محکمہ اوقاف کی غفلت سے تاریخی5گبند والی مسجد مہندم ہونے کا خدشہ
مخدوم رشید ( جاوید شاہ) قدیم و تاریخی پانچ گنبد والی جنوبی ایشیاء کی واحد جامع مسجد حقانیہ محکمہ اوقاف کی غفلت اور کوتاہی آہستہ آہستہ شکست و ریخت کا منظر پیش کرنے لگی‘ مسجد کی بنیادیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جگہ جگہ سے پتھر اور اینٹیں اپنی عمر پوری کر چکی ہیں دروازوں کی خستہ حالی بھی عیاں ہے جبکہ مسجد کے گنبد اور چھتوں میں دراڑیں نظر آتی ہیں اگر اسی طرح صورتحال رہی تو یہ تاریخی ورثہ مٹی میں مل جائے گا۔ اس وقت تک اس مسجد کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں۔اس بارے میں بزرگ سیاست دان مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ اوقاف کروڑوں روپے کی آمدن کے باوجود مسجد اور دربار پر ایک روپیہ بھی خرچ کرنے کو تیار نہیں لاکھوں روپے تو صرف عرس کے دوران ٹھیکہ وصول کرتے ہیں، ہر ماہ ہزاروں روپے دربار سے وصولی کے ساتھ ملازمین کی تنخواہوں سے بھی کٹوتی کی جاتی ہے،مسجدکی صفیں تک اپنی مدد اپ کے تحت خریدی جاتی ہیں، مخدوم زاہدبہار ہاشمی نے اپنے بیان میں کہا کہ 100سے زائد دوکانوں سے کرایہ وصول کیا جاتا ہے،جو دوگنا ہو کر لاکھوں روپے ہو گیا ہے، محکمہ کو باربار یاد دلانے پر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوئی،سابق ناظم بلدیہ مخدوم رشید غلام عباس ہاشمی نے کہاکہ عجیب بے حس محکمہ ہے،جو صرف کرایہ اور دربار سے کیش وصولی کے لئے سرگرم ہے،مسجد کے ساتھ جنازہ گاہ بھی اپنی مدد آپ کے تحت خریدی گئی،مسجد کے واش رومز بھی چندے سے بنائے گئے ہیں یہ مسجد قیمتی ورثہ ہے جو کہ آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے، لیکن محکمہ اوقاف کوئی توجہ نہیں دے رہا مقبول ہاشمی،ارشاد ہاشمی، مخدوم طاہر شاہ، مخدوم فیض ہاشمی، مخدوم شوکت شاہ،چوہدری اقبال شاہد،چوہدری صفدرعباس سیال،چوہدری غلام مرتضیٰ،ریاض حسین،مخدوم حفیظ شاہ، ریاض حسین شاہ پہلوان ودیگر نے محکمہ اوقاف کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قومی ورثہ پر توجہ دی جائے اور اسے اپنی اصل شکل میں بحال کیا جائے، دوسری جانب نے ایڈمنسٹریٹر اوقاف ملتان زون رانا طارق کے پرسنل اسسٹنٹ محمد صادق نے بتایا کہ مسجد اور دربار کی مرمت کے سلسلے میں خط و کتابت جاری ہے، اْمید ہے عنقریب فنڈز جاری ہو جائیں گے۔