سموگ سے بچاؤ کیلئے کلین کمیشن بنانیکا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت ماحولیاتی آلودگی اور سموگ سے بچاؤ کیلئے ضروری اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس میں مختلف سرکاری محکموں کی سفارشات اور تجاویز پرغور کیا گیا اور ان کا سدباب کرنے کیلئے ’’پنجاب کلین ائر کمیشن‘‘ بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے ہونیوالی سفارشات اور مجوزہ اقدامات کی نگرانی اور مانیٹرنگ کیلئے اضلاع و تحصیل کی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پیش بندی کے طور پر عدالتی احکامات کے مطابق صوبہ بھر کے بھٹے 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک بند رہیں گے۔ یکم اکتوبر سے صوبے بھر میں فصلوں کی باقیات جلانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کمشن کا قیام اور ماحولیات اور سموگ کے حوالے سے جامع اقدامات کرنا صوبائی حکومت کے قابل تحسین فیصلے ہیں۔ جب سے کاشت کاروں نے کٹائی کیلئے مشینوں کا استعمال شروع کیا ہے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے، ورنہ چند برس پہلے تک کم از کم سموگ کوئی مسئلہ نہ تھا۔ اسکے پیدا ہونے کا اصل اور بنیادی سبب یہ ہے کہ کاشت کار دھان یعنی مونجی کو جڑوں کے قریب سے کاٹنے کی بجائے، جیسا کہ آج سے پانچ دس برس پہلے رواج تھا، اوپر اوپر سے کاٹ لیتے ہیں چونکہ بعد میں اسی اراضی میں گندم بونا ہوتی ہے اس لئے باقیات کا تلف کرنا ضروری ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اس کا آسان حل یہ دیکھتے ہیں کہ کٹائی کے بعد دھان کے مڈھوں کو ختم کرنے کیلئے انہیں آگ لگا دیتے ہیں۔اس طرح پیدا ہونیوالا دھواں فضائی خنکی سے مل کر سموگ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ کپاس کی باقیات بھی تقریباً انہی دنوں میں اسی طرح تلف کی جاتی ہیں۔ سموگ جسے دھواں آلود دھند بھی کہا جا سکتا ہے، صوبوں اور ملکوں کی سرحدوں کی پابند نہیں۔ سرحد پار بھارتی پنجاب اور ہریانہ کی طرف سے ہوا چلے تو وہاں کی سموگ بھی پنجاب یا پاکستان کے دوسرے صوبوں میں داخل ہو جاتی ہے۔ اگر صرف پنجاب حکومت کوئی اقدامات کرے تو شاید زیادہ مؤثر ثابت نہ ہوں اس کیلئے، پورے ملک کیلئے اقدامات کرنا ہونگے بلکہ سرحد پار بھارتی پنجاب اور ہریانہ کی حکومتوں سے بھی رابطے کرنا چاہئیں۔ سموگ صحت ہی نہیں زندگی کے دیگر شعبوں کو بھی متاثر کرتی ہے اس ضمن میں عوامی شعور کی آگاہی اور خصوصاً دیہات میں کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ کاشت کاروں کو مونجی، کپاس اور دیگر فصلوں کی باقیات کو ٹھکانے لگانے کیلئے متبادل تجاویز دی جائیں یا انکی مدد کی جائے۔ کپاس اور مونجی کی کٹائی شروع ہو چکی ہے بنا بریں محسوس ہوتا ہے کہ سموگ سے بروقت نبٹنے کی تیاریوں میں تاخیر ہو گئی ہے۔ بہرحال اب بھی مجوزہ اقدامات پر ہنگامی بنیادوں پر عمل شروع ہو گیا تو یقیناً مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔