بھارت کا متکبرانہ رویہ پورے خطے کیلئے تباہ کن ہو سکتا ہے
بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکیاں‘ وزیراعظم اور ترجمان پاک فوج کا مسکت جواب
بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے پاکستان کو گیدڑ بھبکی دی ہے کہ پاکستانی فوج سے بدلہ لینے کا وقت آگیا، پاکستان کو انکی ہی زبان میںجواب دیا جائیگا۔ پاکستان وہی کر رہا ہے جو کرتا آیا ہے مزید اقدامات کئے جائینگے۔ ہم اپنی اگلی کارروائی کی تفصیلات نہیں بتاسکتے۔ پاکستان کو سرپرائز دینگے۔ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ نہیں چل سکتے۔ بھارتی آرمی چیف کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جنرل بپن راوت کا بیان انتہائی نامناسب ہے۔ پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنایا گیا، کسی نے صبر کا امتحان لیا تو قوم کو مایوس نہیں کرینگے۔ پاکستان نے کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کیا، ہم نے ملک میں امن و امان قائم کیا، پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں امن قائم کیا ہمیں پتہ ہے امن پسندی کی کیا قیمت ہے ہم کسی بھی فوجی کی بیحرمتی نہیں کر سکتے۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے اور جنگ کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے، جنگ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جنگ کیلئے تیار نہ ہو ہم جنگ کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بھارتی آرمی چیف کی دھمکی پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں جنگ نہیں ہو سکتی۔ بھارتی آرمی چیف کو سمجھنا چاہئے کہ وہ بی جے پی کے عہدیدار نہیں۔ جنرل بپن راوت سیاسی جماعت کے آلہ کار نہ بنیں۔شہباز شریف نے بھارتی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈین آرمی چیف کو دھمکی دیتے ہوئے جنگ ستمبر کی تاریخ یاد کرلینی چاہئے تھی۔ بھارت آگ سے نہ کھیلے، جل جائیگا۔ پاکستان ہماری ماں دھرتی ہے، اسکی عزت، وقار، تحفظ، دفاع اور سلامتی کیلئے فوج اور عوام ایک ہیں۔ کوئی غلط فہمی نہ رہے پاک فوج عوام کی مکمل قوت کے ساتھ دفاع وطن کے مقدس فرض کی بجا آوری کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ جنرل کے کہنے پر جنگیں نہیں ہوتیں، کشمیریوں کا قتل عام دنیا میں بھارت کی شناخت ہے۔ بھارتی جنرل کا بیان شرمناک ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ انڈیا کے مقابلے میں پوری پاکستانی قوم سیسہ پلائی دیوار ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ کا بھارتی چیف کے بیان پر ردعمل میں کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کو دراصل بدہضمی لاحق ہے‘ بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے پاس ان کا موثر علاج ہے۔ بیان سے لگتا ہے کہ وہ نارمل پوزیشن میں تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے حلف برداری کے بعد بھارت کو خطے میں امن کے قیام کیلئے مل کر کردار ادا کرنے کا پیغام بھیجا‘ جس پر بھارت نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے خیرسگالی کے جذبات سامنے آئے۔ بعدازاں عمران خان کی تجویز پر بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزرائے خارجہ کی ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کے خاتمے کی خاطر ایسی تجاویز‘ پیغامات اور جوابی پیغامات کو حوصلہ افزا پیشرفت قرار دیا گیا۔ وزرائے خارجہ کی ملاقات میں انقلابی اقدامات اور ایک ہی نشست میں تنازعات کے طے ہونے کے لائحہ عمل کے ترتیب پانے کی امید نہیں کی جاسکتی۔ یہ ایک رسمی ملاقات ہونی تھی۔ ملاقات طے پا جانے کے بعد بھارت کی طرف سے غیرضروری وضاحت جاری کی گئی کہ یہ ملاقات برائے ملاقات ہوگی۔ یہ مذاکراتی عمل کا آغاز نہیں ہوگا۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ اس ’’دانشمندانہ‘‘ بیان کے پیچھے بھی خبث کا اظہار ہوتا ہے اور پھر اسکے اگلے روز ملاقات کی منسوخی کا اعلان کردیا گیا۔ اس کا جواز یہ بتایا کیا گیا کہ دو ماہ قبل بھارتی فوجی کو ہلاک کرنے کے بعد اسکی نعش مسخ کردی گئی تھی۔ اب اس کا الزام بھارت کی طرف سے پاک فوج پر لگایا گیا ہے۔ پاک فوج کی طرف سے اس بے ہودہ الزام کی سخت تردید کی گئی ہے۔ بھارت کی بدباطنی کا اظہار اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ ایسے بہیمانہ اور انسانیت سوز واقعہ کے دو ماہ بعد بھارت کو احتجاج کرنے کی یاد آئی۔ ایسی کارروائی بھارتی فورسز کی بربریت کا نشانہ بننے والے گروپوں کی طرف سے بھی ہو سکتی ہے۔
بھارت کی طرف سے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی کے اعلان کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی۔ حکومت پاکستان کو کشمیری مجاہدین کے نام سے جاری کئے گئے ڈاک ٹکٹوں کے اجرا پر بھی بھارت نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی پر وزیراعظم عمران خان نے قوم کی امنگوں کے مطابق بھارت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کی میری دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے۔ انہوں نے کہا میں نے پوری زندگی ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پرقابض ہوتے دیکھا ہے، یہ لوگ بصیرت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں، بڑے عہدے پر بیٹھے چھوٹے شخص کی سوچ چھوٹی ہی رہتی ہے۔
بھارت کی طرف سے وزرائے خارجہ کی ملاقات سے راہ فرار‘ اسکے پاکستان کیخلاف ترش اور سخت بیانات‘ بھارتی آرمی چیف کے آپے سے باہر ہونے کی دھمکیوں کا کوئی معقول جواز نہیں ہے مگر اس کا ایک پس منظر ضرور ہے۔ بھارت میں جب بھی انتخابات ہوتے ہیں‘ بی جے پی اور کانگرس انتہاء پسند ہندوئوں کے ووٹ کے حصول کیلئے پاکستان کیخلاف زہر افشانی کو اپنا وطیرہ بنا لیتی ہیں۔ شدت پسند ہندو ذہنیت خود کو پاکستان کا بڑا دشمن ثابت کرنیوالی پارٹی کو سپورٹ کرتی ہے۔ آئندہ سال الیکشن ہونے ہیں۔ نریندر مودی نے 2013ء کے انتخابات میں مہنگائی‘ بے روزگاری کے خاتمے جبکہ پٹرول کی قیمتیں کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وہ تینوں وعدے اور دعوے پورے کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ وہ ان وعدوں کو دہرا کر ووٹ حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں نے بھارتی فورسز کی ناک میں دم کررکھا ہے۔ مزیدبراں مودی حکومت پر کرپشن کے ٹھوس شواہد بھی سامنے آچکے ہیں جس نے بی جے پی کی کامیابی کے امکانات کو معدوم کردیا ہے۔ انکے پاس اب پاکستان دشمنی کا روایتی حربہ ہی باقی بچا ہے۔ ایسے میں بھارتی فوج مودی کی آلہ کار بنی نظر آتی ہے۔ اسکی بھی ایک وجہ ہے۔
نوائے وقت کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق کانگرس کی حکومت میں رافیل جہاز خریدنے کیلئے ڈاسو ایوی ایشن سے معاہدہ کیا گیا جس میں اس جہاز کی قیمت تقریباً 715 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔ مودی نے اپنے دورہ فرانس کے دوران 2015 میں اس معاہدے کو کینسل کر کے فرانس کی حکومت سے نیا معاہدہ کیا جس کے تحت بھارت نے 36 طیارے خریدنے تھے ۔تقریباً ایک ماہ پہلے کانگرس کے صدر راہول گاندھی نے اس ڈیل میں مودی پر الزام لگایا کہ انہوں نے انیل امبانی نام کے ایک بڑے بزنس مین کو ان طیاروں کے پارٹس کا ٹھیکہ لے کر دیا ہے۔اب فی طیارہ 1600 کروڑ میں خریدا جا رہا ہے جس پر حکومت نے ان تمام باتوں کی تردید کی اور بھارتی وزیر دفاع نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کسی کمپنی کا کو ئی کنٹریکٹ پرائیوٹ کمپنی سے ہوا ہے تو وہ فرانس کی کمپنی کی مرضی سے ہوا ہے‘ دو روز قبل فرانس کے سابق صدر جنہوں نے ڈیل سائن کی تھی‘ انہوں نے بیان دیا ہے کہ نریندر مودی نے ہی انیل امبانی کی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کا کہا تھا ۔ بھارت کے وائس چیف آف آرمی سٹاف نے اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعدشاہ سے زیادہ شاہ سے وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے نریندر مودی کے حق میں بیان دے دیا۔ فرانسیسی صدر کے بیان پر مودی حکومت اور فوج کی سبکی ہورہی ہے‘ یہ خفت مٹانے اور بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے بی جے پی کی قیادت اور آرمی چیف پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کررہے اور دھمکیاں دے رہے ہیں جس کا پاک فوج اور سیاسی لیڈرشپ کی طرف سے بجا طور پر مسکت جواب دیا گیا ہے۔
جنرل راوت بپن نے کچھ بھی کرنے کی دھمکی دی ہے‘ اس میں سرجیکل سٹرائیک ہوسکتی ہے جس کی صلاحیت سے بھارتی فوج عاری ہے۔ اس نے اڑی چھائونی کی تباہی کے جواب میں پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا جسے بھارتی فوج اور حکومت اپنی پارلیمنٹ میں ثابت نہ کرکے ہزیمت سے دوچار ہوئی تھی۔ بھارت زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتا ہے۔ پاکستان پر حملہ؟ اس کیلئے چیتے جیسا جگر چاہیے‘ پاکستان ایٹمی قوت ہے اور پھر بھارت کی طرف سے پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی صورت میں پوری قوم متحد اور پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ‘ کسی بھی بیرونی خطرے کی صورت میں قوم ہمیشہ سیسہ پلائی دیوار بنی رہی ہے۔ آج پھر بھارتی خطرے کے تناظر میں سیاسی قیادت فوج کی پشت پر کھڑی ہے جس کابرملا اظہار انکے بھارت کیخلاف سخت بیانات سے سامنے آیا ہے۔