جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس,334 ملوث افراد کا سراغ لگالیا،جے آئی ٹی کی پہلی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
جعلی بینک اکانٹس کیس کی سماعت کے دوران مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی)نے پہلی پیشرفت رپورٹ سیل شدہ لفافے میں سپریم کورٹ میں جمع کرا تے ہوئے سربراہ جے آئی ٹی احسان صادق نے بتایا ہے کہ مزید 33 مشکوک اکا ﺅ نٹس کا سراغ لگالیا اور اب تک کی تحقیقات میں 334 ملوث افراد سامنے آئے ہیں اور تمام افراد اکا ﺅ نٹس میں ٹرانزیکشنر کرتے رہے، جعلی اکا ﺅ نٹس کے معاملے کا جائزہ لینا پڑے گا، کمپنیوں میں 47 کا براہ راست تعلق اومنی گروپ سے ہے 16 شوگر ملز ہیں،جعلی اکا ﺅ نٹس کے ساتھ 210 کمپنیوں کے روابط رہے، جب کہ اعلیٰ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو اومنی گروپ کے منجمد اکا ﺅنٹس کھولنے سے روک دیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکا ﺅ نٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے پہلی پیشرفت رپورٹ جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وقت کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا رہا اور اب تک کی ہونے والی تحقیقات کا جائزہ لیا۔ احسان صادق نے بتایا کہ مزید 33 مشکوک اکا ﺅ نٹس کا سراغ لگایا ہے جن کی اسکروٹنی کی جارہی ہے اور اب تک کی تحقیقات میں 334 ملوث افراد سامنے آئے ہیں اور تمام افراد اکا ﺅ نٹس میں ٹرانزیکشنر کرتے رہے۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جعلی اکا ﺅ نٹس کے ساتھ 210 کمپنیوں کے روابط رہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ابھی لانچز کا معلوم نہیں ہوا، ذرا لانچ کے ذریعے رقم منتقلی کا بھی پتہ کریں، احسان صادق نے کہا کہ ابھی لانچ تک نہیں پہنچے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے بڑے اعتماد کے ساتھ جے آئی ٹی کو ذمہ داری دی ہے، اکا ﺅ نٹس کا مقصد یہی ہے چوری اور حرام کے پیسے کو جائز بنایا جائے۔چیف جسٹس نے کہاایک اہم کردار عارف خان بھی ہے جس پر سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ وہ بیرون ملک ہے، کس ملک میں ہے ابھی ظاہر نہیں کر سکتا۔احسان صادق نے کہا کہ جو ملزمان باہر ہیں انہیں واپس لانے کے اقدامات کر رہے ہیں جس کے لیے ملزمان کے ریڈ وارنٹ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جب کہ تحقیقات کے لیے نیب ، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بنک سے ریکارڈ لے رہے ہیں۔سربراہ جے آئی ٹی نے مزید بتایا کہ جعلی اکاونٹس میں کنٹریکٹرز نے رقم جمع کرائی ہے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کیا رقم کراس چیک کے ذریعے اکاونٹس میں جمع ہوئی؟ احسان صادق نے بتایا کہ جعلی اکا ﺅ نٹس کے معاملے کا جائزہ لینا پڑے گا، کمپنیوں میں 47 کا براہ راست تعلق اومنی گروپ سے ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اومنی گروپ کی کتنی شوگر ملز ہیں، سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا 16 شوگر ملز ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا کیا اومنی گروپ کسی کا بے نامی دار تو نہیں جس پر سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ جعلی بینک اکا ﺅ نٹس میں رقم جمع کروانے والے ٹھیکیدار بھی تھے، سرکاری ٹھیکیداروں کے نام بھی رپورٹ کا حصہ بنا دیے تاہم تمام ٹرانزیکشنز کا جائزہ لینا مشکل کام ہے۔چیف جسٹس نے کہا جے آئی ٹی کا خرچہ اومنی گروپ پر ڈالیں گے، پیسہ کوئی کھائے اور خرچہ سرکار کیوں کرے۔اس موقع پر اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید و عبدالغنی مجید کے وکیل نے جے آئی تی اخراجات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تمام اکا ﺅ نٹس منجمد ہیں، ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے بھی پیسہ نہیں۔چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کوئی گھر بیچ کر اخراجات کیلئے جے آئی ٹی کو پیسے دیں جس پر وکیل نے کہا اثاثے اور بینک اکا ﺅ نٹس منجمند ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ اومنی گروپ کے اکانٹس کھولنے کی درخواست پر فیصلہ نہ دے، آرٹیکل 184 کے تحت اسپیشل کورٹ کو حکم جاری کرنے سے روکتے ہیں اور خصوصی عدالت جعلی بینک اکاونٹس سے متعلق سپریم کورٹ کو آگاہ کئے بغیر کوئی حکم جاری نہ کرے۔عدالت نے جعلی اکانٹس کیس کی سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔