بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں خواتین سٹاف کو ہراساں کیے جانے کی گمنام درخواست
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی انتظامیہ نے سنٹرل لائبریری کے خواتین سٹاف کو ہراساں کیے جانے کی گمنام درخواست کی تصدیق کا فیصلہ کیا ہے،یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام کا اجلاس آج گمنام درخواست کا جائزہ لے گا،ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں قائم ہراسمنٹ کمیٹی کو ابھی تک کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ایچ ای سی کی ہدایت پرہراساں کیے جانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے ہراسمنٹ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے اور اس کمیٹی کا نوٹفیکیشن یونیورسٹی کے تمام نوٹس بورڈز پر آویزاں کیا گیا ہے جس پر ٹیلی فون نمبر،ای میل اڈریس اور کمیٹی ممبران کے نام بھی درج ہیں تاکہ ہراساں کیے جانے کے کسی بھی واقعے کے حوالے سے فوری طور پر مذکورہ کمیٹی کو آگاہ کیا جس کے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی لائبریری میں اس قسم کے کسی واقعے کی نہ تو کوئی درخواست آئی ہے اور نہ ہی فون یا ای میل کے زریعے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ آج بروز پیر اس بات کی تحقیق کرے گی کہ آیا یہ درخواست کسی کی طرف سے دی گئی ہے یا صرف جامعہ کو بدنام کرنے کی کوئی سازش ہے۔ دو روز قبل بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں خواتین کوہراساں کیے جانے کے حوالے سے ایک درخواست سامنے آئی ہے،اس درخواست میں چیف جسٹس آف پاکستان،صدر،وزیراعظم اوروزیرانسانی حقوق شیریں مزاری سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، درخواست گزار نے یونیورسٹی کے پرنسپل لائبریرین اورچیف لائبریرین کے خلاف خواتین عملے کو ہراساں کرنے کے الزامات لگائیہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل لائبریرین اور چیف لائبریرین خواتین عملے کوہراساں کرتے ہیں،بات نہ ماننے والی خواتین کومختلف طریقوں سے ذہنی اذیت پہنچائی جاتی ہے،ڈائریکٹریونیورسٹی ومتعلقہ حکام کوتحریری شکایات بھی بے سود رہی ہے اور کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا،خواتین کیلئے الگ لائبریری عملہ تعینات کیا جائے۔درخواست پر کسی کا نام درج نہیں ہے بلکہ آل میل اینڈ فی میل سٹاف سنٹرل لائبریری بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی لکھا گیا ہے۔