تسلط اور غلبے کیلئے کوشاں ہے،لیکن اس خواب کے پورا ہونے میں پاکستان کو رکاوٹ سمجھتا ہے۔ اکیسویں صدی میں تسلط اور غلبے کی پالیسی کیلئے کوئی جگہ نہیں۔بھارت جیو پولیٹیکل مفادات کی خاطر سی پیک اور بی آر آئی منصو بوں کی مخالفت کر رہا ہے۔سلمان بشیر نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے بھارتی ذہنیت کو سمجھنا ضروری ہے۔بھارت ایک ریاست نہیں بلکہ ایک ’پروڈکٹ‘ہے۔ برطانوی سامراج نے نو آبادیاتی دور کے دوران اس خطے کے عوام کے استحصال سے جو ’پروڈکٹ‘ حاصل کیا تھا اسے بھارت کو تحفتاً پیش کیا۔برطانوی سامراج نے ہندوستان کے راجے مہاراجوں کو متحد ہی نہیں ہونے دیا۔ بھارت نے چین کو محدود کرنے کیلئے امریکی کیمپ میں شمولیت اختیار کی۔تاہم چین نے لداخ میں مناسب اور بروقت کارروائی کر کے بھارتی عزائم کو ناکام بنا دیا۔عالمی سطح پر بھی کسی ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا۔آج بھارت کے اندر بھی مودی کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ مودی کر رہے ہیں وہ بھارت کیلئے ٹھیک نہیں۔ آج بھارت تنہا ہو چکاہے۔ بھوٹان، نیپال، سری لنکا،بنگلہ دیش،چین اور پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک بھارتی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔ ’شائننگ انڈیا‘،’بڑی جمہوریت‘ کے نعرے ہوا میں تحلیل ہو چکے ہیں۔ بھارتی جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں اقتصادی،دفاعی لحاظ سے مستحکم ہونا ہوگا۔
سفارت کاروں کا تجزیہ آپ نے دیکھ لیا۔ عام آدمی بھی بھارت کی منافقت اور موقع پرستی کو خوب سمجھتا ہے۔ اس لئے خطے کے اندر یا باہر بھارت کو علاقائی تسلط اور غلبے کے ایجنڈے کی پذیرائی نہیںمل رہی۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ بھارت اسے سکم یا بھوٹان کے درجے پر لانے کی سکت نہیں رکھتا۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کی حمایت کی ہے اور ہر فورم پر کی ہے۔ پچیس ستمبر کو وزیر اعظم عمران خان ایک بار پھر پاکستان کی اس جرات مندانہ پالیسی کا واشگاف اعلان کریں گے اور کشمیریوں کے دلوں کو گرمائیں گے۔
٭…٭…٭
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38