ڈینگی وائرس اور لیگی دور
لیگی حکومت میں ڈینگی وائرس پھیلا تو لوگوں میں خو ف و ہراس بھی پھیلا ۔اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے بروقت اقدامات کی وجہ سے ڈینگی وائرس پر قابو پالیاگیا تھا ۔یہاں ایک واقعہ کا ذکر کرنا چاہتا ہوں ۔ایک شخص چادر لپیٹے موٹرسائیکل سے اترتا ہے ۔سیدھا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ دفتر کی جانب چل پڑتا ہے اور پندرہ منٹ میں پورے ہسپتالوں میں کھلبلی مچ جاتی ہے ۔ڈاکٹرز ،پیرا میڈیکس سمیت پورے اسٹاف کی دوڑیں لگ جاتی ہیں ۔موٹرسائیکل پر چادر لپیٹے آنے والا شخص کوئی مریض نہیں بلکہ میاں شہباز شریف تھے ۔آدھے گھنٹے میں ڈیوٹی پر نہ پہنچنے والے ایم ایس سمیت درجنوں ملازمین کی شامت آجاتی ہے ۔ہسپتالوں میں ناقص انتظامات اور ناقص صفائی کے خلاف انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے ۔اسی طرح ڈینگی وائرس میں شہباز شریف نے بہترین کام کیا تھا اور جب میڈیکل حکام کی جانب سے انہیں بریفنگ دی گئی تھی کہ خدانخواستہ ڈینگی کی وجہ سے ہزاروں ہلاکتیں ہونے کا خدشہ ہے شہباز شریف اس رات سوئے نہیں تھے کیونکہ وہ عوام کے غم ،دکھ ،درد و تکالیف کو اپنی تکلیف و درد سمجھتے ہیں ۔جب ان کے دور میں ڈینگی وائرس پھیل گیا اور مریضوں کی تعداد اتنی بڑھ گئی تھی کہ سڑکوں پر لوگوں کو ڈرپس لگائے جاتے تھے جناح ہسپتال لاہور میں اتوار کی چھٹی کے باوجود بھی 1300مریضوں کو ڈر پس لگائے گئے تھے ۔ڈینگی پر قابو پانے کے لئے شہباز شریف کی ہدایت پر اسپرے ،گاڑیوں میں اعلانات ،احتیاطی تدابیر حتیٰ کے نہروں کے پانی پر روزانہ کی بنیاد پر اسپرے کیا جاتا تھا ۔سڑکوں پر ،چوکوں پر شہباز شریف خود کھڑے ہو کر ڈینگی کی آگاہی کے بارے میں پمفلٹ تقسیم کرتے تھے ۔گھروں،سکولوں ،کالجوں،یونیورسٹیوں میں روزانہ ڈینگی ٹیمیں جاتی تھیں ۔فیکٹریوں ،عوامی مقامات پر چھاپے مارے جاتے تھے ۔احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے والے اداروں کو وارننگ و جرمانے اور سیل بھی کیا جاتا ۔اسی طرح شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی دن رات محنت اور کام کی وجہ سے ڈینگی وائرس پر قابو پالیاگیا تھا ۔موجودہ صورتحال میں ڈینگی وائرس لاہور میں پھیل گیا ۔جناح ،میو ،جنرل اور سروسز صرف چار ہسپتالوں کا ریکارڈ چیک کیا جائے ہزاروں کی تعداد میں ڈینگی میں مبتلا مریض آرہے ہیں ۔کالجوں ،یونیورسٹیوں اور ہاسٹلوں میں ہزاروں کی تعداد میں ڈینگی کے مریض موجود ہیں ۔پنجاب حکومت ڈینگی کے خاتمے کے لئے وہ اقدامات نہیں کر رہی ہے جو انہیں کرنے چاہئیں تھے ۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت علاج کرنے پر مجبور ہیں ۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی بہت زیادہ پھیل گیا ہے ۔پشاور کے مختلف علاقے سربند،پشتہ خرہ، اچینی، سنگو، بڈھ بیر،تہکال ،ہزار خوانی سمیت مختلف دیہا ت میں ہر گھر میں چار پانچ مریض موجود ہیں ۔صرف ان علاقوں میں اسپرے کیا گیا ہے اور ہیلتھ ٹیمیں نہیں بجھوائیں گئیں ۔دیہات میں لوگ نجی کلینکس اور میڈیکوز میں جا کر علاج معالجہ کرا رہے ہیں جس کی وجہ سے محکمہ صحت کو ڈینگی میں مبتلا مریضوں کے اعداد و شمار موصول نہیں ہورہے ہیں ۔گھروں کے اندر ڈینگی لاروا پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈینگی وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ۔لوگ احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتے ۔غریب لوگ بدترین مہنگائی میں اپنے بچوں کے پیٹ پالنے کے لئے دو وقت روٹی کے کیلئے ترس رہے ہیں ۔ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے عام آدمی ڈینگی کا علاج کرنے سے قاصر ہے ۔گزشتہ روز ایک قاری صاحب راقم الحروف سے کہہ رہے تھے کہ حکومت نے ڈینگی وائرس پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ۔ لوگوں کے پاس دال روٹی کے لئے پیسے نہیں ہیں ادویات کیسے خرید یں ۔جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے توڈینگی وباء پھیلی پنجاب سے موبائل ہیلتھ گاڑیاں پشاور بجھوائی گئیں ۔دیہات میں موبائل ہسپتال کے ذریعے مفت ٹیسٹ کئے جاتے تھے ۔مفت ادویات بھی د ی جاتی تھیں ۔موجودہ حکومت نے عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے ۔کوئی پوچھنے والا نہیں حکومت نے ڈینگی وائرس پر قابو پانے کے لئے اقدامات اٹھائے تھے ۔لاہو ر میں عالمی ڈینگی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا ۔سری لنکا ،تھائی لینڈ ،انڈونیشیاء سے ماہرین بلائے گئے تھے ۔غیر ملکی ماہرین بھی شہباز شریف کی کارکردگی کے معترف تھے ۔سری لنکا کے ماہرین نے کہا تھا کہ شہباز شریف جیسا بہترین حکمران سری لنکا میں ہوتا ہم بھی قلیل عرصے میں ڈینگی وائرس پر قابو پا لیتے ۔اب عوام کے زبان عام پر ہے کہ ڈینگی وائرس میں شہباز شریف کی یاد ستانے لگی ہے ۔