چراغاں
وزیراعظم پاکستان چودھری محمد علی حلف برداری کے بعد سیدھے آفس گئے اور رات تک کام میں مصروف رہے۔ گھر جانے کے لئے اٹھے تو نوٹ کیا کہ پرائم منسٹر آفس بقعہ نور بنا ہوا ہے۔ عملے سے دریافت کیا کہ یہ چراغاں کس خوشی میں ؟ بیچارے کیا جواب دیتے، خاموش رہے۔ اس کے بعد کا منظر نامہ یہ تھا کہ وزیراعظم کے آگے اور سارا سٹاف پیچھے پیچھے، تمام فالتو لائٹس چودھری صاحب نے اپنے ہاتھ سے بجھائیں اور واپس پھر دفتر میں آ گئے متعلقہ اہلکار کو نوٹ کرایا کہ آئندہ صرف یہ لائٹس جلیں گی۔ بلاوجہ کے چراغاں کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ مفت میں نہیں ہوتا، سرکار کا اچھا خاصا خرچہ اٹھتا ہے۔ کیا یہ سوچ آپ کوسرکار دربار میں اب بھی کہیں دکھائی دیتی ہے۔